
میڈیا مقاصد بمقابلہ منفی کردار
جمعہ 30 جولائی 2021

بابر ایاز
ہے مگر سوال یہ ہے کہ جو معلومات انھیں فراہم کی جارہی ہیں وہ کس حد تک درست اور قابل بھروسہ ہیں؟ آیا وہ معلومات حقیقت پر مبنی ہیں یا صرف عوام کو مغالطہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے؟ کیا ذرائع ابلاغ معاشرے کی سماجی اور مذہبی اقدار کا تحفط کرتے ہیں یا انھیں کچلا جارہا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو میڈیا کی افادیت اور مقاصد کو جاننے کے لئے بار بار آٹھائے جا رہے ہیں ۔
(جاری ہے)
اس بات کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ حکومت پر میڈیا کے کئی ارب روپے واجب الادا ہیں جو ظاہر ہے حکومتی اشتہارات چلانے کی مد میں وصول کیے جاینگے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ بذریعہ میڈیا جتنی اسلام کی توہین کی گئ ہے شاید ہی کسی اور پلیٹ فارم میں ہوئی ہوگی ۔ مغربی میڈیا نے تو باقاعدہ "اسلامک ایکسٹریمیزم " کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اسلام کو تشدد اور دہشتگردیسے جوڑ دیا ہے۔ آج زیادہ تر مغربی میڈیا ہاوسسز میں اسلام کا ایک منفی اور بدنما چہرہ دکھایا جاتا ہے جو حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ میڈیا ہاوسسز میں دو طریقوں سے اسلام کو بدنام کیا جاتا ہے ۔ ایک بلواسطہ اور دوسرا بلاواسطہ ۔ مقامی لبرل میڈیا عموما بلواسطہ طریقہ اپناتا ہے جبکہ مغربی میڈیا کو آزادی اظہار رائے کے نام پر سب کچھ کرنے کی اجازت ہے۔ ہمارے میڈیا میں کسی کا مزاق اور تمسخر اڑانا نہایت سہل اور آسان کام سمجھا جاتا ہے۔ کبھی کبھی یہ کام انٹرٹینمنٹ کے نام پر کیا جاتا ہے تو کھی تنقیدی حق کے نام سے۔ سیاسی شخصیات کی ڈمیز کے علاوہ قدآور علمی اور مزہبی شخصیات کا بھی انٹرٹینمنٹ اور فن کے نام پر تمسخر اڑایا جاتا ہے۔ اگر پاکستان کی بات کریں تو جہاں ایک طرف میمینیزم کے نام پر ملک میں مغربی عریانیت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری جانب مذہبی طبقے کو عورتوں کے خلاف سمجھا جاتا ہے ۔ آجکل جتنے بھی لوگ میڈیا شوز میں بیٹھ کر خود کو بڑا فلسفی ظاہر کرانا چاہتے ہیں ان میں سے اکثر مذہبی طبقے کو زہنی پسماندگی کا شکار قرار دیتے ہیں ۔ انکے نزدیک مذہبی طبقے کے ازہان چند چیزوں کے گرد گھومتے ہیں لہذا ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوتی اسی لئے مذہبی طبقے سے کوئی ڈاکٹر یا انجینئرنہیں بنتا ۔ جبکہ حقیقت اسکے بالکل برعکس ہے۔ مسلمانوں کے قدیم عہد میں ایک عالم دین ریاضی دان، طبیب، فلسفی، نجوم اور کئی شعبہ جات میں ماہر ہوتا تھا۔ کچھ حلقے یہ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ مزہب کا سیاست سے کیا تعلق۔ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں لہذا ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے لیکن بقول اقبال"جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی "۔ روشن خیالی کا نام دے کر دین کو پسے پشت ڈالنے کا کام بھی میڈیا انجام دے رہا ہے ۔ اگر ہم اسلام کے نظریئے ابلاغ پر نگاہ ڈالیں تو اسلام کسی فاسق اور غیر متصدقہ شخص کی خبر پر بلا تفتیش یقین کرلینے سے منع فرماتا ہے۔ لہذا کسی خبر کو قبول کرنے سے پہلے خبر دینے والے کے متعلق معلوم کرلینا چاہیے کہ آیا وہ صادق ہے یا جھوٹی کہانیاں سنا رہا ہے۔ جھوٹی خبریں بڑے سانحات کو جنم دینے کا باعث بنتی ہیں اور ایسا ہوا بھی ہے۔ امریکہ نے عراق پر حملہ ایک جھوٹی رپورٹ کی بنیاد پر کیا تھا جسے میڈیا نے خوب اچھالا اور پھر حملہ بھی ہوا لیکن بعد میں تمام تر دعوے غلط ثابت ہوئے ۔ قرآن پاک میں اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ "قولو قولا سدیدا "جس کا مطلب ہے سیدھی اور سچی بات کرو؛ تاکہ کسی بھی شک و شعبے اور مغالطے کی گنجائش نہ ہو۔ ہمارا میڈیا اسکے برعکس خبریں توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے جس سے ذومعنویت کا تاثر پھیلتا ہے۔ آج دور جدید میں سوشل میڈیا کی وجہ سے جھوٹی خبریں نہایت سرعت کیساتھ پھیلتی ہیں لہذا ایسی خبروں سے اجتناب اور مکمل تحقیق بہت ضروری ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے جس سے میڈیا معاشرے کے لئے مثبت کردار ادا کرے۔ تو اس ضمن میں سب سے اہم اور بنیادی قدم صحیح اور مستند خبروں کا عوام تک پہنچانا ہے۔ مزہب کے خلاف بات کرنے والوں کو جگہ دینے کے بجائے مذہبی اور معاشرتی اقدار کے تحفظ کے لئے کام کرنا چاہیے۔ اسکے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا سے پھیلنے والی بہتان بازیوں اور الزام تراشیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ اگر کتاب اللہ کو پیمانہ بنایا جائے تو میڈیا کا کردار مثبت پیرائے میں ڈھل سکتا ہے۔ ہم جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کو درج بالا اصولوں کے مطابق استعمال کرتے ہوئے اپنے معاشرے کو بہتر سے بہتر بنا سکتے ہیں ۔ اللہ ہم سب کو سچی بات کرنے اور ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنے کی توفیق دے (آمین)۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
بابر ایاز کے کالمز
-
امت سید لولاک (ص) سے ڈر لگتا ہے!
منگل 7 دسمبر 2021
-
مصطفی (ص) جان رحمت پہ لاکھوں سلام
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان ۔ آخری قسط
بدھ 22 ستمبر 2021
-
فرقہ واریت اور بین المسالک ہم آہنگی کا فقدان - قسط نمبر 1
منگل 21 ستمبر 2021
-
"پاکستان میں اخبارات کی تاریخ "
جمعہ 27 اگست 2021
-
میڈیا مقاصد بمقابلہ منفی کردار
جمعہ 30 جولائی 2021
-
افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا؟
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ابلاغیات کا جنازہ
بدھ 9 جون 2021
بابر ایاز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.