ہر شخص یہاں لٹیرا ہے
اتوار 7 جنوری 2018
(جاری ہے)
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اگر کوئی جھوٹا اور بد دیانت ہو تو کبھی بھی قیدات کا اہل نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں صادق اور امین کی شرائط کا مذاق اڑایا کاتا ہے۔
ہمارے سیاستدان جب حزب اختلاف میں ہوتے ہیں تو ان کی سیاست کا ہدف اور مطالبات اور ہوتے ہیں اور انہیں ہرطرح کا احتجاج او ر جدوجہد عین عبادت نظر آتی ہے لیکن جب انہی کے سر پر اقتدار کا ہما بیٹھتا ہے تو پھر سارے معیار بدل جاتے ہیں اور ہر سیاسی جدوجہد کو وہ ملک دشمنی سے تعبیر کرتے ہیں۔ اپنی جماعت کی قیادت کی ہر بات عطر وگلاب میں دھلی ہوئی اور سچ نظر آتی ہے جبکہ مخالف کی درست بات کو بھی جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہیں۔ ہمارے سیاسی رہنما اس قدر اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار کیوں ہیں۔ اس فہرست میں صرف سیاستدان ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبہ کے لوگ بھی شامل ہیں لیکن رہنماء اس لیے زیاد اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ ملک و قوم کی قیادت کرتے ہیں اور قوم ان کے پیچھے چلتی ہے اس لیے ان پر عام لوگوں سے کہیں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ذاتی زندگی میں ہمارے راہنماء کردار میں کفار مکہ سے بھی گئے گذرے ہیں۔ بات بہت سخت ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ رسولﷺ کا بدترین دشمن اور کفار مکہ کا سردارابوسفیان کا کردار بھی سچ بولنے کے حوالے سے ہمارے ان لوگوں سب سے کہیں بہتر تھا۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بازنطینی بادشاہ ہرقل روم نے اہل دربار کے سامنے (اُس وقت کے) دشمن رسولﷺ ابوسفیان سے پوچھا کہ محمدﷺ کیسے انسان ہیں، کیا وہ جھوٹ بولتے ہیں، کیا امانت دار ہیں، کیا وہ عدوہ پورا کرتے ہیں؟ ابوسفیان نے بلا تعامل کہا کہ محمدﷺ سچے انسان ہیں اور جھوٹ نہیں بولتے، امانت دار ہیں اور وعدہ خلافی نہیں کرتے۔اگر ہرقل روم کے دربار میں ابوسفیان کی جگہ آج کا کوئی بھی سیاستدان ہوتا تو کیا جواب دیتا؟کیا وہ اپنے پاس سے مزید جھوٹ اور الزامات شامل کر نہیں لیتا؟ اپنے قائد کی ہر غلط بات کا دفاع کرنا اور مخالف کی درست بات کو بھی غلط ثابت کرنا ان کا وطیرہ ہے۔رسول اللہ کا فرمان ہے کہ میری امت کے لئے دجال سے زیادہ خوفناک چیز گمراہ کن قائدین ہیں۔ لیڈر کیا ، کارکنوں کا بھی یہی حال ہے۔ خدا کا کوئی خوف یا ضمیر نام کی چیز ان کے ہاں نہیں۔ ہمارے سیاست دان توکفار مکہ کے سردار ابو سفیان جتنے بھی صاحب کردار نہیں کم از کم اس کی طرح سچ بولیں۔ساغر صدیقی نے درست ہی کہا تھا کہ
معبدوں کے چراغ گل کردو قلب انساں میں اندھیرا ہے
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.