سموگ نے لاہور میں خطرے کی گھنٹی بجا دی

پیر 26 اکتوبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھویں میں کاربن مونو آکسائید، نائٹروجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔جب گلے میں خراش ہویا ناک اور آنکھوں میں چبھن کا احساس ہوتوسمجھ لیں کہ یہ کیفیات سموگ کی ہوسکتی ہیں کیانکہ انسانی جسم پر سموگ کے سب سے پہلے یہی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔

سموگ چونکہ دھویں کا مرکب ہے اس لئے ایسے افراد جو سینے،پھیپڑے یا سانس کی بیماری میں پہلے سے مبتلا ہوتے ہیں ان کے لئے سموگ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
سموگ میں اضافہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں آلودگی پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے جو 45 فیصد ہے۔ لاہور شہر میں آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے سموگ میں شدت آگئی ہے،حالیہ رپورٹ کے مطابق ائیر کوالٹی انڈیکس 193 سے بھی تجاوز کرگیا ہے جوکہ ایک خطرناک صورتحال بن گئی ہے۔

(جاری ہے)

گاڑیوں کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی دھواں آلودگی کا سبب بن رہا ہے مثلا بھٹوں ،فیکٹریوں اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے جو ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے وہ سموگ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 7532 بھٹوں میں سے ابھی تک صرف 695 زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہوسکے جبکہ فیکٹریوں اور بھٹوں سے نکلنے والا دھواں 23فیصد جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا آلودگی کا تناسب 12فیصد قرار دیا گیا ہے ،اس آلودگی کی وجہ سے ایئر کوالٹی کا انڈیکس بڑھ جاتا ہے۔

ان دنوں ریکارڈ کئے گئے ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں ائیر کوالٹی انڈیکس 466 ،قائد اعظم انڈسٹریل ا سٹیٹ 462، گڑھی شاہو 282، ائیرپورٹ 260، گلبرگ 295، گلبرگ ٹو 341، اپر مال 243، ایف سی کالج میں 275 ریکارڈ کیا گیاہے۔
سموگ کی خطرناک صورتحال کے پیش نظرپنجاب حکومت نے فصلوں کو آگ لگانے پر ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب فصلوں کو آگ لگانے پر دفعہ 188 کا مقدمہ درج ہوگا ۔

ایک رپورٹ کے مطابق انہی دنوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے 961 واقعات ہوئے اور 75 مقدمات درج کئے گئے جبکہ شہرکے 9 ٹاؤنز کے 7اینٹی سموگ سکواڈز نے اب تک39 صنعتی یونٹس کو سربمہر کیا ہے ۔فصلوں کو آگ لگانے سے روکنے کیلئے پنجاب بھر کے موضع جات میں کمیٹیاں بھی بنا دی گئی ہیںجبکہ پنجاب میں سات نومبرسے اکتیس دسمبر تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونے والے تمام بھٹے بھی بند کر دیئے جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ شہروں میں گاڑیوں کا سڑکوں پررش کم کرنے کی تجویزپر بھی غور کیا جارہاہے جس کے تحت لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کے روٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کم کی جائے گی ۔اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ذریعے روزانہ اڑھائی لاکھ افراد کو سفرکی سہولت میسر ہوگی جس کے باعث نہ صرف شہر میںٹریفک کے دباو میں کمی ہوگی بلکہ آلودگی کوکم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اسی طرح سڑکوں پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی آپریشن جاری ہے،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان یا انھیں بند کیا جارہا ہے تاکہ ماحولیاتی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والی سموگ پر قابو پایا جاسکے۔
شہر میں سموگ کا اضافہ ہوتے ہی اس کے مضر اثرات بھی ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں،سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں سانس،آنکھ، ناک، کان اور گلہ کے مریضوں میں یکدم اضافہ ہوگیاہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق میو ہسپتال،جنرل ہسپتال،سروسز ہسپتال،جناح ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں آنکھ ،ناک،کان اور گلا کے مریضوں کا مومول سے کہیں زیادہ رش دیکھنے کو ملاجس کی بنیادی وجہ سموگ ہے۔ جس طرح سموگ اور کورونا انسانی پھیپھڑوں پر حملہ کرتے ہیں اسی طرح ان دونوں امراض سے بچنے کا طریقہ بھی ایک جیسا ہے اور وہ ہے ماسک کا ستعمال۔سموگ اور کورونا دونوں میں ماسک کا استعمال یقینی بنا کر بچا جا سکتا ہے جبکہ سموگ سے آنکھوں کی حفاظت کیلئے عینک اور عرق گلاب کا استعمال کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ سموگ سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ گرم مشروبات کا استعمال کیا جائے اور گلے میں خراش کی صورت میں نیم گرم پانی سے غرارے کیے جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :