
انڈیا میں مسلمان خواتین کے خلاف شرمناک ایپ
ہفتہ 8 جنوری 2022

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
قطرکے نشریاتی ادارے”الجزیرہ“ نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا کہ سو سے زائدمسلمان خواتین کی تصاویر اوران کی ذاتی معلومات کوٹوئٹر سے حاصل کرکے بھارت کی ایک شرمناک ایپ”بُلی بائی“”Bulli Bai“ پر اپلوڈ کرکے انھیں نیلامی کے لئے پیش کیا گیاہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ”ملک(انڈیا) میں خواتین کی توہین ہورہی ہے اور سماجی ہم آہنگی کی بنیادیں کمزور ہوتی جارہی ہیں“راہول گاندھی نے یہ بیان اس وقت دیا ہے جب نئے سال کے آغاز پر انڈیا میں مسلمان خواتین کی کھلے عام توہین کی جارہی ہے۔بھارت میں مسلمانوں سے نفرت اور انتہاپسندی کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے جس پر مودی سرکار اور ان کے منتری سیاست چمکا رہے ہیں۔
ایک طرف انڈیا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشوینی ویشنو ٹویٹ کرتا ہے کہ”گٹ ہب، جس پر ایپ اپ لوڈ کیا گیا تھا، نے ”بلُی بائی“ایپ کو بلاک کردیا ہے۔“ دوسری جانب مہاراشٹر میں حکمران شیو سینا پارٹی کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی کہتی ہے کہ ”میں نے بارہا آئی ٹی وزیر ایشونی ویشنو سے کہا ہے کہ”سلی ڈیلز“ جیسے پلیٹ فارم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جہاں عورتوں سے نفرت اور انہیں فرقہ وارانہ طور پر شکار بنانے کے واقعات بھرے پڑے ہیں، شرم کی بات ہے کہ اسے اب تک نظر انداز کیا جا رہا ہے۔“ پرینکا چترویدی نے جس ”سلی ڈیلز“ نامی ایپ کا ذکر کیا ہے دراصل یہ ایپ گذشتہ برس سامنے آئی تھی۔اس لئے اگر دیکھا جائے تومسلمان خواتین کی تصاویر شیئر کرکے انھیں نیلامی کے لیے پیش کرنے کا یہ کوئی پہلا واقع نہیں بلکہ گذشتہ برس بھی اسی طرح ایک بھارتی شرمناک ایپ”سلی ڈیلز“ میں 80 سے زائد مسلمان خواتین کو فروخت کے لیے پیش کرکے ان کی توہین کی گئی تھی۔اس ایپ کے اوپری حصے میں لکھاگیا تھا”فائنڈ یور سلی ڈیل“جس پر کلک کرنے پر ایک مسلمان خاتون کی تصویر، نام اور ٹوئٹر ہینڈل کی تفصیلات صارفین سے شیئر کی جا رہی تھیں۔
عالمی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی سرکار مسلمانوں کی آواز دبانے کے لئے سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کرری ہے۔ مودی سرکار نے سائبر کرائم کے حوالے سے بھی دوہرا قانون بنا رکھا ہے جس کے تحت مودی سرکار پر کی جانے والی تنقید یا بیانات پر فوری اور سخت ایکشن لیا جاتا ہے جبکہ مسلمانوں خصوصا خواتین کا آن لائن جنسی استحصال کرنے والی ویب سائٹس پر نہ ہی پچھلے سال کوئی موثر کارروائی کی گی تھی اور نہ ہی اب ذمہ داروں کوسزائیں دی جائیں گی جس سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ ان شرمناک ویب سائٹس کے پیچھے بھی انتہا پسند ہندوتنظیموں کا ہاتھ ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو انڈیا میں مسلمان خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.