وقت کے ساتھ ساتھ

جمعہ 16 اکتوبر 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

بعض عادات اور اطوار ایک خاص عمر کے ساتھ اچھے لگتے ہیں۔ بعض شغل ایک ٹائم تک انسان پر جچتے ہیں ۔ بعض کام نادانی کے ہوتے ہیں۔ جسے نادان زندگی میں کرنا اچھا ہوتا  ہیں۔ وہ بچپن میں اچھے لگتے ہے۔ اکثر اپ حضرات نے ملاحظہ کیا ہوگا ۔ کہ ہمارا کوئی بچہ ایسا کام یا ایسی بات کر جاتا ہے۔ جو اس کے عمر سے میچ نہ کرتا ہوں ۔ تو ہم اسے کہتے ہیں کہ بیٹا تم ابھی چھوٹے ہو۔

یہ عمر ان باتوں اور کاموں کا نہیں ۔ پھر جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا جاتا ہے ہم ان کو بڑا اور سمجھدار ان کے سوچ اور رہنے کے ڈھنگ سے قبول کرتے  ہیں ۔۔۔اسطرح جوانی میں شغل میلہ لگانا ۔ سیر و تفریح کرنا ۔ عشق و محبت ، ہمسفر کی کوج وغیرہ کوئی بہت زیادہ برا نہیں سمجھا جاتا۔ جوانی میں اکثر گھومنا پھیرنا لگا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

وہ ایک مشہور زمانہ غزل کا ایک شعر ہے۔

۔۔
آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے
یعنی جوانی اور نادانی میں اکثر گھر بھر کا خیال نہیں ہوتا ۔ بس ایک ہوائی زندگی ، فلمی دنیا اور خیالی جہاں ہوتا ہے۔ اس عمر میں تمام لوگوں کو اپنی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد عملی زندگی شروع ہو جاتی ہے۔ جس میں بیوی بچے ، گھر بھر وغیرہ ہوتے ہیں۔

اب انسان سے دنیا توقع کرتی ہیں کہ وہ سمجھدار اور عقل مند بن گیا ہوگا ۔ وہ بڑے بڑے فیصلے کرتا ہے۔ ہر چیز اور کام کو سوچ سمجھ کے ساتھ کرتا ہے ۔ ہر رشتے کو نبھانا اس کا خیال رکھنا اور رسم و رواج کے مطابق تعلق رکھنا اس کی فرائض میں شامل  ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔
یہ تین سٹیج زندگی کے مکمل ہونے کے بعد ایک اور مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ جسے ہم بوڑھاپا یا بزرگی کی زندگی کہتے ہیں۔

جس میں انسان صرف اخرت کی فکر اور اپنے انے والے نسل کے پرورش اور تربیت میں غمگین رہتا ہے۔ مسجد میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرتا ہے۔ ویسے اللہ کا ذکر صرف بوڑھوں پر فرض نہیں لیکن یہاں صرف زندگی کے مختلف ادوار کے ساتھ عادات بیان کرنا مقصود ہے۔۔۔۔
اب آپ صاحبان ذرا غور کریں ، تھوڑی دیر کے لئے سوچے اپنے دل و دماغ میں کہ یہ جو اوپر عادات اور عمر بیان کی ہیں۔

سب کام عمر کے حساب سے برابر ہیں۔ لیکن اپ نے دیکھا ہوگا شاید آپ کے مشاہدے میں ہوگا ۔ یہ عادات جن لوگوں میں ان کے مخصوص عمر میں پائے جاتے ہیں وہ اچھے اور کامیاب ہوتے ہیں۔ اور اس کے برعکس جسمیں یہ عادات عمر کے حساب سے نہیں تو اکثر وہ لوگ نا کام اور بے عزت اور بے نام ہوتے ہیں۔ یعنی جو لوگ وقت کے  ساتھ خود کو نہیں بدلتے عمر بڑھنے کے ساتھ میچیور ہونے کے باوجود اپنے زمہ داریاں قبول نہیں کرتے ۔

وہ بہت پیچھے رہ جاتے ہیں اور زمانے میں اسے برے نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ لباس سے لیکر عادات تک جو لوگ عمر کے ساتھ بدلتے ہیں وہ بڑے باعزت طریقے سے زندگی گزرتے ہیں۔ مثلا ایک بوڑھا آدمی جوانوں کی طرح کپڑے پہن کے جوگر وغیرہ پہن کر جوانوں کی طرح موج مستی کرے۔ گانے سنے اور ٹھرکی بن کر گرلز کا پیچھا کرے تو سب ان پر لعن تعن کرتے ہیں کہ اس کا عمر دیکھو اور کام ۔

۔۔۔۔یا کوئی جوان بھائی بچوں کے ساتھ پورا دن کیچڑ وغیرہ میں کھیلے ۔ شرارتیں کرے تو سب اسے برا بھلا کہتے ہیں  . یا کوئی شادی شدہ ادمی میچیور ہو کے بھی ایسے کام اور عادات اپنائے جو اس کے کرنے کے نہ ہو ۔ تو ہمیشہ اسے برے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
کامیاب وہ لوگ ہوتے ہیں۔ عزت کے قابل وہ لوگ ہوتے ہیں اور قابل احترام ہم ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اپنی زمہ داریوں کو وقت پر قبول کرتے ہیں۔

اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑے اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے اور ہر کام اپنے وقت پر کرنا اچھا لگتا ہے۔ اسلئے پیارے دوستوں اپنے زندگی پر تھوڑا سوچ وبچار کی ضرورت ہے کہ میں کس سٹیج اور زمانے میں رہ کر اپنے زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکتا ہو۔ جو لوگ وقت کا قدر کرتے ہیں اور عمر کے ساتھ تجربے اور مشاہدے کرکے جیتے ہیں ہمیشہ کامیاب اور کامران رہتے ہیں۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :