”اسلام آباد میں مندر“

پیر 6 جولائی 2020

Awais GILANI

اویس گیلانی

اسلامی جمہوریہ پاکستان جو معرض وجود ہی اسلام پر ہوا۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جہاں مسلمان کی اکثریت ہے وہاں اس ملک میں اقلیت بھی موجود ہے۔ جو باقی لوگوں کی طرح اس ملک میں رہ رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اقلیت کو تمام حقوق حاصل ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے لیۓ سرکاری ملازمت میں سیٹس مختص کی جاتی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 428 ہندیوں کے مندر، 1 لاکھ چرچ اور 70 گردوارے موجود ہیں۔

جہاں پاکستان میں موجود اقلیت اپنی مزہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔اور پاکستانی حکمران، اور دیگر شخصیات اپنی شمولیت سے انکی حوصلہ افزائ کرتی ہیں۔
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل پاکستان کی موجودہ حکومت نے کرتارپور کاریڈور کھول کر دنیا بھر سے سکھوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہا۔

(جاری ہے)

جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں پزیرائ ہوئ۔ اسی فیصلے کو دیکھتے ہوۓ پاکستان کی موجودہ حکومت نے اسلام آباد میں نیا مندر بنانےکا فیصلہ کیا۔

حکومت کے اس فیصلے سے جہاں پاکستان میں موجود ہندو اقلیت کو خوشی ہوئ وہیں کچھ لوگوں کو اس فیصلے سے تکلیف پہنچی ہے۔
اب زرا مغرب پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان ممالک میں چونکہ مسلم اقلیت میں ہیں مگر وہاں بہت سی تاریخی مساجد موجود ہیں۔ اور مسلمانوں جو کہ وہاں اقلیت میں ہیں کو مکمل مزہبی آزادی حاصل ہے۔ دنیا بھر میں مساجد موجود ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے باہر مسلمان احتجاج بھی کرتے ہیں، نماز بھی پڑھتے ہیں۔نیوزی لینڈ میں مسلمان دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی وزیر اعظم کی موجودگی میں اسمبلی میں قرآن کی تلاوت ہوتی ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم مسلمان شہریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کی مساجد میں جاتے ہیں۔ اب صادق خان لندن کے مئیر ہیں۔
یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے سبھی ممالک میں اقلیت کو حقوق حاصل ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ مزہبی آزادی کے لیۓ پوری دنیا کے ممالک پر باریک بینی سے جائزہ لیتا ہے اور اس پر اپنی رپوٹ شائع کرتا ہے۔ اسی لیۓ ہر ملک اقلیت کو مکمل تحفظ اور مزہبی فراہمی دیتا ہے تاکہ اپنی سالمیت اور دنیا کو دکھاۓ کہ وہ اقلیت کی مزہبی آزادی پر کتنا یقین رکھتا ہے اور اسکی اقلیت کتنی محفوظ ہے۔ اسی سال کی رپوٹ کے مطابق پاکستان اپنی اقلیت کے لیۓ محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے۔


اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کرتارپور کاریڈور کھولنے پر دنیا میں پزیرائ کو دیکھتے ہوۓ پاکستان کی موجودہ حکومت نے اسلام آباد میں نیا مندر بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے بعد یہاں کے ملاء حظرات نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیاہے۔ لیکن اگر دیکھا جاۓ تو پاکستان کی ہندو کمیونٹی بھی باقی شہریوں کی طرح اتنا ہیں ٹیکس ادا کرتی ہیں جتنا کہ باقی مسلم اکثریت۔

اور پاکستان کا قانون بھی ان پر اتنا ہی لازم ہے جتنا باقی اکثریت کے لیۓ۔ تو ان اقلیت کا بھی اس اسلامی جمہوریت پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ باقی عوام کو حاصل ہے۔
“تم آزاد ہو، تم ریاست پاکستان میں مساجد جاؤ، مندر جاؤ، یا کسی بھی عبادت کی جگہ پہ جانا چاہو، تم آزاد ہو۔ تمارا تعلق کسی بھی مزہب، نسل یا عقیدے سے ہو ریاست کا اس سے کوئ تعلق نہیں۔ تم سب اس پاکستان کے برار کے شہری ہو” قائداعظم محمد علی جناح

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :