غازی یا قاتل ؟

اتوار 8 نومبر 2020

Allama Hafiz Mohammad Mohsin Qadri

علامہ حافظ محمد محسن قادری

ایک بینک کا گارڈ اپنے بینک مینجر کو ذاتی عناد اور دشمنی کی وجہ سے دن دیہاڑے قتل کردیتا ہے اور بینک مینجر کے قتل کی وجہ یہ بتاتا ہے کہ وہ گستاخ رسول ہے۔ پولیس گارڈ کو گرفتار کرتی ہے جب کہ علاقے کے عوام اور چند احمق مولوی حضرات نہ صرف اسے پولیس کی حراست سے چھڑواتے ہیں بلکہ اسے غازئ اسلام قرار دے دیتے ہیں اور اس کے ساتھ اس کی حمایت میں ریلی نکالتے ہیں۔

قاتل گارڈ اس ریلی میں بڑی ڈھٹائی سے مسلسل نعرۂ تکبیر اور نعرۂ رسالت بلند کرتا نظر آتا ہے۔اس کا چہرہ بالکل مطمئن ہے اور چہرےپر خجالت اور شرمندگی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ وہ اپنے تئیں خود کو بہت بڑا عاشق رسول ﷺاور غازئ اسلام سمجھ کر جھوم جھوم کر نعرے لگانے میں مصروف ہے اور اس بات سے بے خبر ہے کہ
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ
گارڈ نے بینک مینجر کے جن جملوں کو گستاخی قرار دیا ہے ان جملوں کو گستاخی قرار دینا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ گارڈ کو دین کے مبادیات کا بھی علم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

قاتل گارڈ !میں تمھیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ تو گستاخ نہیں تھا جس کی زندگی کا دیا  تم نے بجھا دیا لیکن تم ضرور دین سے بیزار ہو اور نبی اکرم ﷺ کی شریعت کے باغی ہو۔ تم نے حضور ﷺ کے ایک امتی کو ناحق قتل کیا ہے۔کیا تمھیں یہ نہیں پتا کہ قتل ناحق کتنا بڑا گناہ ہے؟قیامت کے دن معاملات میں سب سے پہلے قتل ناحق کے بارے میں ہی سوال ہوگا۔مزید برآں گناہ پر ڈھٹائی اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور اگر گناہ کو گناہ ہی نہ سمجھا جائے تو بات کفر تک پہنچ جاتی ہے۔

اور تم نے نہ صرف گناہ کیا ہے بلکہ اس پر ڈھٹائی بھی اختار کی ہے۔ آخرتمھیں یہ حق دیا کس نے ہے کہےتم جس پر مرضی ذاتی دشمنی کی بنا پر گستاخی کا فتویٰ لگادو اور اسے گستاخ رسول ٹھہرا دو؟ اگر تمھیں بینک مینجر کے جملے گستاخی لگ ہی رہے تھے تو کسی مستند عالم سے پوچھنے کی ہی زحمت کرلیتے۔تمھارے اس عمل سے دین مخالف لوگوں کو تحفظ ناموس رسالت قانون کے خلاف بولنے کا موقع بھی مل گیا اور تم سمجھ رہے ہو کہ تم نے بہت بڑی دینی خدمت کر دی ہے۔

تم نے دین کی خدمت نہیں کی بلکہ دین کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ہمارا دین اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ اپنی ذاتی لڑائی کے لیے مذہب کا نام یا ناموس رسالت کا لیبل استعمال کرو۔ بلکہ  تحفظ ناموس رسالت کی آڑ میں اپنے ذاتی مقاصد پورے کرنا حضور ﷺ سے کھلی بغاوت ہے۔دوسروں کو گستاخ قرار دینے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکو اور ذرا سوچو کہ تمھاری اس حرکت نے ایک بے قصور کی جان لے لی اورایک گھر کا چراغ بجھا ڈالا ۔

جو مولوی حضرات تمھارے ساتھ کھڑے ہیں ان ہی سے کہہ دو ذرا تمھیں قتل ناحق کے بارے میں قرآن و حدیث کی وعیدیں سنادیں۔ شاید تمھارا دماغ ٹھکانے آجائے اور تمھیں اپنے جرم کا احساس ہو جائے۔
میری حکومت پاکستان سے التماس ہے کہ واقعے کی مکمل تفتیش کے بعد ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے اور بھولے بھالے مسلمان بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ ایسے ہی ہر سنی سنائی بات پر یقین نہ کر لیا کریں بلکہ خبر کی تحقیق کے بعد رائے قائم کیا کریں تا کہ  آپ غلطی سےبھی ایسے سفاک قاتلوں کو غازی اور قوم کا ہیرو نہ سمجھ بیٹھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :