چند ہم عصر۔ اولڈ آفیسرز کالونی

جمعرات 6 اگست 2020

Asad Yaseen

اسد یٰسین

اثاثہ زیست میں انسان مال، دولت، شہرت اور آسائیشوں کو تو گردانتا ہے، مگر اپنے معا صرین کی اہمیت کا اندازہ نہیں کرتا۔ میرے لیے معاصرین کی اہمیت کا اندازہ کرنا اور انہیں اپنی زندگی کے اثاثہ جات میں قلم بند کرناباعث مسرت ہے۔
بچپن سے ہی یہ خوش قسمتی رہی کہ اولڈ آفیسرز کالونی میں رہائش پزیر ہوئے۔ اولڈ آفیسرز کالونی لاہور کی صف اول کی کالونیوں میں گردانی جاتی ہے۔

مخصوص گھر، لطیف ہمسائگی، پیار کرنے والے بڑے اور عزت کرنے والے چھوٹے۔
سننے میں تو یہ ربط شاعرانہ معلوم ہوتا ہے، جس کا حقیقت سے کم اور افسانے سے زیادہ تعلق محسوس ہوتا ہے۔ مگر ان پگڈنڈیوں پہ میرے ساتھ سفر کرنے والے، زندگی گزارنے والے اس بات کی گواہی دیں گے کہ یہ محض ایک کالونی ہی نہیں بلکہ ایک فیملی کی مانند ہے۔

(جاری ہے)


ویسے تو ہر گزرتا چہرہ محبت کی شبی ہے، مگر چند ایسے گنج ہائے گراں مایہ ہیں جن میں سے چند ایک کا ذکر یہاں کرنا چاہوں گا۔


سب سے پہلے زاہد بھائی۔اپنی ہر دل عزیزی کی وجہ سے مقبول ہیں۔ دس سال پہلے ان سے شناسائی ہوئی تھی، مل کر معلوم ہوا کہ وہ اک بہت بڑی فیکٹری کے مالک ہیں۔ جی ہاں! محبت کی فیکٹری کے مالک۔ خوش شکل اور با اخلاق، نام کی طرح زاہد۔ آج تک کوئی ایسی بات نہیں سنی جو کسی کو شاق گزری ہو۔ ان شخصیات میں شامل ہیں جن سے ملنے کے بعد زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں۔

اگر کوئی جوانوں اور بزرگوں سے ان کے نمائندگان بارے پوچھے تو یکا یک توارد ہو گا، زاہد بھائی تمام حلقوں میں یکساں مقبول ہیں۔
یہاں اگر ان کے ساتھ کھیلے گئے فٹبال میچز کا ذکر نا کروں تو زیادتی ہو گی۔ اتوار کے روز تمام نوجوانوں کو اکٹھا کر کے کنگ ایڈورڈ یا کسی اور مقام پر کھیلنے لے جاتے، کالونی میں منعقد ہونے والے تمام کھیلوں میں بالاستیعاب حصہ لیتے ہیں۔

عمر کے بڑے ہیں، مگر جارحانہ دفاع کرتے ہیں،بڑے بڑے تیز اٹیکرز کو زیر کر لیتے ہیں۔
ہر رنگ میں ڈھل جانے والے انسان ہیں۔ ایک دفعہ جو ان سے مل لے تو ان کا گرویدہ ہو جائے۔
اس فہرست میں دوسری شخصیٹ شاہد بھائی ہیں۔ بڑوں کے لیے بیٹا، ہمارے لیے بھائی اور بچوں کے لیے شاہد چاچو۔ ان تمام متفاوت القابات میں محض اپنائیت کا پہلو پنہاں ہے۔

شاہد بھائی ایک سیاستدان ہیں، مگر میں ان کا تعارف اک سماجی کارکن اور ایک وسیع القلب انسان کے طور پر کروانا چاہوں گا۔
میرا ان سے تعلق کسی قسم کی سیاسی وابستگی پر مبنی نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہمسائگی ہے۔ عرصہ سے کرکٹ کھیلتے دیکھ رہا ہوں، ہیلمٹ پہنا دیا جائے تو انضمام الحق بھائی سے مماثلت لگے۔کالونی میں شاہد بھائی اور وکی بھائی کو آوٹ کرنا نہایت مشکل ہے۔

ہاں! البتہ کیچ آوٹ ہو جائیں یا گیند کسی کے گھر پھینک دیں تو الگ بات ہے۔ان کے ساتھ کھیلنے سے پہلے اوورز طے کر لینے چاہئیں تاکہ مخصوص اننگز کھیل کر دوسروں کو بھی موقع دیں۔کئی سالوں سے ان کی ٹیم سالانہ رمضان ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہی ہے۔ کئی مواقع پہ انہیں فٹبال کھیلنے کی دعوت دے چکے ہیں، مگر ان کا رجحان کرکٹ کی طرف ہی ہے۔البتہ، اکثر ہماری حوصلہ افزائی کرنے آجاتے ہیں۔


کھیل اور ہمسائگی ایک طرف، اخلاقی لحاظ سے بھی اک با لحاظ اور وضع دار انسان ہیں۔ مجھے جس صفت نے سب سے زیادہ متاثر کیا اور جس کی بدولت انہیں اس فہرست میں شامل کر رہا ہوں وہ ان کی میزبانی ہے۔ بے شک جو دوسروں کو عزت دیتا ہے، خدا اس کی عزت میں بھی اضافہ کر دیتا ہے۔ یہ صفت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔ ان کی بیٹھک میں کثیرالانواع نظریات کے لوگ موجود ہوتے ہیں، مگر کبھی کوئی بحث جیتنے کی سعی نہیں کرتے۔

آنے والا جب جاتا ہے تو یہ محسوس نہیں ہوتا کہ وہ کچھ ہار کے گیا ہے۔شاید اسی لیے لوگ ان کے پاس جوک در جوک کھچے چلے آتے ہیں۔چاہے کوئی ڈاکٹر ہو یا انجینیئر، معلم ہو یا طالب علم، نقاد ہو یا ممدوح تمام لوگ ان کی شخصیت کے مداح ہیں۔ جو مقبولیت شاہد بھائی نے نوجوانوں میں حاصل کی ہے، وہ کسی بھی سیاسی یا سماجی رہنما کا خواب ہی ہو سکتی ہے ۔ٓعلاقے میں پانی کے مسئلے کا حل اور نوجوانوں کے لیے کھیل کے میدان آباد کرنا، دو ایسے کام ہیں جن کی وجہ سے انہیں علاقے میں یاد رکھا جائے گا۔

خدا ان کی عزت میں مزید اضافہ کرے۔
اس فہرست کی نہیں، مگر اس کالم کی آخری شخصیت بلال بھائی ہیں۔بچپن میں پہلی دفعہ ان کو فٹبال کھیلتے دیکھا تھا۔ گورنمنٹ کالج لاہور کا ٹریک سوٹ زیب تن کیے میدان میں اپنا لوہا منوا رہے تھے۔ گورنمنٹ کالج کی وجہ سے ان سے ایک اور تعلق بن گیا ہے، گانٹھیں مزید مضبوط ہو گئی ہیں۔
 پیشہ کے لحاظ سے وکیل ہیں، انگلستان سے تعلیم مکمل کر کے واپس لوٹے ہیں۔

فن وکالت تو بچپن سے رچا بسا ہے، مگر ثالث اور صالح بھی کمال کے ہیں۔ ہمارے نظام انصاف میں اک چیز جو نا پید ہوتی جا رہی ہے وہ ثالثی ہے۔ چھوٹے چھوٹے مقدمات بھی بہت طول پکڑ لیتے ہیں، لوگ مسائل کو اپنی انا کا مسلئہ بنا لیتے ہیں۔ اس ماحول میں ثالث اورصالح کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ لوگوں سے میل ملاپ ، اچھے تعلقات بنانا اور قائم رکھنا کوئی ان سے سیکھے۔


کھیل کے میدان میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔جن کھیلوں میں ان کو مہارت حاصل ہے ان کی فہرست بہت لمبی ہے۔ مگر یہاں صرف فٹ بال کی ہی بات کروں گا۔ ایک اچھے کپتان اور کوچ ہیں۔ صرف میں ہی نہیں ، بلکہ میرے جیسے کئی لوگوں نے فٹ بال میں ان سے تلمز اختیار کیا ہے۔زاہد بھائی اور ان کی جوڑی ہماری ٹیم کی دیوار ہے۔ کئی میچز میں ان کے ناقابل فراموش دفاع نے ہمیں جیت سے ہم کنار کیا۔ جتنا اچھا کھیلتے ہیں، اتنی ہی اچھی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔
بلال بھائی زیادہ اچھے وکیل ہیں کھلاڑی ؟یہ تو بحث طلب بات ہے، مگر ایک بہت اچھے انسان ضرور ہیں۔میرے لیے بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :