آپ کے آپشنز کیا ہیں؟

جمعہ 4 جون 2021

Ahmed Adeel

احمد عدیل

امریکانو(کافی کی ایک قسم) بہت کڑوی ہے، ہاں لیکن سچ اس سے بھی کڑوا ہے․ اس نے ناگواری سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا" سچ کی کڑواہت کو مجھ سے بہتر کون جانتا ہے سر
 ․ ایک سجے سجائے آفس میں بیٹھ کر یا کسی سٹیج پر کھڑے ہو کر سچ پر لیکچر دینے اور زندگی کی تلخی کو قبول کرتے ہوئے اس کے سچ کے ساتھ جینا دو مختلف چیزیں ہیں ․ ہم جیسی سیلف میڈ لڑکیاں زندگی کی سچائی کو قبول کیے بغیر گھر سے باہر قدم بھی نہیں رکھ سکتی خاص کر آپ کے پاکستانی معاشرے میں جہاں ہر ایک کی عزت غیرت صرف اس کی اپنی بہنوں اور بیٹیوں تک محدود ہو ․
اس کے لہجے کا طنز ایک ایسا سچ تھا جسے صرف وہی جھٹلا سکتا ہے جس کی آنکھوں پر جہالت کی پٹی بندھی ہو ․ اس نے ایک دور دراز گاؤں سے اٹھ کر زندگی کی شروعات کی تھی اور آج ایک غیر ملک میں اپنے بل بوتے پر فزکس میں ڈاکٹریٹ کر رہی تھی ․ میرے نزدیک یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس پر اسے آسکر ملنا چاہیے تھا لیکن اس کے برعکس اسے گھر سے جذبات بھرے بلاوے آ رہے تھے کہ باپ کوویڈ کی وجہ سے زندگی کی آخری سانسیں گن رہا ہے اور مرنے سے پہلے نہ صرف اسے دیکھنا چاہتا ہے بلکہ اپنے علاقے کے رسم و رواج کا پابند ہونے کے ناتے اس کے بچپن کے منگیتر کے ساتھ اس کا نکاح بھی کرنا چاہتا ہے اور منگیتر صاحب فراخدلی سے اس کی یہ خطا معاف کرنے پر بھی تیار ہیں جو اس نے برادری کے رسم و رواج کے خلاف جا کر کی ہے یعنی سکالر شپ پر ڈاکٹریٹ کرنے پاکستان سے باہر جانا وہ بھی کسی مرد کے سہارے کے بغیر․
مڈل سکول ماسٹر منگیتر ایک طرف، دوسری طرف بستر مرگ پر پڑا بوڑھا باپ، تیسری طرف بوڑھی ماں کے ساتھ کھڑے سات چھوٹے بہن بھائی ، چوتھی طرف جہالت میں ڈوبی کٹر مذہبی برادری، شاید اس سے زیادہ المناک سچائی اور کوئی نہ ہو جہاں آپ کو اپنی زندگی بھی اپنی مرضی سے جینے کی اجازت نہ ہو․ کیا امریکانو اس حقیقت سے بھی کڑوی ہو سکتی ہے؟
یہاں آنے سے پہلے آپ نے کیا سوچا ہے اور آپ کے آ پشنز کیا ہیں ؟ میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اس سے یہ سوال کیا ․ آپشنز؟ آپشنز تو آپ لوگوں کے پاس ہوتے ہیں جو مرد ہونے کے دعوے دار ہیں ہم لڑکیوں کے پاس کون سے آپشنز ہوتے ہیں ․ میری پی ایچ ڈی اگست میں مکمل ہونے والی ہے ․ پوسٹ ڈاکٹریٹ کے لیے آک لینڈ اور برٹش کو لمبیا سے دو آفرز ہیں لیکن میرا گاؤں، اس گاؤں کی خستہ حالی، میرا باپ ، میری ماں، سات چھوٹے بہن بھائی، ایک مڈل کلاس بچپن کا منگیتر اور ظلم و جبر سے بھری دیہاتی عورت والی زندگی میری منتظر ہے․ آپ بتائیں اس سب میں آپشنز ہیں کہاں؟
آپشن ہے بالکل ہے اور وہ آپشن ہے آپ کی پوسٹ ڈاکٹریٹ، کینیڈا یا نیوزی سے․ اور اپنی فیملی کو چھوڑ دوں؟ اس نے حیرت انگیز لہجے میں سوال کیا․ نہیں آپ انہیں چھوڑ نہیں رہی بلکہ سہارا دے رہی ہیں ․ اگر آج آپ واپس چلی جاتی ہیں تو اس کے بعد آپ کی پوری زندگی اس پہاڑی گاؤں اور وہاں کی جہالت میں بسر ہوگی جہاں سے آپ اپنے بل بوتے پر نکل کر یہاں تک پہنچی ہیں ․ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے بعد آپ اپنی فیملی کے لیے کچھ نہیں کر سکیں گی کیونکہ آپ شٹل کاک برقعے میں اپنے خاوند کے پیچھے چلیں گی اور اس کی کمائی سے گھر چلائیں گی تو زندگی بھر کی جو آپ کی سڑگل ہے صرف وہی بیکار نہیں گئی بلکہ مستقبل میں بھی آپ کا سر نیچے رہے گا کیونکہ سکالر شپ پر اپنی فیملی، برادری اور علاقے کی رسم و رواج کے خلاف باہر آ کر آپ نے جو گناہ کیا ہے وہ آپ کی برادری معافی دینے کے باوجود آپ کو یاد دلاتی رہی گی ․
دوسری صورت وہ تلخ حقیقت ہے جس کی تلخی شاید تا عمر آپ کے ساتھ رہے مرتے ہوئے باپ کا منہ نہیں دیکھا جا سکا اور اس کے آخری وقت میں اس کی ناک کٹ گئی کہ بیٹی نے اپنے بچپن کی منگ توڑ دی․ کیا اس وقت آپ کی فیملی کی ناک نہیں کٹی تھی جب آپ نے شٹل کاک اتار کر گورنمنٹ کی سکالر شپ پر کیپٹل سٹی کا سفر کیا، چار سال اس شہر میں گزارے، پرائیوٹ ٹیوشنز پڑھا کر نہ صرف اپنے آپ کو سپورٹ کیا بلکہ فیملی کو بھی کچھ نہ کچھ سپورٹ دی؟ کیا آپ کی فیملی کی ناک اسی دن نہیں کٹ گئی تھی جب آپ نے اس ملک کی سکالر شپ کو اون کیا اور سارے دباو کے باوجود یہاں پہنچیں ؟ مجھے آپ کے دکھ کا اندازہ تو نہیں سکتا کیونکہ میں ایسی سیچویشن سے گزرا نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ماں باپ کو اس چیز کا اختیار نہیں کہ وہ اپنی عزت و ناموس یا جعلی غیرت کے لیے اپنی اولاد کی بھینٹ دیں․ رہی بات برادری کی تو انہیں آپ کو معافی دینے کی بجائے اپنے آپ سے معافی مانگنی چاہیے ․
اب اگر آپ نیوزی لینڈ یا کیینڈاکا انتخاب کرتی ہیں تو وہاں جا کر نہ صرف آپ پوسٹ ڈاکٹریٹ کر سکتی ہیں بلکہ اپنے بھائی بہنوں کو وہاں بلا سکتی ہیں جس سے ان کی زندگی بھی بدل جائے گی یا کم از کم جاب ملنے کے بعد آپ اپنی فیملی کو سپورٹ کر سکتی ہیں ․ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے یا تو ذات برادری، رسم و رواج کی بھینٹ چڑھ کر مرتے ہوئے باپ کی عزت رکھ لیں یا پھر فیوچر آپ کے سامنے ہے اس پر فوکس کریں اور ایک سال تک اس سٹریس کا مقابلہ کریں جو آپ کی چوائس آپ کو دے گی ․
آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟ اس کی آنکھوں میں اب بے چارگی کے ساتھ غصہ تھا․ میں آپ کی جگہ ہو نہیں سکتا نہ ہی اس دکھ درد تکلیف کا اندازہ کر سکتا ہوں جو آپ سہہ رہی ہیں یا جس سے آپ کو گزرنا ہے لیکن میں کبھی بھی اس فیصلے کا سامنے سر نہ جھکاتا جو میری مرضی کے خلاف کیا ہوتا اور اس سے میری پوری زندگی جڑی ہوتی․ Thank you for the bitter cup of Americano میں آج یونیورسٹی آف آک لینڈ کا پرپوزل Acceptکر لوں گی․

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :