ایک ماہ میں دس خودکشیوں والا ضلع

جمعرات 9 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

پاکستان میں کورونا وباء کے باعث موت کے منہ میں جانے والوں کی خبریں تو آپ آئے روز سنتے ہونگے لیکن ایک دردناک خبر ایسی بھی ہے جسے سن کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے اس خبر میں مرنے والوں کی موت کا سبب کورونا نہیں بلکہ اس موت کا انتخاب خود مرنے والوں نے کیا ہے ۔اس خبر کو سننے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ خودکشی کیا ہے اور کس وجہ سے لوگ خودکشی کرتے ہیں؟کسی شخص کا اپنے آپ کو قصداً اور غیر قدرتی طریقے سے ہلاک کرنے کا عمل خودکشی (Suicide) کہلاتا ہے۔

زیادہ تر لوگ دماغی خرابی کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں۔ دماغی خرابی یا دماغ میں خلل ڈپریشن،بے یقینی،معاشی پریشانی،گھریلو ناچاقی اورخوف وغیرہ سے پیدا ہوتا ہے بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بیماری کی وجہ سے خود کشی کرلیتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیماری بھی دراصل دماغی توازن درہم برہم کر دیتی ہے اس طرح اپنے آپ کو ہلاک کرنے والوں کا تعلق بھی دماغ کے عدم توازن ہی سے ہوتا ہے۔


خودکشی کے واقعات دنیا بھر میں رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن جب ان واقعات کی تعداد بڑھنے لگے تو یہ بات مزید تشویشناک ہوجاتی ہے ،کچھ اسی طرح کی تشویشناک بات ضلع اوکاڑہ میں ہوئی جہاں پچھلے ماہ جون کے دوران دس خودکشیوں کے واقعات رونما ہوئے۔ اخبار میں شائع ضلع کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہ جون2020میں ضلع اوکاڑہ کے چک ڈوگراں کے رہائشی نوجوان محمد احمد ولد محمد رمضان نے نہر میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی چک نمبر11/1Rکی رہائشی شادی شدہ خاتون شاہین بی بی زوجہ محمد صفدر نے گھریلوں جھگڑوں سے تنگ آکر پیٹرول چھرک کر آگ لگالی جو جاں بحق ہوگئی خلیل آباد کالونی دیپالپور کے رہائشی مرید عباس کی موت بھی خود کشی کا شاخسانہ بتائی گئی بصیر پور کے محلہ غوث پورہ کے رہائشی وقاص احمد نے قرض کی ادائیگی کی ناکامی پر اپنی بیوی ناہید اختر بھائی ستار احمد اور والدہ صغراں بی بی کو زہرکھلاکر خود بھی کھالیا جس کے نتیجے میں وقاص احمد اور اس کی بیوی اور بھائی اشفاق احمد جاں بحق ہوگئے جب کہ ستار احمد اور صغراں بی بی کو بروقت طبی امداد دے کر بچالیا گیا بصیر پور کے محلہ درس کے رہائشی نوجوان احمد ولد کاکا نے گھریلو حالات سے تنگ آکر زہریلی گولیاں کھا کر اپنی جان دے دی ۔

چک نمبر53/2Lاوکاڑہ کی رہائشی خاتون مسرت بی بی نے گھریلو رنجش کی بناء پر زہریلی سپرے پی کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔گھریلو جھگڑوں،معاشی حالات،قرض،عشق ،تنگدستی اورزندگی کے دیگرمسائل کو بنیاد کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا اسلام میں سراسرحرام ہے۔کسی بھی انسان کو اپنی یا کسی دوسرے کی زندگی چھننے کا کوئی حق نہیں۔
ایک اندازے کے مطابق مردوں میں عمر کے ساتھ خودکشی کی شرح بڑھتی جاتی ہے لیکن عورتوں میں پچیس برس کی عمر کے بعد خود کشی کرنے کا رجحان تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔

عورتوں کے مقابلے میں مرد اور سیاہ فام کے مقابلے میں سفید فام لوگ زیادہ تعداد میں اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں۔دنیا میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح سویڈن میں ہے۔جاپان میں خودکشی کو ایک مقدس اور بہادرانہ فعل سمجھا جاتا ہے اور لوگ ذرا ذرا سی بات پر ہتک عزت، کاروبار، نقصان، عشق میں ناکامی پر اپنے آپ کو ہلاک کر لیتے ہیں۔سال جولائی 2018 میں بھارت کی مرکزی حکومت نے لوک سبھا کو بتایا کہ 2016 میں ہندوستان میں 11370 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔

عالمی ادارہٴ صحت ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 40 سیکنڈ میں ایک انسان خودکشی کرکے اپنی جان لے لیتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی صحتِ عامہ کا ایک ایسا اہم مسئلہ ہے جس پر اکثر معاشرے میں لوگ بات کرنے سے کتراتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او خودکشی کے واقعات میں سنہ 2020ء کے آخرتک 10 فی صد کمی لانا چاہتا ہے۔خودکشی کے واقعات کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کے ساتھ صحت مند معاشرہ کی تشکیل ضروری ہے تاکہ لوگ کسی بھی نوعیت کے معاملے پر دلبرداشتہ ہونے کی بجائے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :