تبدیلی

ہفتہ 28 نومبر 2020

Hafiz Abdul Basit

حافظ عبدالباسط

آج سے ۲۲ سال قبل سیاست کے ایوان سے ایک نعرے کی صدا بلند ہوئی جو کہ سننے میں اپنی نوعیت کا حامل تھا۔ یوں تو اس کا آغازِ سفر کسی مرجھائے ہوئے پیڑ سے کم نہ تھا جس سے سائے کی امید رکھنا بے مقصد تھامگر گزرتے وقت کے ساتھ اس نے اپنا مقام خود پیدا کیا اور اس نعرے نے وقتاََ با وقتاََ ہر کسی کو اپنی طرف مائل کیا بالخصوص نو جوان نسل کو۔

۳۱۰۲ کے الیکشن میں اس نعرے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور الیکشن کے نتائج کو دھاندلی کے نام پر مسترد کر دیا گیا۔ الیکشن کے نتائج میں دھاندلی کی بناء پر 126دن کا طویل دھرنا دیا گیا اور اس دھرنے کے دوران اس نعرے میں ایک نئی جان ڈالی گئی اور اسکے بعد اس کی باز گشت ہر سمت سنائی دینے لگی ۔ اس نعرے کو قومی بیانیہ کے طور پر پیش کیاجانے لگا۔

(جاری ہے)

۸۱۰۲ کے عام انتخابات کی مہم کی دوران یہ نعرہ ہر کسی کی زبان پر زدِ عام تھا اور پاکستانی سیاست میں ہر جانب تبدیلی کی صدا گونج رہی تھی ۔ویسے تو پاکستانی سیاست میں کامیابی کسی کی پشت پناہی یا پھر محکمہ زراعت کے اثرو رسوخ کے بغیر نا ممکن سی ہے ۔بالاخر ۸۱۰۲ کے عام انتخابات کے موقع پر اس نعرے کو فوقیت ملی اور عوام کو تبدیلی کا لولی پاپ (Lollipop) تھما دیا گیا ۔

عوام اس لولی پاپ کو لے کر کافی پرُجوش اور پُر امید نظر آرہی تھی کیونکہ اس نعرے کی بناء پر عوام کو کافی سر سبز باغ دکھائے گئے اور ان کو بے وقوف بنانے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی امیدیں اس وقت نا امیدی میں تبدیل ہوتی گئے جب انہوں نے اس لولی پاپ کو چکھا۔ عوام مہنگائی کے خاتمے، روز گار کے مواقع ، معیشت میں بہتری اور نظام میں تبدیلی کی آس لگائے ہوئے تھے پر تبدیلی صرف حکومتی دعووں کو توڑنے ، ارادے اور بیانیے کے تضاد میں نظر آئی۔

پچھلے ادوار میں جب کوئی عوام کے ٹیکس پر ڈاکہ ڈالتا تھا تو اس کو کرپٹ کہا جاتا تھا پر آج کل اس میں نمایاں تبدیلی نظر آئی اور تبدیلی سرکار کے دور میں اس کو مافیہ کہا جانے لگا ۔اِسی طرح پچھلی حکومتیں جب IMFسے امداد لیتی تھیں تو اس کو قرض کہا کرتے مگر بعد ازاں تبدیلی حکومت  اس کو پیکج(package) کہا جانے لگا۔پاکستانی عوام کو تبدیلی اب ہر سمت ستا رہی ہے چاہے وہ اشیائے ضروری کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی کا طوفان، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ اور چاہے ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں ہوں ہر طرف تبدیلی کے اثرات عیاں ہیں۔

تبدیلی ۰۵ لاکھ گھروں کی تعمیر سے کئی افراد کااپنے آشیانوں سے محروم ہو جانا اور 1کروڑ نوکریوں کا دعوٰی بے روز گاری میں تبدیل ہوتے نظر آئی ۔ اسی تبدیلی دیکھنے کے بعد اب لفظ تبدیلی بھی کہتا ہے کہ میرے مفہوم کو بدل ڈالو یا پھر اسی تبدیلی کو ہی بدل ڈالو۔ آخر میں یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ میانوالی کے دو بندے بڑے ہی مشہور ہیں اور دونوں نے ہی پاکستانی عوام کو خوب رلایا ایک نے گانا سنا کر اور دوسرے نے تبدیلی کا خواب دکھا کر۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :