"بلوچستان محکمہ صحت میں اقدامات"

جمعرات 25 مارچ 2021

Dr Rahat Jabeen

ڈاکٹر راحت جبین

بلوچستان کے موجودہ سیکریٹری صحت نور الحق بلوچ صاحب, محترم منیر بلوچ صاحب کے فرزند ہیں جن کی کاوشوں کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ پنجگور کے انتہائی محنتی استاد کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں. انہوں نے پنجگور کے باقی عوام کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی اپنی کم ذریعہ آمدنی میں تعلیم کے زیور سے روشناس کرایا,  جن میں نورالحق صاحب قابل ذکر ہیں.

پہلے انہوں نے انجینئرنگ کا امتحان پاس کرکے بحیثیت لیکچرار اپنے کیریئر کا آغاز کیا. اسی دوران مزید محنت کرکے پی سی ایس کا امتحان نمایاں نمبروں پاس کیا اور بطور اسسٹنٹ کمشنر اپنے کیریئر کو آگے بڑھایا. اس دوران وہ بہت سے عہدوں پر تعینات رہے اور آج کل وہ سیکریٹری صحت کے عہدے پر فائز ہیں. ان کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے بیورو کریسی کے جس شعبے میں بھی کام کیا نہایت خلوص اور ایمانداری سے کیا.

آج کل نورالحق صاحب بحیثیت سیکریٹری صحت اپنی ذمہ داریاں نباہ رہے ہیں. انہوں نے باقی شعبوں کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں بھی نہایت اہم اصلاحات نافذ کیں. سیکریٹری صحت کا چارج سنبھالنے کے بعد سے اب تک انہوں نے آٹھ ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیا ہے. ساتھ ہی نرسنگ کالجز اور ڈی ایچ کیوز کو اپ گریڈ کیا ہے.  چار نئے طبی تعلیمی ادارے جس میں انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ, انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی، انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز بنائے ہیں.

جبکہ شیخ زید ہسپتال کوئٹہ کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کو وہیں منتقل کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں.
سب سے اہم بات یہ کہ تقریباً چودہ سو کے قریب ڈاکٹرز,  اسپیشلسٹ,  اور کنسلٹینٹ بھرتی کیے. اس کے علاوہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کے زریعے بلوچستان کی مکمل آبادی کو فری صحت کی سہولیات مہیا کرنا ، طبی تعلیم میں نشستوں کا اضافہ ،  کینسر کے مریضوں کو ادویات کی فراہمی اور موجودہ پروگرامز میں اصلاحات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بلوچستان میں عوامی اینڈاؤمنٹ فنڈز کا آغاز کیا جس کا مقصد بلوچستان کے عوام کو پیچیدہ بیماریوں میں فری علاج کرانے کی سہولت دینا ہے.

مزید براں یہ کہ محکمہ صحت کے عرصہ دراز کے ڈاکٹر جو کہ ترقی کے انتظار میں کئی ٹینور گزار چکے تھے انہیں بھی اپنے گریڈ سے پروموشن دے کر اپ گریڈ کیا ہے. ان سب کے علاوہ بہتر سروس فراہم کرنے اور لوگوں کی سہولت کے لیے ایم ایس ڈی کے ساتھ ساتھ کئی اختیارات صوبائی سطح سے ضلعی اور ڈیویژنل سطح پر منتقل کروا رہے ہیں.
     شعبہ صحت کے علاوہ باقی شعبوں کے دوران بھی ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں.

بحیثیت سیکریٹری خزانہ اپنے والد کی طرح تعلیم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے صوبہ بلوچستان میں لڑکیوں کی شرح تعلیم میں اضافے کے لیے چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی طالبات کے لیے ماہانہ کا وظیفہ دینے کا اعلان کیا۔ ان کے اس اقدام کا مقصد صوبے میں لڑکیوں میں تعلیم کی شرح بڑھانا تھا جو اس وقت ملک میں کم ترین سطح پر ہے۔ ایک سرکاری اندازے کے مطابق بلوچستان میں پچیس لاکھ سے زائد بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جن میں 65 فیصد سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے.

المیہ یہ بھی ہے کہ بلوچستان میں صرف نو فیصد لڑکیاں میٹرک تک تعلیم حاصل کر پاتی ہیں۔ واضح رہے کہ پنجگور بلوچستان کا ایک پسماندہ ضلع تصور کیا جاتا ہے. مگر تعلیم کے لحاظ سے پنجگور صوبہ بلوچستان کے کئی اضلاع کی نسبت بہتر پوزیشن پر ہے اور قابل فخر بات یہ ہے کہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ  لڑکیاں بھی تعلیم کے میدان میں  آگے جارہی ہیں. اس کے پس پردہ کئی شخصیات ہیں جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو پایا ہے.

ان میں محترم منیر صاحب سمیت سابقہ سیکریٹریز محترم حاجی محمد امین صاحب, حکیم بلوچ صاحب , فقیر بلوچ صاحب اور انتہائی قابل اساتذہ عبدلقدوس صاحب اور ظائر صاحب  کا نام قابل ذکر ہے. ضلع پنجگور میں منیر صاحب کی گران قدر خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں. وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب بلوچستان کے بیشتر علاقے اسکول کی سہولیات سے مبرا تھے. انہوں نے پنجگور  میں تعلیم کی شمع روشن کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا.  آج ملکی سطح پر کئی جانے پہچانے نام ان کی علم دوستی کا ثبوت ہیں.

جن میں عبدالرؤف صاحب,  عبدالرازق صاحب,  راشد عبدالرزاق صاحب اور نور الحق صاحب کا نام بھی شامل ہے. ہر شخص منیر صاحب کے روشن کیے ہوئے علم کو لے کر مخلصی سے آگے بڑھ رہا ہے اور بلوچستان کے لیے اپنی  خدمات انجام دے رہا ہے. انہی کی بدولت آج نورالحق جیسے لوگ پیدا ہورہے ہیں جو کم عمری میں ہی وہ نہایت جہاندیدہ صلاحیتوں کے مالک ہیں. وہ انتہائی باصلاحیت,  پرعزم, بصیرت والے ,متحرک اور فوری فیصلہ کرنے والا شخص ہیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :