
امن کے رنگ
ہفتہ 4 اکتوبر 2014
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
اس کے ساتھ ہی سب سے پہلے تو ہمیں اس بات کو زہن نشین کر لینا چاہیے کہ معاشرے پر امن اسی وقت ہو سکتے ہیں جب وہاں کا نظام انصاف ہر شہری کے ساتھ برابری کا سلوک کرتا ہو اور شہری بھی قانون کا احترام کرتے ہوں جس معاشرے میں چھوٹے بڑئے کے امتیازات ہوں بڑوں کے لئے اور قانون اور چھوٹوں کے لئے اور قانون تو ایسے معاشرئے امن سے محروم رہتے ہیں”امن کے رنگ“ قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ”قانون سب کے لئے برابر“ کے اصول پر عمل کیا جائے۔۔۔اس حوالے سے مجھے ”ایتھنز کے معروف شاعر، قانون ساز اور سیاست دان سولون کا یہ قول یاد آتا ہے کہ ”قانون مکڑی کے جالے کی طرح ہے، جس میں چھوٹی چیزیں پھنس جاتی ہیں اور بڑی اسے پھاڑ کر نکل جاتی ہیں۔“
امن کے قیام کے لئے یہ بات بھی ضروری ہے کہ ملک کا نظام انصاف کیسا اور کن ہاتھوں میں ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے ایک سابق چیف جسٹس فیلکس فرنکفرٹر (Franfurter Felix )نے مدتوں پہلے کہا تھا کہ’ اگرہر ایک آدمی کو یہ اجازت دے دی جائے کہ وہ از خود یہ فیصلہ کرے کہ قانون کیا ہے تو اس کا پہلا نتیجہ افراتفری، گڑ بڑ اور بد نظمی کی صورت میں نکلے گا اور پھر جبر و استبدادغالب آ جائے گا۔قانونی عمل ایک جمہوری عمل کا نتیجہ ہوتا ہے(کسی فردِ واحد کی خواہشات اور ارادوں کا نام نہیں ہوتا ) ‘ اس وقت ہمارا ملک جس فتنے اور فساد کی لپیٹ میں ہے اس کی بنیادی وجہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا رجحان ہے ۔
کسی بھی ملک کی ٹوٹ پھوٹ میں اس کے انصاف اور قانون کے نظام کا بڑا دخل ہوتا ہے ،عظیم مفکر اور سابق برطانوی وزیراعظم چرچل نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی شہریوں کے ایک وفد سے ملاقات میں چرچل نے تابناک جملہ کہا جو آنے والے دنوں میں تاریخ کے ماتھے کا تاج بن گیا۔ چرچل نے استفسار کیا کیا ہماری عدالتوں میں انصاف کی فراہمی جاری ہے؟ کیا سرکاری ادارے اور انکے آفیسرز دلجمعی سے اپنا فرض انجام دے رہے ہیں یا نہیں شہریوں نے اثبات میں سرہلایا تو چرچل اونچی آواز میں گویا ہوا جہاں عدالتیں اور سرکاری دفاتر انصاف اورمساوات کا جھنڈا بلند رکھتی ہوں وہاں شکست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس لیے امن کے قیام کے لئے نظام انصاف کو اولین فہرست میں رکھنا ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.