
محکمہ صحت کے حکام بالا کے لئے
بدھ 12 نومبر 2014

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
قارئین محترم!حکومت کی طرف سے اور بالخصوص خادم اعلیٰ پنجاب کی طرف سے ہر سال صحت کے بجٹ میں اضافہ ہو تا ہے اور اس شعبے میں بہتری لانے کے بلند و با لا دعوے بھی کئے جاتے ہیں لیکن بہتری تو دور کی بات ہر سال محکمے کے حا لات بد سے بد تر ہوتے جا رہے ۔پروفیسر صاحبان اپنے پرائیویٹ کلینک کوآباد کر نے اور نوٹ چھاپنے کے لئے غریب مریضوں کو ٹرینی ڈاکٹرز کے سپرد کر دیتے ہیں اور پھر ڈاکٹرز سے لیکر وارڈ بوائے ،نرس سے لیکر لیبارٹری ٹیکنیشن تک تما م لوگ نفرت اور ذلت کے ملے جلے لہجے میں مریض سے ایسے پیش آتے ہیں کہ اس کا مرض کم ہو نے کی بجائے مزید بڑھتا چلا جا تا ہے۔
قارئین !کالم کو لکھنے سے کچھ دیر پہلے ہی خادم اعلیٰ کی سر پرستی میں چلنے والے اتفاق ہسپتال میں ایک مریض کی عیادت کر کے آیا ہوں۔ آدھ گھنٹہ یہاں قیام کرنے کے دوران بہت سی باتیںآ شکار ہوئیں جس میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ یہاں آنے والے زیادہ تر مریض ایسے ہیں جنہیں سر کاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہو تا ہے لیکن یہاں آنے کے بعد ایسے 95فیصد مریض شفا یا ب ہو کے اپنے گھروں کو جاتے ہیں۔ اس کے پیچھے جو نسخہ ء کیمیا کار فر ما ہے وہ یہاں کے ڈاکٹروں کی نیک نیتی، عملے کا جذبہ خدمت خلق سے سر شار ہو نا، مریضوں کو ہمت ،حوصلہ اور امید کے ساتھ ان کی دلجوئی کر نا، انتظامیہ کی طرف سے سخت چیک اینڈ بیلنس اور مر یض کے لواحقین کی شکایت کے فوری ازالہ کے خوف سے تمام ملازمین کا اپنی اپنی ذمہ داری کو پوری کر نا شامل ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ سر کاری ہسپتالوں میں اس سے زیادہ افرادی قوت،سر مایہ، مشینری اور اراضی ہے لیکن یہاں اخلاص،اخلاق اور جذبہ خدمت انسانی کا قحط ہے۔اگر خادم اعلیٰ پنجاب، سیکریٹری صحت بڑے بڑے دعووں کی بجائے نیک نیتی اوجذبہ ء خلوص کیساتھ صرف ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو مریضوں کے ساتھ احسن سلوک سے پیش آنے کا پابند بناتے ،پروفیسر صاحبان کو اپنی ڈیوٹی کے اوقات میں ہسپتال میں رہنا لازم قرار دیتے ،چیک اینڈ بیلنس کا سخت نظا م بناتے اور مریض کی شکایت کا فوری ازالہ کرتے محکمہ صحت کی چندکالی بھیڑو ں کو فارغ کرتے ہوئے ”اتفاق ہسپتال ماڈل“ کو تما م سر کاری ہسپتالوں میں نافذ کر دیں تو مجھے یقین ہے کہ اس دن سے سر کاری ہسپتالوں کی کار کردگی میں انقلاب آجائے گا۔جس کے نتیجے میں آج ان ہسپتالوں کے بر آمدوں وارڈوں اور ایمرجنسیوں میں علاج کی خاطر سسکتے، ذلیل ہوتے اور مرتے لوگ، کل یہاں سے امید، ہمت اور نئی زندگی کی نوید لے کر جا سکتے ہیں۔ کاش کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.