
حرمت قلم اور ہمارے اہل قلم
جمعہ 30 اکتوبر 2015

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
انسانیت کے نام رب کائنات کے آخری پیغام کی پہلی وحی بھی علم کی فضیلت اور اہمیت اجاگر کرتی ہے ۔ پہلی نازل ہونے والی سورہ العلق کی تیسری آیت الذی علم باالقلم سے قلم کی اہمیت واضع کرتے ہوئے رب العزت نے فرمایا کہ انسان کو یہ صلاحیت دی کہ وہ تحریر کے ذریعے اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچائے۔ نزول کے اعتبار سے قرآن حکیم کی دوسری سورہ القلم ہے اس کی ابتداء ہی میں اللہ تعالیٰ نے قلم کی قسم کھاتے ہوئے کہا کہ ن والقلم۔ اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم کو کیوں اتنی اہمیت دی ہے۔سوچنے اور تدبر کا مقام ہے کہ کہ خالق کائنات نے کیوں ایسا کہا ہے اور اس کے تناظر میں اہل قلم کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔ یہ اُس کتاب کی ابتداء ہے جس کے نزول نے عرب کی فضاوٴں میں ایک انقلاب بھرپا کردیا تھا۔ قلم اور اظہار بیان کی اس اہمیت کے بعد ہمارے میڈیا میں ہمارے اہل قلم کے کردار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا وہ حرمت قلم کے امین ہیں۔ اس فہرست میں صحافی، ادیب، شعراء، ٹی وی اینکر، تجزیہ نگار اور ماہرین سب آجاتے ہیں۔ کیا وہ قلم اٹھانے اور بولتے وقت اس ذمہ داری سے آگاہ ہوتے ہیں اور کیا وہ عدل وانصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوتا اور ہمارے بہت سے اہل قلم اور اینکر اپنی تحریوں اور تبصروں میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھتے ہیں۔یہ ٹھیک ہے کہ ہر کسی کی نظریاتی یا فکری وابستگی کسی نہ کسی جماعت یا نظریہ سے ہوسکتی ہے لیکن انہیں اس طرح بھی ہونا چاہیے کہ وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نظر آئیں اور ایسا محسوس ہو کہ وہ اپنی پسندیدہ جماعت کے ترجمان ہیں۔ پاکستانی میڈیا میں کالم نویس، تجزیہ نگار اور اینکرز کسی نہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کی حمایت میں اس شدت دے لکھتے ہیں کہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس جماعت کے پروپوگنڈا سیکریٹری ہوں۔جس کے حامی ہوتے ہیں اُس کی تعریف میں حد درجہ تک غلو اور جس کے مخالف ہوں اُس کی نہ صرف اچھی بات سے صرف نظر بلکہ حسد اور جھوٹ کا سہارالیں۔ کیا اہل قلم کا کردار ایسا ہونا چاہیے ۔ کیا وجہ ہے کہ زرد صحافت اور لفافہ صحافیوں کی اصطلاح گردش میں رہتی ہے۔ سرکاری یا غیر سرکاری اداروں اور شخصیات سے مفادات حاصل کرنے والے اہل قلم اس مقدس شعبہ کی بدنامی کا باعث ہیں۔یہی وجہ ہے کہ غیر جانبدار کالم نویس، تجزیہ نگار اور اینکرزخال خال ہی نظر آتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دشمن کے ساتھ بھی عدل کا حکم دیتا ہے۔ عدل کا معنی یہ ہے کہ جو چیز جس مقام کی مستحق ہے اُسے وہی مقام دی جائے۔حامی ہو یا مخالف ، قلم عدل کے مطابق اٹھنا چاہیے اور تحریر میں انصاف کی عکاسی ہو۔ اسی طرح قرآن حکیم نے غلو سے بھی منع کیا ہے ۔ تحریر میں غلوہونا حکم الہی کی خلاف ورزی ہے۔ اپنی حامی جماعتوں اور شخصیات کی تعریف کرتے وقت غلو سے اجتناب کرناحرمت قلم کا تقاضا ہے۔ درباری اور خوشامدی طرز عمل غلو کا ہی نتیجہ ہے۔ عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ ایسے اہل قلم کو مسترد کریں جو عدل و انصاف کے تقاضوں کو مدنظر نہ رکھتے ہوں اور جو غلو کا شکار ہوں۔ ایسے اہل کی قلم کی پزیرائی کرکے وہ اُن کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔ اہل قلم کو دوسروں کی اصلاح سے پہلے اپنے آپ کو درست کرنا ہوگا اور یہ سوچنا ہوگا کہ جس قلم کی قسم خدا نے کھائی ہے اس کے کیا تقاضے ہیں اور اُن کی کیا ذمہ دارایاں ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.