ماہ ربیع الاول

جمعہ 15 اکتوبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

ربیع الاول اسلامی کیلنڈر کا تیسرا مہینہ جسے بہت بابرکت سمجھا جاتا ہے-اس ماہ کی اہمیت و فضلیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے - کہ اس میں ہمارے پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ظہور ہوا-
وہ ہستی جو اللہ کی محبوب ہستی تھے-جن کے لئے  رب العزت نے اس پوری کائنات کو تخلیق کیا-اور پھر انہیں پوری انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیجا -
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رحمت للعالمین بنایا-اس ماہ کی خاص بات ہی یہی ہے-اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو دنیا میں مبعوث کیا-ہمیں ان کا امتی بنا کر خوش قسمتی کا سہرا ہمیں پہنا دیا-
جس کی خوشیاں تمام امت مسلمہ مناتی ہے -
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے - "کہ جس شب حضور ﷺ پیدا ہوئے - ایک یہودی تاجر مکہ میں آیا ہوا تھا-اس نے اہل قریش سے دریافت کیاکہ کیا کوئی بچہ آج کی شب آپ کے خاندان میں پیدا ہوا ہے - جواب ملا معلوم نہیں - کہنے لگا جاؤ؛ دیکھو آج کی شب اس وقت کا نبی پیدا ہوا ہے-اس کے دونوں شانوں کے درمیان پشت پر ایک نشانی یعنی مہر نبوت ہو گی-چنانچہ سرداران قریش نے اس بات کی تحقیق کی تو پتا چلا کہ عبداللہ بن عبدالمطلب کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے - وہ یہودی آپ ﷺ کی والدہ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کی پشت پر نشانی دیکھ کر بے ہوش ہو کر گر پڑا - ہوش آنے پر کہنے لگا - کہ بنی اسرائیل سے نبوت رخصت ہوئی-اے گروہ قریش سن رکھو؛ واللہ یہ تم پر ایسا غلبہ حاصل کریں گے - کہ مشرق اور مغرب سے اس کی خبر شائع ہو گی-
اس ماہ کی عزت و تکریم ضروری  ہے - آقائے دو جہاں محمد مصطفیٰ ﷺ
کا امتی ہونے کی حیثیت سے ہم پر فرض ہے-کہ ہم تمام بری عادات کو چھوڑ دیں -شرک، حسد، منافع خوری، زخیرہ اندوزی، دھوکادہی، جھوٹ، بے حیائی سب کو چھوڑ کر آپﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں - ہماری زندگی کا یہ نصب العین بن جائے - کہ ہم آپﷺ
کے اسوہء حسنہ پر عمل پیرا ہونگے - اور کبھی اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ﷺکے احکامات سے روگردانی نہیں کریں گے-
حلال و حرام، اعلانیہ اور چھپے گناہوں سے باز رہیں گے - عاجزی و انکساری اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ لے کر آگے بڑھیں گے-
بخاری جلد دوم میں ہے کہ ابو لہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں بہت بری حالت میں دیکھا اورپوچھا مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابو لہب نے کہا، تم سے جدا ہو کر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اس کے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔

(جاری ہے)


سیرت حلبیہ اور  خصائص کبری میں  یہ روایت موجود ہے کہ’’جس سال نور ِمصطفےﷺحضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت‘ ترو تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے حضور
ﷺکی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطافرمائی- سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے‘‘-
اس ماہ مبارک میں آپ ﷺ کے آنے کی خوشی منانے کے ساتھ خود سے  یہ عہد کیا جائے کہ آپ ﷺ کی سیرت پر مکمل عمل پیرا ہونگے - اپنے ظاہر و باطن کو مکمل آپ ﷺ کی تعلیمات کے تابع کریں گے-آپ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کریں گے - کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بھی آپ
ﷺکی اطاعت کا حکم دیا ہے-
"اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو ۔

‘‘ (سورہ الانفال)
آپ ﷺ سے محبت ایمان کا تقاضا ہے -اس کے بنا ایمان مکمل نہیں - اور آپ
ﷺکی اطاعت ہر صورت لازمی ہے -
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ میرے ساتھ اپنے والد ، اپنی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبت نہ کرے۔‘‘ (صحیح بخاری )
اس ماہ میں ہم نے سابقہ گناہوں کی سچے دل سے معافی مانگنی ہے اور خود کو اس قابل بنانا ہے کہ آپ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر چل سکیں؛ - تاکہ دنیا و آخرت کو سنوار سکیں -  چنانچہ نیک اعمال عبادات،اللہ کا ذکر آپ ﷺ پر کثرت سے  درود بھیجا جائے -
 برے کاموں اور گناہوں سے اپنے آپ کو بچا کر اپنی زندگی آپﷺ کے طریقے پر گزاری جائے -  بدعات فضول رسومات سے مکمل اجتناب کیا جائے - اس مہینہ میں اسراف ا ور فضول خرچی کرنے کے بجائے یتیموں ، بیواؤں ، غریبوں اور بے سہارا لوگوں پر خرچ کیا جائے جو آپ کی مدد کے مستحق ہیں-

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :