مری کیلئے سب مرے جا رہے ہیں!!!

بدھ 12 جنوری 2022

 Anum Malik

انعم ملک

پاکستان کے پہاڑی علاقوں کو اکثر جنت کی وادیوں سے تشبہ دی جاتی ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت اور دلکش مناظر دیکھائی دیتے ہیں۔ بالخصوص سرد موسم میں میدانی علاقوں سے لوگ ان خوبصورت وادیوں کو برف کی چادر اوڑھے دیکھنے دور دراز علاقوں سے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ویسے تو خیبر پختونخوا سارا کا سارا ہی کسی سویزلینڈ سے کم نہیں چونکہ بیشتر تفریحی مقامات کچھ دور ہیں تو سب سے قریب اور جس کی رسائی ہر عام و خاص کیلئے بہت آسان ہے وہ ہے "مری" جوکہ پنجاب کے حصے میں آتا ہے لیکن خیبر پختونخوا کے بہت قریب واقع ہے۔


ہر سال لوگ سینکڑوں کی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں، ہمارے ہاں تو جیسے روایت ہی بن گئی ہو کہ دسمبر میں ایک شادیوں زور ہوتا ہے اور دوسرا ہر نوبیاہتا جوڑا بھی مری کا رخ کر رہے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

بڑی تعداد میں اکثر نوجوان منچلے راتوں کو مری روڈ پر آپ کو برف باری سے لطف اندوز ہوتے دیکھائی دیں گے۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں غیر ملکی کم پاکستانیوں کی تعداد اور ماشاءاللہ لاتعداد ہی آپ کو دیکھنے کو ملے گی۔


کچھ سمجھدار اور باشعور افراد ایسی جگہوں پر جانے سے پہلے محکمہ موسمیات کی مدد ضرور لیتے ہیں تاکہ کسی ہنگامی صورتحال سے خود کو بچا سکیں۔ یہاں غالبا 2018 سے توقعات سے زائد بارشیں اور برفباری ہوتی آ رہی ہے۔ 2018 میں بھی شیش برفباری سے مری، نتھیاگلی وغیرہ میں سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پھر آرمی کی مدد سے اسپیشل ریسکیو آپریشن سے متاثرین کو نکالا گیا تھا۔

تب بھی وہاں کی انتظامیہ نے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رکھے تھے اور آج 2022 میں بھی ایسے ہی بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اوراب بھی وہاں پر انتظامیہ، ہوٹل مالکان اور وہاں کے علاقائی مکین لوگوں کی بے حسی دیکھنے کو ملی۔
لیکن یہاں غلطی ہماری اپنی بھی ہے اب کیوں کسی کے رحم و کرم اپنی جان مشکل میں ڈالتے ہیں ۔ ٹی وی پر بھی بار بار بتایا جاتا رہا کہ کس قدر وہاں برفباری ہوئی راستے بند ہو رہے، نظام زندگی بری طرح متاثر ہو رہا ہے لیکن پھر بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے وہاں کا رخ کیا اور اکیلے نہیں بچوں سمیت ایسی جگہ بنا کسی تیاری بنا سوچے سمجھے ایڈوینچر کرنے گھروں سے نکل پڑے۔

ارے بھئی ایسے علاقوں میں اس موسم میں اور اس طوفانی برفباری میں جو سڑکوں کے حالات ہوتے ہیں عام آدمی کیلئے ڈرائیور کرنا بھی ممکن نہیں تو ایسے میں کیوں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں؟
ہم سارا کا سارا ملبہ ریاست پر ڈال دیتے ہیں لیکن کیا انہوں نے کہا تھا ایسے حالات میں وہاں جائیں؟ یا انہوں نے آپ کو کسی قسم کی حفاظتی انتظامات کی کویہ یقین دہانی کروائی تھی؟ موسمی تبدیلی کا تو آخر محکمہ موسمیات کو بھی خود پتا نہیں ہوتا تو آپ کس کے سر پر ایسے قدم اٹھا سکتے ہیں؟ سب جانتے ہیں گلوبل وارمنگ کے بعد سے ہمارے ملک میں موسمیات کی تبدیلی انتہائی غیرمتوقع طور پر رونما ہو رہی ہے۔

جب بارشوں کا موسم تھا تو شدید گرمی رہی، اور جب بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا تو غیرمتوقع ضرورت سے ذیادہ سال بھر کی بارشیں دنوں میں ہوتی دیکھائی دیں اور ایسا ہی کچھ پہاڑی علاقوں میں برفباری کے باعث ہوا۔
اس پر آپ کس کو ذمہ دار ٹھہرائے گے؟ جب ہم گھر سے نکلتے ہیں اور بالخصوص سرد علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور ہر ممکن اقدامات کے ساتھ وہاں کا رخ کرتے ہیں اور خدانخواستہ ہمیں ایسے ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جائے تو ہماری ایک چھوٹی سی نادانی سے ہم اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں داو پر لگا بیٹھتے ہیں۔


اور آج ہم سب کی مشترکہ غفلت کی وجہ سے ملکہ کوہسار جس کی برف میں ڈھکی سفید فام پہاڑیوں کو دیکھنے لوگ یہاں آیا کرتے تھے، آج کی ہنگامی صورتحال اور غیرمعیاری اقدامات و سہولیات کے باعث اس کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔ لوگ مری مرنے کے لیے جوک در جوک یہاں کا رخ کرتے رہے۔ تفریح کیلئے آنے والے کئی سیاح کیلئے ان کا یہ سفر، سفر آخر میں تبدیل ہوگیا، کئی معصوم زندگیاں جو خوشی اپنی آنکھوں پر سجائے یہاں آئیں تھی وہ آنکھیں ہمیشہ کیلئے بند ہوگئیں۔


خدارا ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے بہتر ہے کہ ہوش کے ناخن لیں ، صحیح اور غلط کا فرق جانیں، اپنی اور دوسروں کی ذمہ داریاں جانیں۔ اور اپنے اپنے فرائض ادا کریں جو جس طرح بھی کسی کی مدد کر سکتا ہے مدد کیلئے آگے بڑھیں اور اس مشکل وقت میں انسانیت کا ساتھ دیں اور انسانیت کو بچائیں۔ اللہ پاک سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور جو اس حادثے کی نظر ہو گئے ہیں ان سب کی بخشش فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :