
پولیس والے بھی تو ہمارے اپنے ہیں
جمعرات 27 مارچ 2014

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
لیکن وطن عزیز اور خاص طو ر پر پنجاب میں کئی عرصے سے حکمرا نی کی مسندوں پر بیٹھے لیڈران اور ان کے تلوے چاٹتے کا ر خاص سیاسی لونڈوں نے پو لیس کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے استعما ل کر نا شروع کر دیاجس کی وجہ سے محکمے میں موجود کچھ عناصر کو ہلہ شیری ملی اور پھر جائز کو نا جا ئز اور نا جائز کو جائز،مجرم کو معصوم اور معصوم کو مجرم ،قاتل کو مقتول اور مقتول کو قا تل قرار دے کر سیاہ ترین دور کا آغاز ہوا،سیا سی آقاؤں نے اپنے حریفوں کو آخری انجام تک پہنچا نے کی خاطرپولیس کو ہی استعمال کیا،حکمران ما فیاکے آشیر باد کی بدولت پولیس مقا بلوں کی آڑ میں معصوم اور بے گناہ لوگوں کا بے دردی سے قتل،ڈکیتی و رہزنی کے جھوٹے مقدمات اور پھر لوگوں کے گھروں سے ان کی ماؤں،بیٹیوں کو اُٹھالے جانے والے ایسے بیسیوں واقعات دیکھنے کو ملے جس کی وجہ سے معا شرے میں پولیس کے خلاف پایا جانے والا رد عمل شدید ہو تا گیا ۔
اس بات میں کچھ شک نہ ہے کہ ماضی میں پولیس کا عوام کے ساتھ روا ء رکھا جانے والے سلوک سے پیدا ہونے والی نفرت افسران کی سر توڑ کو ششوں کے بعد بھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی ۔لیکن پچھلے کچھ سالوں سے محکمے میں نئے آنے والے پڑھے لکھے افسر ان نے واقعات پر کنٹرول کر نے کی کافی کوشش کی،جن میں انہیں کامیابی بھی حاصل ہو ئی اور محکمے کے خلاف نفرت سے بھر پور عوامی روئیے میں بھی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔اکثر پولیس افسران کو میڈیا کے لوگوں کے ساتھ شکایت رہتی ہے کہ ہم لوگ ان کے بُرے اقدام پر فوراََ سر گرم ہوکے ”پولیس گردی“ کی نیوز الرٹ اور شہ سرخیاں بنا ڈالتے ہیں جبکہ ان کے کسی اچھے اقدام پر بجائے کچھ تعریفی الفاظ کہنے کے چپ سادھ لیتے ہیں۔بلا شبہ ان کا یہ شکوہ حقیقت پر مبنی ہے اور
مجھے پچھلے دنوں پو لیس بالخصوص لاہو ر پولیس کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع حاصل ہوا ۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اتنی کم افرادی قوت ہونے کے باوجود کافی حد تک بہترین کارکردگی دکھانے پرسر براہ لاہور پولیس چوہدری شفیق گجر اور ڈی۔آئی ۔جی آپریشن رانا عبد الجبار کی تعریف کر نے کو جی چاہتا ہے۔ صبح سے شام تک اپنے دفتروں میں عوام کی خدمت کے لئے موجود یہ اصحاب لوگوں کی شکایات اور ان کی دادرسی کے لئے مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔
قارئین !ماضی کے برعکس جب عام شہری کو پولیس افسران سے ملنے کے لئے کئی دنوں کی جدو جہد ،تگڑی سفارشوں اور کئی اہلکاروں کی جیب گرم کر نے کے بعد اپنے مقصد میں کامیاب ہو نا پڑتا تھا وہاں آج ایک عام شہری بہت آسانی کے ساتھ ان افسران سے مل سکتا ہے بلکہ افسران کے عوام دوست روئیے کی وجہ سے ”نکے“ پولیس اہلکار احتساب کے خوف میں بھی مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔میری حیرت اس وقت مزید بڑھ گئی جب مجھے معلوم ہوا کہ لاہور پولیس کی 27ہزار نفری میں سے صرف 6ہزار نفری تھانوں میں تعینات ہے اور اتنی کم افرادی قوت کے باوجود پھیلتے ہوئے شہر لاہور میں امن کی فضا ء کو قائم رکھنا یقینا ان افسران کی نیک نیتی کا ثبوت ہے۔
قارئین محترم ! یہ پولیس والے بھی انسان ہیں ، ان کے سینے میں بھی دل دھڑکتے ہیں ،یہ بھی ہماری طرح توجہ چاہتے ہیں۔ بالخصو ص ان حالات میں جب ملک دہشت گر دی کی لپیٹ میں ہے یہ لوگ اپنے ماں،باپ، بہن بھائی اور بیوی بچوں کی فکر سے آزاد ہماری حفاظت کے لئے فرنٹ لائن پر کھڑے ہوتے ہیں ۔ یہاں میں بالخصو ص ذکر کر نا چاہوں گا امتیاز سرور کا جنہوں نے اپنے اکلوتے بیٹے کو سرحدوں کی حفاظت کے لئے وقف کر دیا اور پھر جس نے اپنے وطن کی بقا ء کے لئے اپنی جان قربان کر نے سے بھی دریغ نہ کیا۔ نوجوان شہید بیٹے کا باپ خدمت خلق کے جذبے سے سر شار اُسی ہمت و استقامت کے ساتھ لوگوں کو انصاف فراہم کر نے میں مصروف ہے۔ ایک طویل فہرست ہے پولیس کے جوانوں کی جو ملک اور یہاں بسنے والے لوگوں کوتحفظ فراہم کرتے ہوئے شہید ہوئے ۔ بیس بیس گھنٹے فرائض سر انجام دیتے ان لوگوں کو فقط ایک میٹھا بول، تسلی کے چند الفاظ اور شاباش کی ایک تھپکی ہمارا فرض بنتی ہے ۔ یقین جانئیے! جس دن ہم نے یہ کام کرنا شروع کر دیا تو پولیس کے دل میں ہماری اور ہمارے دل میں ان کے خلاف نفرت کے احساس اپنی موت آپ مر جائیں گے۔یاد رہے یہ پولیس والے بھی تو ہمارے اپنے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.