ڈونٹ گیو اپ

ہفتہ 29 مئی 2021

Ahmed Adeel

احمد عدیل

ہم میں جو لوگ بھی موٹی ویشنل لیکچر سننے یا خود کو بدلنے والی سیلف ہیلپ بکس پڑھنے کے عادی ہیں یا کبھی کوئی لیکچر سنا یا بک پڑھی ہے تو انہوں نے ایسی باتیں ضرو ر پڑھی یا سنی ہوں گی کہ کچھ بھی ہو جائے آپ نے گیو اپ نہیں کرنا، ہمت نہیں ہارنی، ڈٹے رہنا ہے، مایوسی گناہ ہے، ملتا انہی کو ہے جو کبھی گیو اپ نہیں کرتے۔ ان باتوں میں سچائی ضرور ہے لیکن یہ تصویر کا صرف ایک رخ ہیں تصویر کا دوسرا رخ انسانی نیچر ہے جس میں غمی ، خوشی، گیو اپ کرنا، ہمت ہارنا، سب کچھ ٹوٹ جانے کے بعد پھر سے تنکا تنکا اکھٹا کر کے جو ڑنا شامل ہے۔

اگر آپ ایک دفعہ ایک کام میں فیل ہوگئے ہیں اور ہمت ہار چکے ہیں تو یہ بھی انسانی نیچر کا ایک پہلو ہے جہاں آپ اپنی خوشی کو سیلی بریٹ کرتے ہیں وہاں دو دن غم زدہ ہو جانا بھی کوئی بڑی بات نہیں۔

(جاری ہے)

زندگی میں ہم چوبیس گھنٹے کام کرنے یا خوشی کی تلاش میں دوڑنے یا گیو اپ نہ کرنے کے لیے ہی پیدا نہیں ہوئے نہ ہی کوئی ذی روح ایسا کر سکتا ہے کیونکہ یہ انسانی جبلت کے خلاف ہے۔

زندگی میں نقصانات، ہمت ہارنے، گیو اپ کرنے جیسے لمحوں کو بھی انجوائے کر نا سیکھیں اور اگر وہ لمحے سیلی بریٹ کرنے کے قابل نہ بھی ہوں تب بھی کم از کم یہ مت سمجھیں کہ آپ ہار چکے ہیں یا مایوسی گناہ ہے۔
آپ کو چوبیس گھنٹے مشین بننے کا لیکچر دینے والے ابھی تک آپ کو نہیں سمجھ سکے کہ انسان کی ضروریات کیا ہیں؟ ، انسان کی نیچر کیا ہے؟ کوئی ایک بندہ جس نے بک لکھ دی ہے یا آپ کو لیکچر دے کر اپنی دیہاڑی کھری کر کے چلا گیا ہے یہ اس کا بزنس ہے کہ اس نے آپ کو وہ کچھ بتانا ہے جو آپ کو سننے میں اچھا لگے یا آپ کو کچھ لمحوں کے لیے لگے کہ میں بھی بل گیٹس بن سکتا ہوں۔

انسانی نیچر میں ہے کہ ہمیں ہمیشہ وہ باتیں پڑھنے یا سننے میں اچھی لگتی ہیں جو ہمارے خیالات کو آسودگی دیں ہمیں محسوس ہو کہ ہم بہت اہم ہیں اور دنیا میں کوئی بھی ایسا کام نہیں جو ہم نہ کر سکتے ہوں۔ یہ آسودگی کا ایک نشہ ہے جو موٹی ویشنل سپیکروں ، لائف کوچز اور سیلف ہیلپ بکس لکھنے والوں کی زندگی کو آسودہ حالی بخشتا ہے کیونکہ یہ آئیڈیاز وہ لوگ آپ کو بغیر کسی محنت کے سیل کر سکتے ہیں اور آپ اپنی ذہنی آسودگی کے لیے ایسی بکس پڑھتے یا ایسے لیکچر سنتے وقت اپنے آپ کو بہت اہم تصور کرتے ہیں۔


زندگی میں ہمیشہ وہ کام کریں جو آپ کی ضروریات زندگی کو احسن طریقے سے پورا کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو ذہنی آسودگی بھی دے تا کہ اپنے آپ کو موٹی ویٹ کرنے کے لیے آپ خود یا آپ کا کام اور فیملی ہی کافی ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ آپ نیچر کے خلاف نہیں چل سکتے اور پر یشان ہو جانا ، کبھی کبھی ہمت ہار جانا، نقصانات اٹھانا اور گیو اپ کر دینا یہ سب زندگی کا حصہ ہے لیکن ناکام آپ تب ہوتے ہیں جب آپ اپنی پریشانیوں ، اپنے نقصانات ، اپنی غلطیوں سے کچھ سکیھنے کی بجائے انہیں اپنے آپ پر ہاوی کر لیں اور ان سے باہر نکلنے کی ہمت نہ کریں۔

ہماری اپنی ناکامیوں کو اپنے آپ پر ہاوی کر لینے کی ڈیوریشن یا ناکامیوں، نقصانات کو ہینڈل کرنے کے طریقہ کار پر ہماری اگلی کامیابی یا ناکامی کا انحصار ہو تا ہے نہ کہ مشین بن کر نیچر کے خلاف کام کرنے اور گیو اپ نہ کرنے پر۔
زندگی کو پیسہ بنانے کی بھینٹ چڑھا دینے کی بجائے جو آپ کے پاس ہے اس کو انجوائے کرنے کا طریقہ سیکھیں۔ کام کے ساتھ ساتھ اطمنان ، ذہنی آسودگی اور صحت کا خیال بے حد ضروری ہے۔

ذہنی آسودگی آپ کو سیلف ہیلپ لیکچر یا کتابیں نہیں دے سکتیں وہ صرف اور صرف آپ کے اندر کے خالی پن کو وقتی طور پر بھرنے کا کام سر انجام دیتی ہیں۔ سیلف ہیلپ بکس کی بجائے اچھے لٹریچر کا اہتمام کریں۔ اچھی موویز دیکھیں۔فیملی کے ساتھ ٹائم سپینڈ کریں اور ناکامیوں کو کبھی بھی اپنے آپ پر ہاوی نہ ہونے دیں۔
آپ کی زندگی میں سب سے ضروری چیز پیسہ نہیں بلکہ آپ کا وقت ہے کیونکہ آپ اپنا وقت دے کر پیسہ بناتے ہیں لیکن آپ اپنی جاب یا کاروبار کو وقت تب ہی دے سکیں گے جب آپ صحت مند ہیں اس لیے زندگی کی سب سے اہم چیز آپ کی صحت ہے اس پر بھی فوکس کریں۔

آپ کو آج تک کتنی سیلف ہیلپ بکس نے بتایا ہے کہ آپ کی صحت دنیا میں آپ کی سب سے قریبی چیز ہے ؟ کیونکہ آپ کامیابیاں ہاسپٹل کے بیڈ پر لیٹ کر تو حاصل نہیں کر سکتے اور اگر کر بھی لیں تو انہیں انجوائے نہیں کر سکتے۔ مشرق کے کامیاب لوگوں کی بجائے اگر آپ مغرب کے کامیاب لوگوں کو دیکھیں تو آپ کو پتا چلتا ہے کہ وہ سب کیسے فٹ ہیں۔ ایکسر سائز کرتے ہیں، فیملی ہالیڈیز پر جاتے ہیں، بوٹنگ، فشنگ، ہائکنگ، کیمپنگ کرتے ہیں جبکہ ہمارے یہاں کے کامیاب لوگ یا تو دبا کر کھاتے ہیں کھانے کو بھی اور ملک کو بھی یا پھر پروٹو کول انجوائے کرتے ہیں۔

مغرب کے موٹی ویشنل سپیکر جینز ٹی شرٹس پہن کر لیکچر دے رہے ہوتے ہیں اور کا بی ہیو بالکل نیچرل ہوتا ہے وہ آپ کو کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ناکامیوں کو بھی سیلی بریٹ کرنے کے طریقے بتا رہے ہو تے ہیں جبکہ ہمارے موٹی ویشنل سپیکر انہی کے کاپی کر دہ فارمولوں کی بنیاد پر میچنگ سوٹ پہن کر آپ کو مشین بن کر پیسہ کمانے یا سو دن میں کاروبار کرنے کے طریقے اور کچھ نہ ہوتو آپ کو مذہبی قصے سناتے ہیں۔


میں نے اپنے گیارہ سال کے کر ئیرمیں آج تک کسی پاکستانی یا انڈین موٹی ویشنل سپیکر کو کسی نہ کسی قصے یا کہانی کے بغیر کوئی لیکچر پورا کرتے نہیں سنا۔ ہم جبلی طور پر قصہ گو لوگ ہیں اور قصوں کہانیوں کو بہت اانجوائے کرتے ہیں لیکن خدارا اب ان قصوں سے باہر نکلیں ، واہ واہ آپ نے ایک کروڑ کی بات کی ہے جیسی ذہنیت سے چھٹکارا حاصل کریں اور زندگی کو مشینی نہیں بلکہ نیچرل طریقے سے بسر کرنا، کامیاب ہو نا اور کامیایوں اور ناکامیوں کو سیلی بریٹ کرنا سیکھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :