
پانچ روزپراگ میں
ہفتہ 2 اپریل 2016

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
پراگ ایک پیارا شہر ہے جو یورپ کے ماضی، حال اور مستقبل کی جھلک لئے ہوئے ہے۔ ذرائع آمدورفت کا بہت اچھا نظام ہے۔ زیر زمین ریلوے، ٹرام اور بس سب موجود ہیں۔ مغربی یورپی ممالک کی نسبت سستا شہر ہے۔موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیاحوں سے یہ شہر بھر جاتا ہے۔ وہاں جانے کا ارداہ کیا تو کچھ احباب نے جیب کتروں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی۔ خیر کوئی ناخوگوار واقعہ تو نہیں ہوا لیکن اس ملک کا فون کے لیے بین الاقوامی کوڈ ۴۲۰ ہے۔ وہاں مقیم ایک پاکستانی محمد ارشدنے اس بارے میں کہا کہ جب بھی کسی دوسرے ملک میں مقیم پاکستانی کو اپنا فون نمبر دیتے ہیں تو ساتھ ہی مسکراہٹ کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ پراگ میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کی بنیاد ۱۷۰۷ء میں رکھی گئی ۔ یہاں کی نیشنل لائبریری، قلعہ، پراناشہر اور بہت ہی تاریخی عمارتیں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ پراگ میں ایک بڑی جامع مسجد کے علاوہ اور مساجد بھی موجود ہیں۔ شہر کے وسطی علاقہ میں ایک مسجد کی توسیع کا فیصلہ ہوچکا ہے۔دوسری جنگ عظیم میں اس شہر پر جرمنوں کا قبضہ رہا۔ پراگ دوسرے یورپی ممالک کی ترقی میں دوڑ میں شامل ہے اور نوجوان کیمونزم کے خاتمہ سے خوش ہیں جبکہ عمر رسیدہ افراد اب بھی اس دور کو یادکرتے ہیں۔
پراگ میں پاکستانی سفارت خانہ نے یوم پاکستان کے موقع پر شام قوالی کا نعقاد کیا جس میں مجھے اہلیہ اور بیٹے حارث کے ساتھ جانے کا اتفاق ہوا ۔ یوم پاکستان کی اس تقریب میں عورتیں اور بچے بھی شریک تھے اگرچہ پاکستانی کمیونیٹی وہاں بہت کم ہے۔ مقامی باشندوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔ پراگ میں غیر ملکی سفارتی عملہ بھی مدعو کیا گیا تھا۔ پاکستانی سفارت خانہ کا عملہ یوم پاکستان کی اس تقریب میں آنے والوں کو خوش آمدید کہہ رہا تھا ور ان کی توضع کے لیے مصروف تھے۔ ایک مقامی سینما میں ہونے والی اس تقریب کے آغاز میں پاکستان کے بارے میں بہت اچھی دستاویزی فلم دیکھائی گئی اور پھر صوبہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کے علاقائی لباسوں میں ملبوس خواتین نے لوک گیتوں پر رقص پیش کیا لیکن پنجاب کا رنگ غائب تھا جس کی کوئی وضاحت بھی نہ کی گئی۔ایک مقامی گلوکارہ نے فریدہخانم کی گائی ہوئی غزل پیش کی۔ سفیر پاکستان تجمل الطاف نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ جس دن میں جمہوریہ چیک کے صدر کو اپنی سفارتی اسناد پیش کرنے گئے تھے وہاں جیک وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر بھی موجودتھے جو اس محفل کے مہمان خصوصی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قوالی سے انہیں بہت لگن ہی اور ان کی خواہش ہے کہ پراگ میں قوالی کا کوئی پروگرام بنایا جائے۔ بعد ازاں ایک اور ملاقات میں انہوں نے جب دوبارہ اسی خواہش کا اظہار کیا تو ہم نے اسی کے پیش نظر قوالی کنسرٹ کا اہتمام کیا ہے۔ جمہوریہ چیک کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر نے سفیر پاکستان کی باتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کو جب پہلی دفعہ کوئی کام کہا جائے تو وہ اسے نظر انداز کردیتے ہیں لیکن جب دوسری بار کہا جائے تو پھر کام ہوجاتا ہے جیسے آجکی شام قوالی ہے۔اُن کے خطاب میں قوالی کی تاریخ، امیر خسرو، تصوف اور اسلامی تاریخ پر گہری نظر اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ انہیں ان مور سے گہری دلچسپی ہے۔ قوالی کی تاریخ اور ساری تمہید کے بعد موصوف اور آنے والے مہمان توقع کررہے تھے کہ آج وہ قوالی سے خوب لطف اندوز ہوں گے لیکن اسٹیج پر صرف محمود صابری اپنے طبلہ نواز کے ہمراہ قوالی پیش کرنے آئے تو قوالی شرکاء حیرت ذدہ رہ گئے۔ ایک تیسرے شخص کو محض اسٹیج کا توازن برقرار رکھے کے لیے بٹھا دیا گیا۔ یہ قوالی سے زیادہ خیراتی پروگرام نظر آنے لگا او ر شرکاء ایک ایک کرکے جانے لگے۔ ہماری ہمت بھی جواب دینے لگی اور جب ہم دیکھا کہہال سے اکثریت چلی گئی ہے تو ہم نے بھی نکلنے ہی میں عافیت سمجھی۔ ہال سے باہر لوگ قوالی کے نام پر ہونے والے کنسرٹ پر اپنے تبصرے کررہے تھے اور ہم بھی یہ سوچ رہے تھے کہ چیک وزارت خارجہکے ڈائریکٹر نے اگر قوالی کی فرمائش کرہی دی تھے تو کیا ایسے پوری کی جاتی ہے۔ بحرحال پراگ میں پانچ روزگذارنے کے بعد ہم بذریعہ ریل آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کی جانب روانہ ہوئے جس کا احوال اگلے ہفتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.