
فتنے کی آمدہے!
جمعرات 26 جون 2014

حافظ محمد فیصل خالد
قادری صاحب کے اس نام نہاد انقلاب کے بارے میں بات کرنے سے پیلے ان کے ماضی سے متعلق حقائق پر مبنی چند چیدہ چیدہ واقعات قارئین کی خدمت میں پیش کرنے جارہا ہوں جنکو پڑھ کر قادری صاحب کی شخصیت اور انکے انقلاب کے بارے میں بخوبی اندازہ لگایا جا سکتاہے۔
(جاری ہے)
۰۸ کی دھائی میں قادری صاحب کو محسوس ہوا کہ وہ دل کے عارضہ میں مبتلاء ہیں تونواز شریف نے انکی خواہش پر انکو علا ج کی غرض سے امریکہ بھیجا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق تمام ٹیست ٹھیک تھے مگر امریکی ڈاکٹر اینڈرویو ویلیم فیلڈ کے مطابق موصوف دل کے مرض میں تو نہیں البتہ نفسیاتی مرض میں ضرورمبتلاء تھے ۔
نومبر ۸۸۹۱ میں جب محترمہ بینظیر نے اقتدار سمبھالہ تو قادر ی صا حب کی وفائیں بھی حکمران جماعت کے ساتھ بڑھنے لگیں اور اپنے پرانے محسنوں کو بھی بھولنے لگے۔۹۸۹۰ میں پاکستان عوامی تحریک کی بنیادرکھیاور ۱۹۹۱ میں خود پر قاتلانہ حملے کا ڈھونگ رچایا اور اس حملے کا الزام بھی نواز شریف پر لگایا۔تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ قادری صاحب نے یہ ڈرامہ حکمران جماعت کے کہنے پر اور انکی وفائیں حاصل کرنے کے لئیے رچایا۔بعد میں لاہور ھائی کورٹ کے ججز کی نگرانی میں تحقیقات کروائی گئیں جن میں یہ ثابت ہوا کہ قادری صاحب نے اپنے کرتے پر بکرے کاخون لگایا۔امونیشن ایگزمینر کے مطابق قادری صاحب پر گھر کے باہر سے نہیں بلکہ گھر کے اندر سے فائرنگ کی گئی اور گولیوں کے خول بھی انہی کے بیڈسے ملے۔جسکے بعد عدالت کی ججمنٹ کے مطابق موصوف کو انتہائی شاتر، چالاک اور مکار اور شہرت کا بھوکا انسان قرار دیا گیا۔
۰۹۹۱ سے ۷۹۹۱ تک انکی جماعت پس منظر رہی مگر اس دوران قادری صاحب نے اپنی پیری مریدی سے خوب کمایا اوو نواز شریف کے عطیات سے شرع ہونے والا منھاج قرآن بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا۔اکتوبر ۹۹۹۱ کے بعد مشرف کے دست و بازو بن گئے۔۲۰۰۲ کے ریفرنڈم میں عمرام خان کے ساتھ ملکر مشرف کیلئے خوب مہم چلائی۔۲۰۰۲ کے عام انتخابات میں کئی جگہ سے الیکشن میں حصہ لیا مگر کہیں سے بھی کامیاب نہ ہو سکے یہاں تک کہ اپنے آبائی حلقے سے بھی بری طرح ہار گئے جسکے بعد جنرل جعفری کی سفارش پر ایک خیراتی نشست ملی مگر کچھ عرصہ بعد ہی چھوڑ گئے۔اور امت کے اسیع تر مفادمیں کینیڈا shift ہو گئے۔اور آ ج تک ملک سے باہر بیتھ کر حب الوطنی کا رونا رو رہے ہیں۔ یہ وہ تمام واقعات ہیں جو قادری صاحب کے ماضی میں بہر حال ایک تلخ حقیقت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ وہ تمام واقعات ہیں جو تاریخ کے ابواب میں رقم ہو چکے ہیں مگر شاید اسے بے ضمیریت کی انتہاء کہتے ہیں کہ ایک شخص جسکا ماضی غدارانہ افعال اور افکار سے بھرا پڑا ہے آج وہی شخص ملک و ملت کی سلامتی کی بات کرتا ہے۔جو آدمی ساری عمر اسلام مخالف قوتوں کے اشاروں پر ناچتا رہا اآج وہی شخص اسلامی انقلاب کی بات کررہا ہے۔
شاید قادری صاحب بھول رہے ہیں کہ اسلامی تہذیب و تمدن میں ہمیشہ سپہ سالار لشکر کی قیادت کرتا ہے نہ کہ لشکر کو بے یارو مددگار چھوڑ کر خودد عیش و عشرت کی زند ہ گی بسر کرتا ہے۔مگر نہ معلوم قادری صاحب کس انقلاب کی بات کار رہے ہیں جو ملک سے باہر بیٹھ کر عوام کے جان ومال سے کھیل کر لایا جارہا ہے۔بلا شبہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی قاقابل افسوس ہے اوراسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے مگر یہ کس قسم کا انقلاب ہے کہ جس میں لیڈر خود غائب تھا اورعوام نشانہ بن رھے تھے۔اسلامی شریعت میں کہاں لکھا ہے کہ خواتین کو بے پردہ گی کی حالت میں سڑکوں پر لے آؤ اور اپنے گھر کی خواتین اس سارے عمل سے دور رکھو۔یہ کونسا اسلامی انقلاب ہے جس میں لوگوں کی عزتوں کو پامال کرکے اپنے مفادات کو حاصل کرتے ہوئے یہودی ایجنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
قادری صاحب اگر یہ کارکنان یتنے ہی عزیزتھے تو پھر اپنے بیٹے کے خلاف کٹنے والی FIRکے عوض ان کارکنان کے خون کا سودہ کیوں کیا؟
ان کارکنان کے خون کے کو اپنے بیٹے کی سلامتی کی نظر کیوں کیا؟ ؟۔اگر انقلاب کا اتنا ہی بھوت سوار ہے سب سے پہلے اپنی فیملی کو میدا ن میں کیوں نہیں اتار تے؟۔اس انقلاب کی ابتداء اپنے گھرانے سے کیوں نہیں کرتے اسلام میں انقلاب کی ابتداء ہی گھر سے ہوتی ہے اور یہ کیسا اسلامی انقلاب ہے جو اسلام کے اصولوں کے عین منا فی ہے؟خود تو بلٹ پروف سسٹم میں رہتے ہیں اور عوام کو سخت مو سم میں ذلیل و خوار کرتے ہیں۔کبھی اس انقلاب میں خود بھی عوام کے ساتھ ساتھ قربانی دیں تاکہ آپکو بھی پتہ چلے کہ جب کوئی اپنا جدا ہوتا ہے تو کیا بیتتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.