کورونا سے زیادہ خطرناک کچھ اور بھی ہے

پیر 10 اگست 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا اس وقت ایک بڑے خطرے سے دوچار ہے اگر اسے روکا نہ گیا تو دنیا صفحہ ہستی سے مٹ سکتی ہے۔گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پاکستان کو گرم ترین ممالک کی فہرست میں پہلے 5 ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں پاکستان کے ایسے اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں شجرکاری نہ ہوئی تو 2050ء تک یہ علاقے رہنے کے قابل نہیں ہوںگے، بنجر زمین کا منظر پیش کریں گے ان میں حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص، لاہور، فیصل آباد اور ملتان شامل ہیں۔


گلوبل وارمنگ اورماحولیاتی تبدیلیوں کے دیگراثرات کو کم کرنے اور مجموعی طور پر جنگلات کا رقبہ بڑھانے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت نے بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت اب تک ملک بھر میں پچاس کروڑ درخت لگائے جاچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

شجرکاری مہم کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان اپنی ٹائیگر فورس سے بڑی دانشمندی کے ساتھ کام لے رہے ہیں۔ ٹائیگر فورس کورونا وباء کے دوران بھی اپنا موثر کردار پیش کرچکی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر شجرکاری مہم میں بھی ٹائیگر فورس نے ناقابل یقین کام کرکے سب کو حیرت زدہ کردیا ہے۔

ٹائیگر فورس نے ایک ہی دن میں 35 لاکھ پودے لگا کر ملکی تاریخ میںایک نیا ریکارڈ قائم کیاہے۔
آج سے دو سوبائیس سال قبل ماہر معاشیات ٹامس رابرٹ مالتھس نے آبادی کے حوالے سے اپنا ایک نظریہ پیش کیا تھا جس کے مطابق دنیا میں آبادی جیومیٹرک تناسب یعنی دو،چار،آٹھ،سولہ کے حساب سے بڑھتی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں خوراک بڑھنے کی شرح ریاضیاتی یعنی ایک،دو،تین، چار کے تناسب سے بڑھتی ہے۔

مالتھس کے فارمولے کے مطابق جب دنیا پچیس سال بعد دوگنی ہوجاتی ہے تو قدرت آبادی اور خوراک کے تناسب کو مناسب سطح پر برقرار رکھنے کے لئے آفات نازل کرتی ہے۔ موجودہ دور میںانسان کو اب صرف قدرتی آفات،وباوں سے ہی خطرہ نہیں رہ گیا بلکہ خود انسان اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔انسان نے جوں جوں ترقی کے زینے طے کئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اپنے لئے ایک نئی مصیبت ایک نیا خطرہ بھی پیدا کیا ہے۔

اس صاف شفاف روئے زمین پر جس طرح انسان خود آلودگی پھیلا رہا ہے وہ اس دور کا سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ماہرین اس خطرے کو کورونا سے بھی زیادہ مہلک اور خطرناک قرار دے رہے ہیں ۔ پچھلے پانچ برسوں میں زمین پر آلودگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ انسان کا وجود ختم ہونے کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے۔ایک طرف آلودگی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف درخت،پودے ،جنگل کاٹ کاٹ کر انسان نے اپنے لئے آکسیجن ملنے کی واحد صورت بھی کم کردی ہے ایسے میں شجرکاری دنیا کے ہر ملک کے لئے اولین ضرورت بن چکی ہے۔


شجر کاری زمانہ قدیم سے ہی انسان کے لیے اہم رہی ہے ۔ پہلے زمانے میں انسان کا بسیرا درخت پر ہی ہوتا تھا،انسان نے درخت کے پتوں کو اوڑھنا بچھونا بنایا،درخت کے پھلوں نے اس کی بھوک مٹائی۔انسان نے درخت سے پھل، لکڑی ،گوند،شہد حاصل کیا۔ چرند پرند کا مسکن درخت اور اس کے پھل اور پتوں سے خوراک حاصل کرتے ہیں غرضیکہ درخت انسان کیلئے ہی نہیں پرندوں اور جانوروں کیلئے بھی مفید ہیں ۔

درخت اللہ تعالیٰ کی انمول تخلیق اور قدرتی خوبصورتی کا تحفظ ہیں۔پاکستان کے جن علاقوں میں درخت زیادہ ہوتے تھے وہاںسیلاب کے دوران جانی اور مالی نقصان بہت کم ہوتا تھا کیونکہ درخت سیلاب کے تیز بہاو کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔درختوں کی بے بہا کٹائی کی وجہ سے اب سیلاب کا ریلہ بستیاں اجاڑ کر آگے بڑھ جاتا ہے اس لئے درخت کاٹنے بند کرکے نئے درخت لگانا ہونگے تاکہ آنے والی نسلوں کو صحت مند ماحول مل سکے۔حضور کریم ؐکے فرمان مبارک کا مفہوم ہے کہ قیامت برپا ہو رہی ہو اور تمہیں درخت لگانے کی نیکی کا موقع مل جائے تو فوراً یہ نیکی کر ڈالو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :