ہمکلام کس لیے

منگل 18 جنوری 2022

Arshad Hussain

ارشد حسین

لوگ کہتے ہیں جن کا کوئی نہیں ہوتا ان کا خدا ہوتا ہے۔ یہ فقرہ یہ بات ہم ہر روز ہر کسی کے منہ سے سنتے ہیں۔ ان لوگوں کے منہ سے جن کا کوئی نہیں ہوتا اور ان لوگوں کے منہ سے بھی جن کو تنہائی میسر آنے کے لیے اپنوں سے دور جانا ہوتا ہے ۔ سینکڑوں ہزاروں اپنوں کے ہوتے ہوئے بھی وہ تنہا ہوتا ہے۔ یاخود کو سمجھتا ہے۔ میں جب بھی یہ جملہ سنتا ہوں،  تو دل میں ایک اہٹ ایک امنگ ایک آرزو پیدا ہوتی ہے کہ کاش کوئی ایسا ملے یا میرے منہ سے ہی نکلے کہ میں اکیلا ہی اللہ کے راہ پر ہو۔

میں اکیلا ہی رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سنت کا فرمانبردار ہو، کوئی سنت پاک آپنائے یا نہ اپنائے لیکن میں ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا تابعدار رہوگا ۔ کوئی مجھے پرانے خیالات والا سمجھے یا ٹیکنالوجی سے نہ آشنا لیکن مجھے فخر ہے کہ میں اللہ کا ہوں، اللہ کا تابعدار اور رسول صلی علیہ والہ وسلم کا پیروکار، ،ہم اکثر دوسروں کو صرف اس لئے سنتے ہیں کہ انہیں غلط ثابت کر سکے ان کے غلطیوں کو پکڑ سکے ۔

(جاری ہے)

کوئی اچھی بات کہے ہم اس میں کیڑے نکالے۔ ان کو غلط ثابت کرنے کے لئے ہم ریسرچ کرتے ہیں،  حوالاجات ڈھونڈتے ہیں،  فقرے اور محاورے ڈھونڈتے ہیں۔ ہم کبھی کسی کو کچھ سیکھنے،  یا معلومات میں اضافہ کے لئے نہیں سنتے ،
ہفتہ دو ہفتے قبل میں اپنے کولیگز، ساتھیوں کے ساتھ کھڑا تھا ،سوچا کہ کچھ اچھی گفتگو کی جائے ، میں آغاز کرنا چاہتا تھا،  میں یہ چاہتا تھا کہ کوئی مجھے اور اپڈیٹ کریں،  میرے معلومات میں بھی اضافہ ہو اور ان کا نقطہ نظر بھی وسیع ہوجائے۔

بات کچھ یوں چلی کہ میں نے قاسم علی شاہ صاحب کا ایک جملہ بیان کیا کہ جس کا تعلق اللہ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ جوڑ جاتا ہے اللہ ان کے نام و نشان کو تا قیامت زندہ رکھتا ہے۔ میرے فقرے پر غور کی جائے کہ اس میں نماز کا ذکر ہے۔ یا زندگی اور معاملات کا، دوسری بات ایک ہوتا ہے  نام ایک ہوتا ہے نشان،
وہ بہت قابل قدر اور عزت دار اشخاص تھے ۔

ان کی گفتگو پر گرفت بہت زبردست تھی لیکن وہ سیکھنے کے لئے نہیں بلکہ کیڑے نکالنے کے لیے سن رہے تھے۔ کہنے لگے کہ چلو آپ کے بات کو درست مانتے ہیں۔ لیکن فرعون،  شیدات،  ہٹلر کا نام بھی تو دنیا میں لوگ جانتے ہیں۔ ان کے نام کو بھی لوگ اج تک نہیں بھولے ۔ تو وہ تو نماز نہیں پڑھتے تھے، روزے نہیں رکھتے تھے  وغیرہ وغیرہ۔ وہ اس فقرے کو غلط ثابت کرنے کے لئے جواز  ڈھونڈنے لگے۔

لیکن کوئی بھی جملے پر غور فکر کے لئے تیار نہیں تھا۔ نام تو گندھی کا بھی زندہ ہے کیا وہ مسلمان تھے اور سب ہنسنے لگے ۔ میں ان کو مطمئن کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا ۔
جس کا تعلق اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ جوڑ گیا اللہ ان کے نام و "نشان " کو زندہ  رکھتا ہے۔ اپ غور کریں،  تھوڑا ریسرچ کریں نشان اکثر پہچان کے لیے ہوتے ہیں۔

قدموں کے نشان اس لیے ڈھونڈے جاتے ہیں کہ ان پر قدم رکھ کے اگے بڑھا جائے۔ نام تو فرعون اور ہٹلر کا بھی زندہ ہے  لیکن نشان صرف اللہ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیرکاروں کے ہیں کوئی اپنے بیٹے بچے بھائی کو ہٹلر یا فرعون نہیں بنانا چاہتا لیکن میرے اور ہر کسی کا یہ خواہش ہے کہ میرا بچہ اصحابہ کرام،  اقبال،  اور دوسرے پیرکاروں کے نشانات پر چلے ۔

ہم اپنے بچوں کے نام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام پر  رکھنے کو فخر سمجھتے ہیں۔ اج تک کسی نے اپنے بچے کا نام ہٹلر نہیں رکھا ہوگایا  فرعون رکھنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہوگا۔ اب نام تو ان سب کا بھی باقی ہے۔ لیکن زندہ نہیں،  ان کے نام ان کے ساتھ مر گئے ہیں۔ ان کے نام والا کوئی دوسرا آپ کو نہیں ملے گا۔
ان دوستوں اور آپ سب دوستوں سے میری گزارش ہے کہ پہلے فقرے پر غور کیا کریں،  کسی کو سننا چاہوں تو سیکھنے کے لئے معلومات میں اضافے کے لئے ، ہر کوئی غلط نہیں ہوتا، ہر کوئی فضول اور بے تولے نہیں بولتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :