
سینئر صحافی طارق صاحب سے جڑی کچھ یادیں، کچھ باتیں
جمعہ 18 دسمبر 2020

فراز احمد وٹو
(جاری ہے)
اس کے بعد طارق صاحب ہمیں دکھائے گئے، وہ ڈیپارٹمنٹ میں زیادہ تر وقت طلباء کے ساتھ گزارتے دیکھا دیکھے جاتے تھے۔
جب ہم اگلے سمیسٹر میں ہوئے تو پہلے ہی دن طارق صاحب کے ساتھ ’’نیوز رائٹنگ اینڈ رپورٹنگ‘‘ کی کلاس تھی۔ اس سے قبل ہم نے سن رکھا تھا کہ وہ کلاس میں لیٹ آنے والے طلباء کے ساتھ سختی سے پیش آتے ہیں اور ضوابط کی خلاف ورزی پسند نہیں کرتے۔ انہوں نے پہلی کلاس میں طلباء کو دو چیزوں کا احساس کروایا۔ اول، جامعہ میں وقت اگر سیکھنے اور عمل کرنے کی بجائے گھومنے پھرنے اور گپ شپ لگانے میں گزارو گے تو کچھ نتائج بھگتنا ہوں۔ ان پر کسی سے شکوہ مت کرنا۔ دوم، ڈگری جب آدھی ہو چکی ہو تو انٹرنشپ یا اپنا کسی قسم کا کام شروع کر دینا چاہیئے۔
چند دن بعد خبر لکھنے کا طریقہ بتاتے ہوئے انہوں نے گزشتہ رات کے PSL کے میچ کی کہانی پوچھی۔ میں نے ساری کہانی خبر کی شکل میں عرض گزار دی۔ انہوں نے اس چھوٹے سے کام پر بھی میرا نام پوچھ کر تعریف کی تھی۔ اس کے کچھ دن بعد انہوں نے ہمیں ایک پریزنٹیشن دی جو کہ سراسر اخبار اور میگزین پر تھی۔ طلباء کی تعداد کے پیشِ نظر مجھے یہی گمان گزرا کہ ویب سائٹس بھی شامل ہونی چاہیئں۔ میں نے جناب کی خدمت میں عرض کی اور اجازت مل گئی۔ ایک ساتھی ہم جماعت کے ساتھ ناچیز نے Cricingif اور cricbuzz کے موازنے پر مبنی ایک کلاس پریزنٹیشن دے دی جس کے سر نے دل کھول کر تعریف کی اور اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سمیت اپنی عمر کے سبھی اساتذہ کی سوچ کو بھی غلط قرار دیا جو صرف اخبار اور میگزین کے پیچھے پڑے رہتے تھے جبکہ دور اس سب سے کہیں آگے نکل گیا تھا۔ انہوں نے اور طلباء کو بھی ایسے تخلیقی خیالات سے کچھ نیا کرنے کی تلقین کی۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میں اکثر ساتھی طلباء کو اساتذہ کو اپنی سوچ سے آگاہ کرنے پر اکسانے کیلئے بہت فخر سے یہ واقعہ بیان کرتا ہوں۔ سمجھنے والے سبھی اساتذہ اور طلباء کیلئے اس میں سبق ہے۔ ہمارے طلباء اکثر خود آگے بڑھ کر بہتر مشورہ نہیں دیتے جبکہ اساتذہ بھی ویسی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ طارق صاحب اس واقعہ کے بعد اکثر کہا کرتے تھے کہ میں پرانے زمانے کا ہوں، آپ لوگ نئی چیزوں کے بارے جانتے ہیں۔ تخلیقی سوچ سے مجھے بھی بتایا کریں کہ آپ کے خیال میں بہتر طریقہ کیا ہے۔ میں ایوننگ کے طلباء سے بھی سنا ہے کہ وہ اس پریزنٹیشن کا حوالہ دے کر کہا کرتے تھے کہ کچھ ایسا کیا کرو۔ یہی اب نئے دور کی ڈیمانڈ ہے۔ کوئی موازنہ یا تخلیقی تنقید لے کر آیا کرو۔ تحقیق کیا کرو۔
اس سمیسٹر کے اختتام پر جب ناچیز نے ان سے سوال کیا کہ میڈیا میں اب پیسہ تو رہا نہیں تو انہوں نے اپنی قابلِ ستائش محنت جس میں روزگار خاطر ٹرانسلیشنز کرنا اور تین تین نوکریاں کرنا شامل تھا‘ کا حوالہ دے کر سمجھانے کے علاوہ سمجھایا کہ زندگی میں کوئی مقام پانا ہو تو اس کی خاطر بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ ہر چیز کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
ابھی تین ماہ قبل رواں سمیسٹر میں انہوں نے ہمیں اردو صحافت پڑھانی شروع کی تھی۔ خبر کے علاوہ اداریہ لکھنے کا کام انہوں نے ہمیں اتنا عملی طور پر کروایا کہ ناچیز ان کا تاحیات شکر گزار رہے گا۔
اکتوبر کے اختتام پر میں نے PTV Sports میں انٹرنشپ کے لیے پاکستانی میڈیا میں انٹری کیلئے روایتی جوڑ توڑ کے مراحل طے کیے مگر ہفتے تک جواب نہ آنے پر طارق صاحب سے کلاس کے بعد کسی ریفرنس کی درخواست کی۔ انہوں نے کسی روایتی جواب کی بجائے تسلی دی کہ کوشش کریں گے کہ جلد ہو جائے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کا کوئی جاننے والے متعلقہ شعبے میں ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب کام کرنا ہو تو یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کرنے والا ہے یا نہیں ہے۔ یہ دیکھا جاتا ہے کہ مل جائے گا کہ نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے نصیحت کی کہ کالمز لکھتے رہو اور سپورٹس بھی بہترین شعبہ ہے۔ پاکستان میں بہت اچھی انڈسٹری ہے۔ چند دن بعد میرے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ میں مصروف رہا، ہم کسی دن بیٹھ کر چائے پئیں گے۔ میں دو چار کالز کروں گا۔ کوئی نہ کوئی ریفرنس نکل آئے گا۔
یہ میری ان کے ساتھ آخری ملاقات دی۔ میں مڈز کے پیپرز کے بعد انہیں کال کرنے والا تھا لیکن ان کی خرابیِ صحت کی خبر ملی۔ پھر پتہ چلا کہ خرابیِ صحت کی وجہ کورونا میں مبتلا ہونا ہے۔ ایک ہفتے بعد طبیعت تھوڑی بہتر ہوئی تو انہوں نے آن لائن کلاس لی۔ پھر پتہ چلا طبیعت زیادہ بگڑ گئی ہے۔ آج صبح گھنٹہ پہلے پتہ چلا کہ وہ اب ہم میں نہیں رہے۔

اللہ طارق محمود ملک کو جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فراز احمد وٹو کے کالمز
-
اگر بن لادن شہید ہے۔۔۔!
جمعہ 2 جولائی 2021
-
وہ کیوں عمران خان اور عوام کے بیچ میں آتا؟
جمعرات 24 جون 2021
-
تم عمران خان اور جنرل باجوہ سے کیا چاہتے ہو؟
بدھ 19 مئی 2021
-
عوام کو کیسے بے وقوف بنائیں؟
جمعہ 30 اپریل 2021
-
خلافت کی مانگ کے پسِ پردہ فکر
پیر 15 فروری 2021
-
امیر باپ، غریب باپ
پیر 28 دسمبر 2020
-
سینئر صحافی طارق صاحب سے جڑی کچھ یادیں، کچھ باتیں
جمعہ 18 دسمبر 2020
-
پنجابی کو جاگنا ہی ہو گا
بدھ 9 دسمبر 2020
فراز احمد وٹو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.