اللہ والے نرالے بندے

ہفتہ 9 اکتوبر 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

اللہ والوں کی باتیں اللہ والوں کی راتیں اور اللہ والوں کی معاملات نرالے ہوتے ہیں۔ جو رات کو روتے ہیں، جو راتوں کو سر بسجود ہوتے ہیں۔ دن کے ہنسی اور اٹھا ہوا سر ان کے نصیب اور مقدر ہوتی ہے۔ وہ اللہ کے ہر حکم اور بات کو اس کے نبی صلی علیہ والہ وسلم کے طریقوں کے مطابق سرانجام دیتے ہیں۔ ۔۔۔
مجھ جیسا گہنگار کم علم اور گناہوں میں لتھڑا ہوا انسان خود کو ان سے بہتر ، تعلیم یافتہ اور بہتر سمجھتا ہے ۔

ان لوگوں سے ان ہستیوں سے جن کے زبان پر میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی درود و سلام ہر وقت جاری ہوتی ہے ایسے ہستیوں کو ایسے مرشدوں کو طبقوں میں تقسیم کرتا ہے۔ خود فیصلہ کرتا ہے یا ان کو مس گائیڈ کیا جاتا ہے کہ فلاں کو سننا ہے اور فلاں کو نہیں، جہاں ذکر میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہوں۔

(جاری ہے)

اور موضوع قرآن کریم اور اللہ تعالٰی کی باتیں ہوں ، وہاں منہ نہیں دیکھا جاتا، وہاں صرف انسوں اور وقت کی قربانی دینی پڑتی ہے۔

وہاں توجہ سے دل کی گہرائیوں سے منسلک ہونا پڑتا ہے وہاں باقی دنیا کو بھولا کے توجہ اللہ والوں کی باتوں کو  دینی پڑتی ہے۔ جس منہ سے جس منبر سے میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کا ذکر  ہواس پر درود و سلام ہو کو میں کیوں طبقوں میں گروپوں میں تقسیم کرو۔ مجھے تو اپنے نبی کریم صلی علیہ وسلم سے پیار ہونا چاہیے۔ ان کی باتوں اور ذکر کو بیان کرنے والے کو سر آنکھوں پر بیھٹانا چاہیے۔

۔۔
ایک ایسی محفل ایک ایسا جمع ایک ایسی گیدرینگ جہاں میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت بیان ہو رہی ہوں۔جہاں صدیق ، عثمان عمر اور علی رضی اللہ اجمعین کی شان بیان ہو رہی ہوں جہاں قرآن کے نزول کے بارے میں،  اہمیت کے بارے میں،  فرضیت کے بارے میں، علم کے بارے میں بیان ہو رہا ہوں۔ ایسی محفل ایسی رحمت والے پروگرام اور گیدرینگ میں اللہ اپنے محبوب ،نیک اور رحم کرنے والے بندوں کو بلاتا ہے۔

ایسے بندے ایسے خاص بندے ایسے خاص لوگوں میں انشاءاللہ اللہ ہم کو بھی شمار کریگا ہمارا بھی ان میں نام ہوگا ۔ لیکن شرط ہے توجہ،  شرط ہے محبت، شرط ہے احتیاط ،اور سب سے اہم شرط ہے احترام،ہم گہنگار روئے گے گڑگڑاینگے ،اللہ سے معافی کے طلب گار ہونگے اور وہ کریم ذات وہ رحیم وہ وکیل وہ ارحم الراحمين بس ایک کن ارشاد فرمائے گا ۔ اور ہماری ساری پریشانیاں ہماری ساری تکلیفیں ہمارے سارے دکھ درد دور ہو جائنگے ۔

۔۔
اختلاف اہل  علم  کا کام ہے ۔ ہم جیسے کم علم کم فہم لوگوں کے لیے تو ماحول چاہیے۔ہمارے لئے تو ہر عالم ہر فاضل ہر مولوی صاحب ہر قاری صاحب ایک جیسا ہے۔ ہمیں تو پیار ہونا چاہیے۔ ہمیں تو پیار باٹنا چاہیے ہمیں تو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ہمارے اصلاح کے لئے ہمارے ایمان و اسلام کے لئے یہی لوگ سردی کے  یخبستہ راتوں میں مدرسوں اور مسجدوں میں روتے ہیں۔

جب ہم اپنے بستروں سے پاؤں نہیں نکل سکتے۔ جب ہم وضو کے لئے گرم پانی گرم غسل خانوں میں استعمال کرتے ہیں۔وہاں یہ طبقہ یہ لوگ برف سے بھی ٹھنڈی پانی سے وضو کرتے ہیں۔ جب ہم پکنے والے ہر سالن میں ہزار برائیاں نکلنے لگتے ہیں وہاں یہ لوگ وہاں یہ قاری صاحب مولوی صاحب جو بعد میں قاری اور مولوی بن جاتے ہیں روکھی سوکھی پر گزارہ کرتے ہیں۔ اور تحفے میں ان کے محنت اور لگن کے بدلے میرا رب ان  کو دین کا فہم عطاء فرما دیتا ہے۔

ان کے زبان سے نکلا ہوا ہر لفظ انمول اور سونے سے لکھنے والا بن جاتا ہے۔ ان مرشدوں کی وجہ سے مجھ جیسے گناہگار بھٹکے ہوئے انسان اللہ کے طرف آتے ہیں، اپنے نبی کریم صلی علیہ والہ وسلم کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ گناہوں کے دلدل سے نکلتے ہیں،  اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے  پیروکار بن جاتے ہیں،  مٹی سے انسان بن جاتے ہیں مٹی سے سونے کا سفر شروع کرتے ہیں۔

فرشتوں والے صفات ان میں پیدا ہونی لگتی ہے۔ معاملات صاف ہونے لگتے ہیں۔ موت کو یاد کرنے لگتے ہیں  ۔ حرام  سےبنائی ہوئی ارام دہ زندگی کو چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔
اے اللہ ہمیں بھی رات کو رونے والوں  عبادت کرنے والوں درود و سلام بھیجنے والوں میں شمار فرما ۔ اے اللہ گناہوں والی محفلوں سے ہمیں بچا کے اپنے علماء کرام کے مجالس میں جگہ عطاء فرما۔ہمیں قبول فرما اپنے دین کے لئے اپنے حبیب کے سنت کے لئے اور لوگوں کی زندگیوں میں اسانیاں لانے کے لئے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :