
ہند و پاک اور عالمی برادری
بدھ 11 فروری 2015

حافظ محمد فیصل خالد
اسی طرح کا ایک واقعہ حال ہی میں ہندوستان کے دار الحکومت نئی دہلی میں مئور خہ 2-2-2015بروز پیر کو پیش آیا جس میں پر امن ہندؤں سینٹ ایلفانسونامی چرچ میں دروازہ توڑ کر داخل ہو ئے اور چرچ میں موجود تبرکات اور عبادت کی چیزوں کو نقصان پہنچایا۔
(جاری ہے)
مقامی عیسائی رہنماء فادر میتھیو لالکوئی کے مطابق عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو عرصہ دراز سے ایک تسلسل کے ساتھ دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے اسی طرح کا ایک واقعہ گزشتہ ماہ وکاس پوری کے علاقے میں بھی پیش آچکا ہے جس میں عیسائی برادری کی مذہبی عبادت گاہ کو نقصان پہنچایا گیا۔اس سے پہلے کرس مس سے چند روز پہلے دلشاد گارڈن کے سینٹ سیبیسٹیننامی چرچ پر اسرار طور پر جل گیا تھا ۔اور قانون نافظ کرنے والے ادرے ابھی تک ایسے واقعات کے پیچھے محرک مجرموں کا سراغ نہیں لگا سکے۔جائزہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے دن بدن بڑھ رہے ہیں جب حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ چند بعض متعصب تنظیمیں اقلیتوں کو زبدستی ہندو بنانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اب اس ساری صورتِ حال میں تمام عالمی اداروں کی چپ انکی یہ خاموشی انکے اراددوں کی عکاس ہے۔ دوہرے معیار کا یہ عالم ہے کہ ایسے واقعات اگر پاکستان میں پیش آئیں تو نہ صرف واویلا کیا جاتا ہے بلکہ ایسے واقعات کو بنیاد بناکر پاکستان کے استحقاق کو مجروح کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت میں سرِ عام اقلیتوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے مگر کوئی بھی عالمی ادارہ اس اہم مسلے پر بولنے کو تیار نہیں ۔ اب یہاں بنیادی طور پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو عالمی سفاک ہندوستان کے ایسے تمام افعال کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان جس نے دہشتگردی کے خلاف عالمی میں جنگ میں ناقابلِ فراموش قربانیاں دیں ہیں اس کے ساتھ متعصبانہ رویہ کیوں؟
اس کی سب سے بڑی وجہ شایدیہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو اپنے مقصد کیلئے جتنا استعمال کرنا تھا کرچکا۔ اور اس وقت پاکستان کیلئے سوفٹ کار نر اس لئے رکھا کیونکہ اس وقت پاکستان کے ساتھ مفاداد مشترکہ تھے جبکہ اب صورتِ حال اس کے بر عکس ہے۔ افغانستان سے انخلاء کے بعد پاکستان کے ساتھ امریکی حکمتِ عملیاں تبدیل ہو چکی ہیں ۔ جبکہ بد قسمتی سے ہماری پالیسیاں ابھی بھی وہی ہیں جنکی وجہ سے ہم آج یہاں تک پہنچ گئے ہیں۔ باراک اوبامہ کے خالصتاََ ہندوستان کے حالیہ دورے نے ہندوستان کی عالمی سطح پر اہمیت کو واضع کر دیا ہے اور اس دورے کی بنیادی وجہ بھی یہی تھی جس میں ہندوستان کو خطے میں لیڈ کرانے کی خواہش کا اظہار کرت ہوئے اسکو ہر سطح پر تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔
لہذا اس بگڑتی صورتِ حال میں جہاں عالمی برادری نے اپنے اپنے ملکی مفادا کے پیشِ نظر اپنی حکمتِ عملیا بدلیں پاکستان کو بھی اپنی حکمتِ عملی بدلنی ہوگی۔اور خالصتاََ استحکامِ پاکستان کے جذبے کے تحت اپنی حکمتِ عملیاں وضع کرنا ہوں گی ۔ کیونکہ کوئی مانے یا نہ مانے دہشتگردی کے خلاف چھڑی عالمی جنگ اب براہ راست ہمارے گلے پڑ چکی ہے اور اب ہم ہی نے ہی اس سے نمٹنا ہے۔دعا ہے کہ مالکِ ارض و سماء ہمارے ملک کو شاد و آباد رکھے اور حکمرانوں کو اس بصیرت سے نوازے جسکی اس وقت ملک و ملت کو ضرورت ہے۔(آمین)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.