
شہر قائدکے المیے
منگل 29 اپریل 2014

حافظ ذوہیب طیب
نبی محترم ﷺ نے فر ما یا ”تم میں ایک زما نہ ایسا بھی آئے گا کہ جب مقتو ل کو خبر نہ ہو گی کہ اسے کیو ں قتل کیا گیا “،آج ایسے ہی زما نے سے ہم گذ ر ر ہیں ہیں‘یہ ہمارے لیے کسی عذا ب سے کم نہیں ’ جب انسان کے دلو ں سے انسا ن کا حترام اٹھ جا ئے تو سمجھ لیجیے کہ عذا ب کامو سم آپہنچا ، ایک ہی ملک کے ایک ہی مذ ہب کے پیرو کا ر ایک ہی ملت کے امین ایک دوسرے کو خو فزدہ کر یں یا ان سے خو ف زدہ رہیں تو اس سے بڑھ کر عذاب موسم اور کیا ہو سکتا ہے ،ایک ہی وطن کے لو گ ایک دوسر ے کو بر ی نگا ہو ں سے دیکھیں کو ئی کسی کا پر سان حا ل نہ ہو تو با قی کیا رہ جا تا ہے انسان اپنے ہی دیس میں خو دکو پر دیسی محسو س کر نے لگے تو عذا ب ہے جنا ب وا صف علی وا صف نے فر ما یا ِ” جب زمانہ امن کا ہو اور حا لا ت جنگ جیسے ہو ں تو سمجھو عذاب ہے جنا زے اٹھ رہے ہوں کند ھا دینے وا لو ں کی تعداد میں اضا فہ ہو تا جا رہا ہو ، آنکھیں نم ہو ں ارد گرد جشن منا نے وا لے در ند ے ہو ں، دلو ں سے مروت نکل جا ئے ایک دوسرے کا احساس ختم ہو جا ئے “ کیا ہم ظا لم قو م ہیں ،کیا ہم پرکو ئی عذا ب نہیں آئے گا یو م حسا ب نہیں آئے گا مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم واقعی ظالم پا کستا نی بے حس قوم ہیں ہما ری آنکھو ں پر نفرت کی پٹی بند ھی ہو ئی ہے ،کیا ہم نے کبھی یہ سو چا کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے لیے کیسا پا کستا ن بنا رہے ہیں ہم انھیں کیا جواب دیں گے ۔
(جاری ہے)
قارئین محترم !اس سے بڑھ کے ظلم تو یہ ہے کہ اپنے آقاؤں کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کرتے ،ان کی عیاشیوں و دوسری ضروریات کو پورا کر نے کی خاطر ان کے بینک اکاؤنٹ بھر نے کے لئے بھتہ خوری اور سیاسی مفادات کے گورکھ دھندے میں پھنسے، معصوم اور بے گناہوں کوخون میں نہلاتے یہ لوگ قانون کے شکنجے میں آتے ہی نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ پولیس کے زیادہ تر ”جوان “ سیاسی کرم نوازیوں کے آشیر باد سے بھرتی ہوئے اور جو کچھ باقی ہیں وہ ان کی طاقت اوررعب و دبدبے سے اتنا خوف زدہ ہیں کہ ”جو چاہے آپ کا کرشمہ حسن سازکرے“ کے مصداق کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ کے آئی۔جی کو بھی اس بات کا اعتراف کر نا پڑ گیا کہ بھتہ خوری اور قبضہ مافیا کی سرپرستی میں پولیس کے ذمہ داروں کا بھی ہاتھ ہے ۔بھلا ہوبر ئگیڈیر باسط جیسے با ہمت اور دلیر رینجرز کے افسران کا جنہوں نے اپنے اوپر ہونے والے خود کش حملوں اور موت کے خوف او ر سفارش سے بالا تر ہو کے ان غنڈہ عناصر کے خلاف آپریشن شروع کئے بلکہ ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر کے عدالتوں میں پیش کیالیکن گواہان کو تحفظ نہ ملنے پر اپنے بیانات سے منحرف ہو نا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آپریشن میں گرفتار 60 خطرناک ملزمان سمیت سینکڑوں ملزم بری ہو چکے ہیں۔پچھلے سال جب بریگیڈیر صاحب کے ساتھ لاہور تک کا سفر کر نے کا موقع ملا جس میں زیادہ وقت کراچی کی سنگین صورتحال پر بات ہو تی رہی اور جس کا نتیجہ پھر یہی کہ جب تک ملزمان کو سزائیں نہیں ملے گی حالات جوں کے توں ہی رہیں گے ۔
شہر قائد پر گذرنے والے المیات ہیں جو روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور جن میں اکثر کی سرپرستی یہاں کے سیاسی لوگ کر رہے ہیں ۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ ”دی سندھ وٹنس پروٹیکشن بل مجریہ2013“ جس کے تحت گواہان کو تحفظ فراہم کیا جانا تھاقانون پاس ہونے کے7ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی اسے نافذ نہیں کیا گیا۔
سیا سی آقاؤں کی بد نیتی ،سستی اور کاہلی کی بدولت مخلص لوگوں کی انتھک محنت، لازوال قربانیوں اور سب سے زیادہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کی فکر نہ کرتے ہوئے دشمن کے گریبان پرہاتھ ڈالنے اور انہیں کیفر کرداد تک پہچانے کی تمام تر سعی اس وقت دم توڑ جاتی ہے جب جج صاحب پہلی ہی پیشی میں ان لوگوں کو با عزت طور پر بری کر نے کا پروانہ جاری کر دیتے ہیں۔اگر کراچی میں کئی سالوں پر محیط اس خونی کھیل کو ختم کر نا ہے تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ پولیس میں سے سیاسی عناصر کو ختم کیا جائے، رینجرز کو اپنے طور پر کام کر نے اور پہلی ہی فرصت میں ”دی سندھ وٹنس پروٹیکشن بل مجریہ2013“کو فوری طور پر نافذ العمل اور خصوصی عدالتوں کا قیام کر کے ایسے بہادر جج صاحبان کی تعیناتی کی جائے جو جرائم پیشہ عناصر کو قانون کے مطابق سزا دیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.