
دشمن کی بے نقابی اور ہم
بدھ 29 اپریل 2015

حافظ محمد فیصل خالد
(جاری ہے)
آپ اسبات سے بھی آشنا ہونگے کہ افغان خفیہ ایجنسی خاد برہمداغ بگٹی کی کس انداز میں پشت بناہی کر رہی ہے۔ انہیں کس قسم کی آسائشات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ وہ براہمداغ بگٹی ہیں جنکے بھارت خفیہ اداروں سے روابط کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور انکے دہلی کے دورے بھی محتاجِ بیاں نہیں۔ جبکہ دوسری جانب امریکہ افغان جنگ میں نیٹو کے انیس ہزار کنٹینرز غائب ہوئے اور یہ اسلحہ پشاور کی اسلحہ مارکیٹوں میں سرِ عام بکتا رہا جس کا اظہار سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی زیرِ صدارت کراچی امن و امان کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے کیا۔
یوں تے در تے سانحات کو دیکھیں تو یہ بات طے ہے کہ بلوچستان میں بیرونی مداخلت ماضی میں بھی تھی اور تاحال زوروں سے جاری ہے۔پاکستان دشمان قوتیں باالخصوص راء۔ موساد۔ اور سی۔ آئی۔ اے۔ جیسی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے عرصہ دراز سے کوشاں ہیں۔یہ پہلے افغانستان جنگ اور اب افغانستان میں تعمیر کی آڑ میں ااپنے شیطانی منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔کبھی تو یہ سیلاب زدگان کی امداد کی آڑ میں توکبھی طالبان کا روپ دھاڑ کر اپنی کاروائیاں کرتے ہیں۔ اس کا پشت پناہ کون تھا، کون ہے یہ وہ سوال ہیں جنکا جواب دینے کی اول تو کوئی جسارت نہیں کرتا اور اگر کرے تو ماضی کے کئی واقعات اسکے ا نجام کے عکاس ہیں۔ پہلے ایک مکتی بانی تھی جسنے ہمارا ایک بازو پہلے ہی بنگلہ دیش کی سورت میں کاٹ کر علیدہ کر دیا ہوا ہے اور اب عالمی طاقتیں بلوچستان کے در پہ ہیں۔یہ کبھی تو بلوچستان میں لسانی بنیاد پر فساداد کو ہوا دیتی ہیں تو کبھی صوبوں کے دریان نفرت کی لکیر کھینچکر انکو علیدہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ کبھی اس مکروہ دھندے کو مذہبی بنیادوں پر ہوا دے کر اپنے افعالِ مکروہہ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری جانب ایک عجیب حقیقت یہ ہے کہ بھارت صرف ایک بمبئی حملوں کو لیکر عرصہ دراز سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص مجروح کر رہا ہے جبکہ امریکہ ایک نائن الیون کی آڑ میں لا تعداد انسانی جانوں کو ضائع کر چکا ہے۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں کو اپنے مکروہ چہرے نطر نہیں آتے اور دوسروں پر پابندیاں لگانے چلے ہیں۔ دوسری طرف ہم ہیں کہ اپنا ناقابلِ تلافی نقصان کرانے کے بعد بھی خاموش ہیں اور ان بیرونی سازشوں کو سمجھ کر انکا سدِ باب کرنے کی بجائی ااپس میں لڑ جھگڑ رہے ہیں۔اور یہی دشمانِ پاک سر زمین کا مشن ہے جس میں بڑی آسانی سے وہ کام یاب ہو رہا ہے۔
لہذاس ساری صورتِ حال میں جہاں بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں غیر ملکی ایجنسیوں کی موجودگی کے شواہد موجود ہیں ۔ اب یہاں پر ایک پہلو تو یہ ہے کہ وہ ادارے اور گروہ جو ہندوستان کے گن گاتے نہیں تھکتے اب اپنی زبانوں کو لگام دیں اور اپنا رونا بند کریں اور تھوڑی اخلاقی جرئات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ہندوستانی بدمعاشی پر بھی اپنی آواز بلند کریں۔دوسر اوراہم ترین پہلو یہ ہے کہ حکومت اور متعقہ ادارے بھی اس مشن کو پاےئہ تکمیل تک پہنچا کر ملک و ملت پر مہربانی کریں کیونکہ جب تک ایسے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ نہ ہوگا تب تک ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.