
دین فروش!
بدھ 15 اکتوبر 2014

حافظ محمد فیصل خالد
(جاری ہے)
خود کو شیخ الاسلام کہلانے والے اس نام نہادعلامہ کے علم و عمل کا اندازہ حال ہی میں عید الضحی کے موقع پر پیش آنے الے واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے جس میں موصوف نے بیٹھ کر نماز کی امامت کر وائی جبکہ اسلامی شریعت کا مسلمہ اصول ہے کہ ایسا شخص جو معذور ہو( اور رکوع و سجود پر قدرت نہ رکھتا ہو) ان لوگوں کی امامت نہیں کرا سکتا جو ارکانِ نماز مکمل طور پر ادا کرنے پر قادر ہوں مگر اسکے باوجود جناب نے نماز پڑہائی۔ دینِ اسلام کے اس ٹھیکیدار کے زہد و تقوی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جوانی میں موصوف کی کم از کم داڑہی پوری تھی مگر بڑہاپے میں یہودی آقاؤں سے وفاداری کا جادو ایسا سر چڑھ کے بولنے لگا کہ جناب شعائرِ اسلام کو ہی بھول گئے اور بڑہاپے میں واجب کا درجہ رکھنے والی داڑہی کٹا ڈالی۔ اور اپنی اس مکروہ حرکت پر نادم و شرمندہ ہونے کے بجائے علامہ صاحب نے دوسروں پر تنقید کا آغاز کر دیا کہ شاید عوام کی توجہ اس بنیادی مسلہ سے ہٹا ئی جا سکے۔
بات یہیں نہی رکی بلکہ موصوف نے دین سے بغاوت کے بعد اب اس ملک و ملت سے غداری کا بیڑا اٹھایا اور ملک کی حالیہ بگڑتی صورتِحال میں جلتی پر تیل چھڑکنے کیلئے پاکستان تشریف لے آئے اوراپنے ماضی کی روایات کو قائم رکھتے ہوئے ملک کی بگڑتی صورتِ حال میں اپنا بھر پور کردار ادا کر رنے لگے۔
دین کے بعد علامہ صاحب ملک میں بھی پاکستان مخالف قوتوں کے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بھی سر گرمِ عمل ہیں ۔ پاکستان کی موجودہ بگڑتی صورتِ حال میں بھی علامہ صاحب کا خاصہ اہم کردار ہے۔ماضی کی روایاتِ باطلہ کو بر قراررکھتے ہوئے موصوف نے اس مٹی سے بھی بغاوت کردی جسنے علامہ صاحب کو انکی حیثیت سے کہیں زیادہ عزت بخشی ۔منھاج القرآن سے لیکر موجودہ معیار تک علامہ صاحب نے جن راہوں کا انتخاب کیا وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ تاریخ گاہ ہے کہ منھاج القرآن جیسے ادارے کی آڑ میں لوگوں کے صدقات و خیرات کا جس انداز میں نا جائز استعمال کیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں ۔ جب یہ ادارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا تو موصوف ملک کے وسیع تر مفاد اور اپنی بے پناہ حب ا لوطنی کے پیشِ نظر کینیڈا میں سکونتاختیار کرلی۔ پھر وہاں پر پاکستان کی بے پناہ محبت اور فروغِ اسلام کے جذبہ سے سر شارہو کر ملکہ الزبتھ سے وفاداری کا حلف اٹھا کر پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا اورملک سے باہر بیٹھ کر غریب عوام کے دکھ میں پر سکون زندگی بسر کرتے رہے۔
مگراچانک نہ معلوم علامہ صاحب کو عالم رویاء میں کیا دکھا کہ کینیڈا سے اٹھ کر عوام کا دکھ بانٹنے کیلئے پااکستان تشریف لے لائے اور خاص طور پر اس وقت جب پاکستان کئی محاظوں پر اپنی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے عین اسی وقت علامہ صاحب کی ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے کی جانی والی کوششوں نے شاید سارہ بھانڈا پھوڑدیا ۔اور علامہ صاحب کی یہودی پرستی کو فاش کر دیا۔اپنی اس بغاوت میں مصوف نے نہ تو کسی ریاستی ادارے کے احتراک کا خیا کیا تو نہ ہی ملکی وقار اور استحقاق کو کسی خاطر میں رکھا ۔جس عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کے دعوے کرتے رہے اسی عوام سے وفادری کا عالم یہ ہے کہ دورانِ آپریشن عوام کے خادم خود بلٹ پروف گاڑی اور کنٹینر میں بیٹھ کرخواتین اور بچوں کو آڑ بنا کر عوامی مسائل کی جنگ لڑتے ہیں جبکہ عوام کا پتہ ہی نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔
علامہ صاحب کی ان بے مثال خصوصیات کے پیشِ آج ہر شخص شک و شبہات میں مبتلاء ہے کہ ہم کیس سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔آج ساری قوم ان سے سوال گو ہے کہ جناب قوم نے آپکو ممبر و محراب پر بیٹھ کر آپس میں محبت، الفت و بھائی چارے کا سبق دینے کیلئے بٹھایا تھا مگر آپ یہ کس ڈگر پر چلے پڑے؟آج آپ اسلامی انقلاب کی باتیں کرتے ہوئے شاید یہ بات بھول رہے ہیں کہ اسلامی نظام خلافت کے فروغ کا حکم دیتا ہے مگر آپ کس اسلام کی آڑ میں فروغِ جمہوریت کیلئے سر گرمِ عمل ہیں؟؟جناب یہ کہاں کا اسلامی انقلاب ہے کہ جس میں نہ خواتین کا احترام ہے اور نہ ہی اخلاقی اقدار کا کوئی لحاظ؟۔یہ کہاں کی اسلامی تعلیمات ہیں جس کے تحت آپ مسلمانوں کو آپس میں لڑنے پر اکسا رہے ہیں؟
علامہ صاحب یقین جانئیے آپ جس اسلام کی بات کر رہے ہیں یہ دینِ فطرت نہیں ہے بلکہ یہ آپ ایک شریعت متعارف کر وا رہے ہیں جو آپ کے یہودی آقاؤں کی ِچَھنی سے چھن کر آئی ہے۔مذہب کی بنیاد پر آپ نے عوام کو جس انداز میں تقسیم کیا ہے اس پر یہ قوم و تاریخ آپکو کبھی معاف نہیں کرے گی اور آ کا نام تاریخ کے ان سیاہ ابواب میں ان ضمیر فروشوں کے ساتھ لکھا جائے گا جو نہ اس جہان کے رہے اور نہ ہی دوسرے جہان کے۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.