
عربی لازمی پڑھانے کا بل ،رکوع اور ترجمہ قرآن کی تحریک
ہفتہ 6 فروری 2021

ارشد سلہری
عربی زبان سے قرآن پاک کو پڑھنا،سمجھنا بھی سہل ہوجائے گا۔دینی مدارس سمیت مساجد اور گھر وں میںصرف قرآن پاک پڑھانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔قاری حضرات اور احفاظ اکرام قرآن پڑھتے تو ہیں مگر انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ قرآن کی تعلیمات کیا ہیں۔
(جاری ہے)
عربی زبان کو بطور لازمی مضمون پڑھانا کئی پہلوؤں سے سود مند ثابت ہوگا۔بالخصوص علماء سومذہب کے حوالے سے دیدہ دلیری سے لوگوں کو گمراہ نہیں کرسکیں گے ۔ تفرقہ بازی اور دکانداریوں میں بھی فرق پڑے گا۔مذکورہ بل مذہبی جہالت دور کرنے میں بہت مدگار رہے گا۔یہ کام بہت پہلے کیا جانا بہت ضروری تھا ۔ دیر سے ہی سہی درست کیا ہے۔
پارلیمان کو مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔قرآن پاک کوترجمہ کے ساتھ پڑھانے کا قانون بھی بنانا چاہیئے اور خاص کر دینی مدرسوں کوپابند کیا جائے کہ ترجمہ کے بغیر قرآن مجید نہ پڑھایا جائے۔صرف وہی اساتذہ قرآن کی تعلیم دیں جو ترجمہ جانتے ہیں۔
قرآن پاک کا لفظی ترجمہ میں کوئی ہیر پھیر بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔اگر کوئی ڈنڈی مارتا ہے تو فوری پکڑا جاتا ہے۔عمومی سطح پر ترجمہ کاری کے فن کی بجائے آسان و سہل لفظی ترجمہ کی ضرورت ہے ۔جو عام قاری سمجھ سکے اور کسی گمراہی کا شکار نہ ہو۔مولوی تفرقہ اور نفرت پر مبنی تقریریں کرتے ہوئے یہ سمجھیں کہ سننے والے بھی سمجھتے ہیںاور جواب بھی دے سکتے ہیں۔
پاکستان میں اردو ترجمہ کا رجحان جنم لے رہا ہے۔کافی ادارے قرآن پاک کے اردو ترجمہ کے فروغ کےلئے کام کررہے ہیں ۔راولپنڈی میں نعیم عصمت ایڈووکیٹ نے 2018 میں رکوع انٹرنیشنل کے نام پر ادارہ قائم کیا ہے ۔جس کے تحت صرف اس کام پر توجہ دی جارہی ہے کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں ۔ابتدا میں انہوں نے میں ہوں اندھا بہرا مسلمان کے سلوگن کے اس خیال کو اجاگر کیا کہ اگر قرآن کے معانی و مطالب کا معلوم نہیں ہے تو مسلمان اندھا بہرا ہے۔حقیقت بھی یہی ہے۔اندھی عقیدت اور جذبات کے باعث پاک سر زمین میں عدم برداشت اور شدت پسندی نے بے شمار ذہین ترین شخصیات کی جان لی ہے۔سچائی اور درست خیالی کفر بن کر رہی ہے۔کئی بے گناہ مارے جا چکے ہیں۔
رکوع انٹرنیشنل کے قیام اور قرآن کو ترجمہ کے ساتھ پڑھانے کی تحریک پیدا کرنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں میں وسعت قلبی پیدا ہو اور برداشت سے ایک دوسرے کی بات سنیں ۔تحقیق کی طرف آئیں اور درست خیالی کو اپنائیں۔محض عقیدت اور جذبات سے کام نہ لیں۔
عمومی طورپر قرآن کو سمجھنے کی بجائے محض ثواب کےلئے تلاوت کیا جاتا ہے۔قرآن پاک کوقوانین الہیہ،دینی تعلیم کی بجائے ثوابی کتاب کے طور لیا جاتا ہے۔ کرایے پر بچے منگوا کر میت پر پڑھانے کا کلچر عام ہے۔رشوت اور ناجائز ذرائع سے کمائے ہوئے پیسے بےدریع خرچ کیے جاتے ہیں اور قرآن پڑھوا کر ثواب دارین حاصل کیا جاتا ہے۔
دسویں جماعت تک عربی پڑھنے والے طالب علم کم ازکم قرآن کاترجمہ ضرور کر سکیں گے اور قرآن کی آیات کے معانی اور مطالب سے ضرور واقف ہوجائیں گے۔اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مذہب کا بطور ہتھیار استعال کرنے کے رجحان میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔مذہبی انتہاپسندی اور شدت پسندی ختم ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.