
کامیابی کا پیغام
پیر 7 اپریل 2014

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے ذہنی، نفسیاتی اور روحانی بیمار لوگوں کو کتاب سے قریب کیا جائے کیوں کہ کتاب انسان کو جینے کی جلا بخشتی ہے۔ طاقت فراہم کرتی ہے اور زندگی گذارنے کے نت نئے طور طریقوں سے آشنا بھی کراتی ہے ۔
پنجابی کمپلیکس میں منعقدہ ”کامیابی کا پیغام“ کی تقریب رونمائی بھی اسی سلسلے کا ایک حصہ تھی جہاں اہل علم، دانشواران قوم اور سماجی و سیاسی شخصیات کی ایک کثیر تعداد موجود تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ان جیسی تقریبات کی وجہ سے لوگ کتاب سے قریب ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔قاسم علی شاہ کی کتاب ” کامیابی کا پیغام“ دراصل ایک نسخہ کیمیا ہے معاشرے کے ان لوگوں کے لئے جو صبح سے شام اور شام سے صبح نا امیدی اور مایوسی کے قصیدے پڑھتے رہتے ہیں۔یہ کتاب مردہ لوگوں کے اندر کامیابی کی روح پھونک کے انکے جذبوں اور ولولوں کو طاقت فراہم کرتی ہے ۔شاہ صاحب کے بقول دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو آپ کو یہ کہتا ہے کہ تم کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ خدا تعالیٰ نے کسی بڑے کام کے لئے تمہیں دنیا میں بھیجا ہے۔ مایوسی کے زہر میں لپٹے ایسے بہت سے لوگوں کوصدائیں لگا رہے ہوتے ہیں کہ تم لوگ ہر گز ہر گز نا کام نہیں ہو۔تمہارے بغیر دنیا نا مکمل تھی،تم آئے تو یہ مکمل ہوئی ۔کتنا بڑا جھوٹا ہو گا وہ شخص جو خدا تعالیٰ کو سچا نہیں مان رہا۔شاہ صاحب با عمل ہونے کے ساتھ اپنے سینے میں مخلوق کا درد رکھنے والے انسان ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ ان کا کوئی لمحہ ایسا نہیں گذرتا کہ جب یہ اس اس بات کی منادی لگاتے نظرنہیں آتے ” زندگی صدیوں،سالوں،مہینوں یا دنوں میں نہیں بدلتی ۔زندگی اس لمحے میں بدل جاتی ہے جس میں آپ زندگی بدلنے کا فیصلہ کرتے ہیں“۔حالات کمزور لوگوں کو پیداکرتے ہیں جب کہ طاقتور لوگ اپنی مرضی کے حالات پیدا کرتے ہیں ۔
کامیابی کا پیغام کا ہر ہر لفظ انسان کے اندر اترتا چلا جاتا ہے اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی انسان کو کچھ کرنے کے جذبے اور اس پر استقامت کی طاقت دے جاتا ہے۔لوگوں کی محرومیاں طاقت میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔لوگوں کی سوچوں میں انقلاب بر پا کر تے ہوئے انہیں اس بات پر سوچنے اور اس پر عمل کر نے پر اکساتی ہیں کہ کامیاب اور امیر بننے کے لئے اگر آپ کو اپنے سوچنے کا انداز بد لنا پڑے تو یہ کام اتنا مہنگا نہیں ۔
قا سم علی شاہ صاحب جیسے لوگ اس دور میں جب ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے قدرت کی طرف سے مخلوق کے لئے باعث رحمت بن کے آتے ہیں ۔یہ اپنی اخلاص سے بھری کا وشوں کا سہرا اپنے سر پر سجانے کی بجائے یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ:”ہم سب اپنے والدین ،اپنے اساتذہ اور اپنے دوستوں کے مقروض ہیں ۔ہمیں یہ قرض دوسروں پر احسان کر کے اتارنے ہیں۔اور وہ یہ قرض معاشرے کے دھتکارے ہوئے لوگوں کو امید کے چند الفاظ،کسی کو تسلی کے چند فقرے دیتے ہوئے چکاتے ہیں۔ شاہ صاحب سے میری آشنائی کا دوارنیہ کوئی 10سالوں پر محیط ہے اور جب سے اب تک میں نے انہیں اندھیروں کا مسافر بنے لوگوں کو روشنی کی شاہراہ کا مسافر بنا نے کے لئے ہمہ وقت مصروف دیکھا ، کوئی دن، کوئی لمحہ ایسا نہیں گذرتا ہو گا کہ جب جنون کی حد تک یہ شخص لوگوں کو کامیابی کے گُر سیکھانے میں مصروف دکھائی نہ دیتا ہو۔
قارئین! اعلیٰ مقاصد مد نطر ہوں تو انسان مطمئن ہی نہیں بلکہ طاقتور بھی ہو جا تا ہے۔ شاہ صاحب کی تحریروں میں جو طاقت میں نے محسو س کی ہے وہ قدرت کی عطا ہے اورقدرت یہ عطا اپنے خاص بندوں کودیتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.