"پاکستان میں اخبارات کی تاریخ "

جمعہ 27 اگست 2021

Baber Ayaz

بابر ایاز

اردو زبان میں خبر کا مطلب ہوتا ہے معلومات دینا، کوئی بات لوگوں تک پہنچانا یا کسی ایسے معاملے کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا جسکی بابت وہ پیشگی نہ جانتے ہوں ۔ جبکہ عربی زبان میں اخبار خبر کو کہتے ہیں ۔ عام طور پر اخبار سے ہمارا مقصد وہ معلوماتی روزنامچہ یا شائع شدہ مواد ہوتا ہے جو پچھلے دن بھر کی اہم خبروں کو اپنے اندر سماتا ہے۔

اخبار کی عمر یا معیاد چوبیس گھنٹے سے زیادہ کی نہیں ہوتی ہے یعنی جو اخبار ایک دفعہ چھپ جائے تو وہ اگکے دن تک کارآمد ہوتا ہے ۔ اسکے بعد اخبار پرانا ہوجاتا ہے اور نئی خبریں دوسرے دن  کے اخبار میں شائع ہوتی ہیں ۔ دور قدیم میں اخبارات اسطرح سے شائع نہیں ہوتے تھے جسطرح آج شائع ہوتے ہیں ۔ پہلے ادوار میں اہم اور ضروری معلوماتی تحریریں صرف امراء اور وزراء کے لئے ہفتہ وار یا مہینہ وار شائع ہوتی تھیں جو ہاتھ سے لکھی جاتی تھیں ۔

(جاری ہے)

عام عوام کی ان تحریروں تک رسائی نہیں ہوتی تھی ۔ اخبارات کی تاریخ تقریبا 700 سال قبل مسیح بتائی جاتی ہے ۔ دور جدید کا اخبار مغربی ایجاد ہے ۔ 1566 میں پہلےپہل  اخبارات یورپی ملک وینس میں شائع ہوئے جو ہفتہ وار ہوتے تھے اور  ان میں امن و جنگ اور سیاست سے متعلق خبریں ہوتی تھیں ۔ جبکہ پہلا باقاعدہ اخبار 1609 میں جرمنی کے شہر آگس برگ سے ہفتہ وار شائع ہونا شروع ہوگیا ۔

جدید اخبار 300 سال پرانا ہے جس نے پرنٹنگ مشینوں کی ایجاد کے بعد کافی ترقی کی اور  روزانہ کی بنیاد پر شائع ہونا شروع ہوگئے جنکا سلسلہ آج تک جاری وساری ہے۔۔۔۔۔                    
پاکستان میں اخبارات کی تاریخ قیام پاکستان سے قبل متحدہ برطانوی ہندوستان سے شروع ہوتی ہے۔ گوکہ اسوقت علیحدہ ملک نہیں تھا لیکن مختلف افراد نے اخبارات کے ذریعے اپنے نظریات کا پرچار کرنا شروع کردیا تھا ۔

ان نظریات میں نظریئے تشکیل پاکستان تقریبا ہر اخبار کا اہم موضوع اور مقصد بن گیا تھا ۔ برصغیر میں اخبارات کا آغاز "بنگال گزٹ " نامی اخبار کی اشاعت سے 1780 میں شروع ہوا۔ اس اخبار کا بانی جیمز آگسٹس نامی ایک انگریز تھا ۔ اسکے علاوہ ایک اور اخبار " جام جہاںنما  " کے نام سے 1822 میں شائع ہوا جو اردو اخبار تصور کیا جاتا تھا گوکہ خالصا اردو زبان میں نہ تھا  کیونکہ اسوقت اردو کےساتھ ساتھ فارسی زبان بھی اخبارات میں استعمال کی جاتی تھی۔

اردو زبان میں پہلا باقاعدہ اخبار"اردو اخبار " کے نام سے سن  1836 میں شائع ہوا جو خالصا اردو زبان میں تھا ۔ اس اخبار کے مدیر مولوی محمد بکر تھے جنکا تعلق دہلی سے تھا۔ انھیں تاج برطانیہ نے حکومت مخالف مواد شائع کرنے پر سزائے موت دے دی تھی ۔ غدر کے بعد سر سید احمد خان نے مسلمانوں اور انگریزوں کے درمیان پیدا ہونے والی خلیج کو دور کرنے کے لئے 1870 میں "رسالہ تہذیب الاخلاق" شائع کرنا شروع کردیا ۔

1906 میں مسلم لیگ کے قیام کے بعد جب مسلمان سیاسی طور پر مظبوط ہوئے تو انگریزی، ہندی، اردو، بنگالی اور سندھی سمیت کئی زبانوں میں اخبارات شائع کئے گئے ۔ اسوقت کے مشہور اخبارات میں "کومریڈ" ؛ہمدرد اور روزنامہ زمیندار شامل تھے ۔ آخرالزکر مولانا ظفر علی خان کا اردو اخبار تھا ۔ قیام پاکستان کی کوششوں میں ان اخبارات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

اس دور میں  انگریزی اخبارات بھی شائع کئے گئے جن میں اخبار "دی اسٹار آف انڈیا، مارنگ نیوز آف کلکتہ، ایسٹرن ٹائمز آف لاہور " سمیت کئی اخبارات شامل ہیں ۔ جبکہ اخبار ڈان جو 1930 سے ہفتہ وار شائع ہوتا تھا 1942 میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے روزنامہ ڈان کی بنیاد رکھی جسکا مقصد علیحدہ ملک کی تشکیل کے لئے کام کرنا اور رائے عامہ کو اس حوالے سے ہموار کرنا تھا ۔

1940 میں اخبار نوائے وقت اسوقت کے اہم مسلمان راہنماؤں کی طرف سے شائع کیا گیا جو علیحدہ ملک کے مظبوط اور سرکردہ حامیوں میں شامل تھے ۔ روزنامہ جنگ بھی پاکستان کے ان اخبارات میں شمار ہوتا ہے جو قیام سے قبل ہی شائع ہوتا رہا ہے ۔ ابتداء میں یہ کراچی سے 1939 میں شائع ہوا ۔ روزنامہ "امروز" بھی پاکستان سے قبل بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔ آزادی کے بعد یہ روزنامہ لاہور سے شائع ہونا شروع ہوگیا ۔

کئ اہم صحافی جیسے مقبول جہانگیر، احمد ندیم قاسمی، انتظار حسین اور شفقت تنویر 1950 سے 1970 کی دہائ میں اس اخبار کے سرخیل سمجھے جاتے تھے ۔ 2016 سے یہ اخبار آن لائن بھی شائع ہو رہا ہے ۔ 1947 میں قیام کے وقت ان اخبارات کے علاوہ صرف چند ایک ہی شائع ہوتے تھے ۔ ملک کے کچھ حصوں میں تو ایک اخبار بھی شائع نہیں ہوتا تھا ۔ مشرقی پاکستان اور بلوچستان سے کوئی اخبار شائع نہیں ہوتا تھا ۔

خیبر پختونخواہ سے دو اخبار شائع ہوتے تھے جن میں روزنامہ آزاد اور مارنگ نیوز شامل تھے جبکہ آخر الذکر بعد میں ڈھاکہ منتقل ہوگیا ۔ قیام پاکستان کے بعد جو اخبارات شائع ہوتے رہے ان میں " ڈان ، پاکستان ٹائمز، سول اینڈ ملٹری گزٹ، امروز، نوائے وقت، خیبر میل ، جنگ وغیرہ شامل تھے ۔ اخبارات نے مزید عروج سن 2000 ء کے بعد حاصل کیا جب
نجی نیوز چینلز نے فروغ پایا ۔

اخبار جنگ نے جیو نیوز، بزنز ریکارڑر نے آج نیوز جبکہ روزنامہ ایکسپریس نے ایکسپریس نیوز کی بنیاد رکھی ۔ آج ملک میں کئی اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں اخبارات شائع ہورہے ہیں ۔ انگریزی اخبارات میں ڈان اور ایکسپریس ٹربیون قابل ذکر ہیں جبکہ اردو اخبارات میں جنگ ، ایکسپریس، روزنامہ دنیا، نوائے وقت اور امت جیسے اخبارات کو کافی عروج حاصل ہے ۔

آج ملک میں شائع ہونے اخبارات اور رسالوں کی تعداد تقریبا 1500 کے لگ بھگ ہے ۔ روزنامہ ایکسپریس ٹربیون کے لکھاری سیف خٹک کے مطابق " پاکستانی میڈیا جہاں سچائی اور رائے عامہ کو فروغ دے رہا ہے  وہی اس میں کئی منفی پہلو بھی شامل ہوچکے ہیں " ۔ کچھ عرصے قبل روزنامہ ڈان نے ملکی مفاد سے متصادم ایک خبر شائع کی تھی جس کا ڈی جی آی ایس پی آر نے بھی ردعمل دیا تھا ۔

جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں زیر تعلیم طلباء کی ایک بڑی تعداد اخبارات کو نیوز چینلز کی طرح سرمایہ دار طبقے کے مفاد کا آلہ سمجھتی ہے ۔ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستانی اخبارات بہت بڑی تعداد میں فروخت ہورہے ہیں اور کوگ آج بھی اخبار بینی کو پسند کرتے ہیں ۔ اخبارات کے مدیران اور سربراہان کو چاہیے کہ اخبارات کے اعلی معیار کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے تاکہ عوام تک سچائی اور حقیقت پر مبنی معلومات پہنچائی جاسکیں ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :