"آج کا بچہ کھیلوں کی اہمیت نہیں جانتا "

اتوار 1 نومبر 2020

Aqsa Kanwal

اقصیٰ کنول

" کھیل "صرف ایک مفید اور دلچسپ شغل ہی نہیں بلکہ یہ انسانی فطرت کا لازمہ بھی ہے بچہ شروع ہی سے کھیلوں سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ کچھ کھیل سے  بچے کے جسمانی اور ذہنی نشوونما متوازن انداز میں جاری رہتی ہے۔
مشاہدات بتاتے ہیں کہ کھیل کود میں حصہ لینے والے بچے عملی زندگی میں دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ چست اور توانا ہوتے ہیں ۔

کھیل میں حصہ لینے سے بچوں کی جسمانی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ورزش اور کھیلوں سے طبیعت ہشاش بشاش توانہ رہتی ہے۔بچے  آج کل کا سرمایہ ہیں۔ لہذا ان کے لیے کھیلوں کی اہمیت سے غافل ہونا ان کی تباہی کے مترادف ہے۔ کھیلوں سے ہی بچوں میں قوت اور مقابلہ ماحول سے شناسائی آتی  ہے۔کھیل دراصل بچے کے لئے مضبوط معاشرتی زندگی کی اساس فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

کھیل سے بچے میں مفاہمت ماحول سے مطابقت مل جل کر کام کرنے اور دوسروں سے تعاون کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔ وہ معاشرے کی نسبت زیادہ فعال شہری ثابت ہو سکتے ہیں پیچھے رہ جانے کا خوف اور آگے بڑھنے کی طمانیت بچوں کو زیادہ جدوجہد اور محنت کا درس دیتی ہے۔جو بچہ کھیل میں خود اپنے تجربے کے ذریعہ سے سیکھتا ہے  وہ زندگی بھر اس کی شخصیت و کردار کا حصہ بن کر اس کے ساتھ رہتا ہے بچے کی تربیت میں کھیل ایک مصنوعی میدان کی طر ح راز کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اور برداشت کی تربیت پاتےہیں ۔کھیلوں سے بچوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔اور وہ خوب سے خوب تر کی جستجو پر آمادہ ہوتے ہیں۔ کہ ان بچوں کو معاشرے میں ایک قابل قدر عمدہ اور اعلیٰ مقام پانے پر اکساتے ہیں۔ کھیل سےبچوں میں احساس ذمہ داری کا ثبوت پر قوانین و ضوابط کی پابندی کا احساس اجاگر ہوتا ہے۔ وہاں خود انحصاری اور خود اعتمادی جلدی فروغ پذیر ہوتی ہیں۔

کھیل بچوں کو اپنی ذات پر اعتماد کی صلاحیت عطا کرتے ہیں ۔کھیل کے ذریعے بچوں میں یہ جذبہ بھی پروان چڑھتا ہے کہ وہ معاشرے کے ایک کارآمد رکن کی حیثیت سے اپنا ایک انفرادی مقام رکھتےہیں ۔ کھیلوں کا ایک بڑا یہ فائدہ ہے کہ ان سے معمولات زندگی میں خوشگوار توازن پیدا ہوتا ہے۔لیکن آج کل کے بچے کھیلوں سے دور ہیں اور انکو معلوم ہی نہیں کے وہ خود کو سوشل میڈیا کے حوالہ کرکے اپنی صحت اور ذہنی نشو نما کے ساتھ کھلواڑ کرہے ہیں ۔

ایک کمرے میں بند موبائل پر مصروف بچہ کیا جانے کے باہر کا ماحول باہر کی فضا ۔بچہ ان سب چیزوں سے دور ہے ۔ موبائل پر پوری دنیا کی سیر کرنے والے بچے اپنی گلیوں کے راستے تک نہیں جانتے ۔موبائل فون پر ایکٹیویٹی کرنے والے بچے اپنے ہمسا یوں کے ساتھ بات تک نہیں کرسکتے ۔سوشل میڈیا اور ماں باپ کی عدم دستیا بی نے بچوں کو ذہنی مفلو ج کردیا ہے ۔

کھیلوں کی اہمیت ماں باپ ہی نہیں بتایں گے تو بچہ کیسے اپنی زندگی میں کسی مقام تک پہنچے گا ۔آج کل کا بچہ تمیز سے خالی ہے ۔ بچہ اندر سے ختم ہونے کو ہے ۔سوشل میڈیا نے بچوں کو جوانی سے پہلے بڑھاپے میں پہنچا دیا ہے ۔ کلی پھول بننے سے پہلے ہی کانٹوں کی زد میں آگئی ہے ۔ بچوں سے انکی معصومیت چین لی گیئی ہیں ۔ بچوں کے معصوم سوال اب دلیل کے ساتھ امنڈتے ہیں ۔

اب بچے شام کے ڈ ھلتے سورج کو نہیں دیکھتے نہ چڑیوں کو دانا لٹے گھر جاتے دیکھتے ہیں ۔اب سورج کا نکلنا غروب ہونا موبائل فون کے الارم بتادتے ہیں ۔
بچوں کے پاس وقت ہی نہیں بھاگنے دورنے کا ۔
لیکن اس کے برعکس وہ بچے جو کھیلتے ہیں وہ اپنی زندگی میں بہت چست رهتے ہیں ۔اور وہ کھیلوں کے ساتھ ساتھ اپنی ذہنی نشو نما کی تیزی کے بھی زمے دار ہوتے ہیں ۔


 اکثر لوگ شام کے اوقات میں کھیلتے ہیں اس طرح دن بھر کے کام سے طبیعت میں جو بھی ساری تھکاوٹ اور چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے پھر اس کا ختم کر دیتا ہے اس سے نمٹنا اور تدبر درود کھیل سے آتا ہے نفسیاتی اعتبار سے یہ ضروری ہے کہ طویل دورانیے کے کام کے بعد کچھ وقت کے لئے کھیلا جائے کہ انسانی زندگی میں کھیل کی بہت اہمیت ہے اس سے فرد کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کے سامنے آجاتی ہیں۔

کھیل صحت مند زندگی کے حصول کیلئے نہایت ضروری ہے ۔ ’کھیل ‘ یعنی کوئی بھی ایسا کام جو ہماری ذہنی اور جسمانی نشونما میں اہم کردار ادا کرے ۔ کھیل صرف تفریح کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ جسم کو چاق و چوبند اور صحت مند بنانے کا بھی ذریعہ ہے ۔ کھیلنے سے دماغ تر وتازہ ہوتا ہے اور ایسی قائدانہ صلاحیتوں کو اُبھارتا ہے جو کوئی اور چیز نہیں اُبھار سکتی ۔

جیسے کہ کہا جاتا ہے "A sound body has a sound mind." اگر کھیل نہ ہو تو ہمارا جسم بالکل لاغر و کمزور ہو جاتا ہے ۔ بہت سی بیماریاں اس کو گھیر لیتی ہیں اور وہ جلد بڑھاپے کی طرف بڑھنا شروع کر دیتاہے ۔ اور اس کی خود اعتمادی لڑکھڑانے لگتی ہے ۔ کھیل خواہ کسی بھی قسم کے ہوںIndoor یا Outdoor ، ہر طرح سے انسانی نشونما پر اثر ڈالتے ہیں ۔ جیسا کہ Indoor کھیل ، جس میں چیس ، لوڈو ، کیرم ، سکواش ، سنوکر، ٹیبل ٹینس ، سکربل اور ڈارٹ وغیرہ شامل ہیں ۔

اس سے دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ذہنی قابلیت بھی اُبھرتی ہے ۔ Outdoor کھیل ، جس میں کرکٹ، فٹ بال ، باسکٹ بال ، والی بال ، مختلف قسم کی دوڑیں ، ٹینس اور بیڈمنٹن وغیرہ سرِ فہرست ہیں ، جو ہمارے جسم کو چُست ، لچکدار اور پھرتیلا بناتے ہیں ۔ جو بچہ فزیکل فیٹنس کے اصول سے واقف ہو وہ خود کو ہر کھیل کے مطابق ڈھال سکتا ہے ۔ اور اس سے اس کی انفرادی اور اجتمائی طور پر کام کرنے کی صلاحیت بھی ظاہر ہو تی ہے ۔

کھیل کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں نے بھی اس میدان میں قدم رکھ دیا ہے ۔ اسی لیے اب اسکول میں جب بچہ پہلا قدم رکھتا ہے تو اسے تعلیم کے ساتھ ہی کھیل کی طرف بھی متوجہ کرایا جاتا ہے ۔ جسے اسکول لیول پر غیر نصابی سر گرمیاں(Co-Curricular Activities) کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ تاکہ بچہ شروع سے ہی چُست اور توانا ہواور تعلیم پر بھی خوشی سے توجہ دے ۔

جبکہ کالج اور یونیورسٹی لیول پر اسے باقائدہ ایک مضمون فزیکل ایجوکیشن (Physical Education)کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ جس میں کھیل میں دلچسپی لینے والے طلباء داخلہ لے کر اس شعبے میں اپنا مقام بنا سکتے ہیں ۔ اور یہ ہر طرح کے بچوں کا ویلکم کرتا ہے ۔ یعنی اسپیشل بچوں کو بھی آگے بڑھنے کا بھر پور موقع دیتا ہے ۔ اور ان کھیلوں سے متعلق تعلیمی ادارں میں مختلف قسم کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔

جن میں کئی قسم کے کھیلوں کے مقابلے کروائے جاتے ہیں اور پھراس میں پوزیشن لینے والوں میں سند ، انعامات اور ٹرافی تقسیم کی جاتی ہے ۔مگر افسوس ! آج بھی کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ کھیل صرف وقت کا ضاع ہے یا پھر فارغ وقت گزارنے کا ذریعہ ہے ۔ یہ لوگ بچوں کو صرف تعلیم پر زور دینے کیلئے مجبور کرتے ہیں کیونکہ شاید یہ لوگ کھیلوں کی اہمیت اور ان کے بے شمار فوائد سے انجان ہیں ۔

جبکہ کھیل انسان کی شخصیت کو سنوارنے میں بے حد اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ کھیل کود سے انسان میں فرماں برداری ، تحمل مزاجی ، صبر ، انتظام اور قوتِ برداشت بڑھتی ہے ۔ انسان اتفاقِ رائے سے کام کرنا اور ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنا سیکھ جاتا ہے ۔ اور اس میں دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرکے اسے شکست دینے کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ۔ ہر کھیل کے اپنے قوائد و ضوابط ہوتے ہیں جو کہ کھلاڑی کو نظم و ضبط کا پابند بناتے ہیں ۔ کھیل کے دوران جب کھلاڑی ناکام ہو جائے تو وہ ہمت نہیں ہارتا اور ناہی غصّہ یا ناراض ہوتا ہے ۔ کیونکہ ایک کھلاڑی بخوبی جانتا ہے کہ ہار جیت تو کھیل کا حصّہ ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :