
یہ بھی تو دہشت گردی ہے
منگل 26 جنوری 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
اس سے بڑھ کر ستم ظریفی کیا ہو گی کہ ہمارے حکمران بھی دہشت گردوں کی طرح معصوم اور بے گناہ لوگوں پر قہر بن کر ٹوٹتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ وہ گولیوں اور بارود سے لوگوں کے سینوں کو چھلنی کرتے ہیں اور یہ بھوک و افلاس سے سسکتے، ننھے منے معصوم بچے جو کسی ماں کے جگر کے ٹکڑے ہو تے ہیں کو قحط میں مبتلا کر کے موت کی وادی کا مسا فر بنا دیتے ہیں ۔
قارئین !صحرائے تھر ، ریگستان کا وہ علاقہ ہے جس کے ریت کے ذروں میں سورج کی کرنیں دکھائی دیتی تھیں۔بارش ہونے کے بعد یہ علاقہ جنت نظیر کا سماں پیش کرتا تھا ۔رقص کرتے مور اور اونٹوں کے گلوں میں بندی گھنٹی کی دلکش آواز ایک خوبصورت منظر پیش کر رہی ہو تی تھی ۔اپنے روایتی لباس زیب تن کر کے یہاں کی خواتین اپنے مخصوص انداز میں سر پر گھڑا رکھ کر اور ہاتھوں کو دیدہ زیب چوڑیوں سے سجا کر گھومتی نظر آتی تھیں ۔لیکن افسوس!حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے تھر میں پچھلے تین سالوں سے رقص کرتے موروں کی جگہ بچوں کی موت کا رقص جاری ہے جسکی وجہ سے سیکڑوں کلیاں مر جھا چکیں ،جسکی وجہ سے اونٹوں کے گلوں میں بندھی گھنٹیوں کی دلکش آواز بھی سنائی نہیں دیتی ہیں۔ مائیں دیوانوں کی طرح ،بے بسی کے عالم میں اپنے بچوں کی طرف دیکھتی اور اس سوچ میں دکھائی دیتی ہیں کہ نا جانے کب موت ان کے گھر پر دستک دے دے؟۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں اس وقت بچوں کی تعداد کل آبادی کا 37فیصد حصہ بنتا ہے ۔اور ان ساڑھے 6کروڑ بچوں میں سے ہر تیسرا کسی نہ کسی صورت میں غذائی قلت کا شکار ہے ۔تھر میں ہر سال قحط سالی اور غر بت کی وجہ سے مر نے والے بچوں کا قصور یہ ہے کہ یہ خط غر بت سے بھی نیچے زندگی گذارنے والوں کے ہاں پیدا ہوتے ہیں اور اس ناکردہ جرم کی پاداش میں غذا کی کمی یا پینے کا صاف نہ ہو نے کے باعث تھر کی چمکتی ریت کے ڈھیر تلے سو جاتے ہیں ۔
قارئین کرام ! خوراک، صحت اور تعلیم وہ بنیادی ضرورت ہے جسکی فراہمی ہر ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ بھوک نہیں صرف پیاس کے حوالے سے تو حضرت عمر فاروق کا وہ تاریخی جملہ ” اگر فرات کے کنارے کوئی کتا بھی پیاسا مر گیا تو قیامت کے روز مجھے اس کا حساب دینا پڑے گا“حکمرانوں کو چیخ چیخ کر اپنے روئیوں پر غور کر نے کی دعوت دیتا ہے لیکن وہ جن کے جسم میں دوسروں کا درد محسوس کرتے، دوڑتے پھرتے خلیے ، کرپشن اور حرام خوری کی وجہ سے مردار ہو چکے ہوں وہ بھلا اس تاریخی جملے پر کہاں کان دھریں گے؟ صحت کی ایسی مخدوش صورتحال کہ یہاں لوگوں کی عذاب ہوتی زندگی میں آسانیاں پیدا کر نے کی کوشش میں مصروف معروف سماجی رہنما ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے بقول:جب ہمیں تھر کے مختلف گوٹھوں میں جانے کا اتفاق ہوا تو رات گئے ایک نوجوان لڑکے کو دیکھا جس کے پاس ایک چھوٹی سی صندوقچی تھی جس میں چار پانچ قسم کی گولیاں وغیرہ تھیں۔استفسار پر اس نے بتا یا کہ وہ ساتھ ساتھ کے چار پانچ گوٹھوں میں جا کر بیماروں کا علاج کر تا ہے ۔ ان پانچ گوٹھوں میں کسی قسم کی طبی سہولت نہ ہو ے کی وجہ سے ایک گوٹھ کی باری 2دن بعد آتی تھی اور ان سب گوٹھوں میں ہونے والی تما م بیماریوں کا دارومدار اس صندوقچی پر تھا“۔
قارئین محتر م !سائیں سر کارکہ عمر کی وجہ سے ان کے حواس اب قائم نہیں رہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک طرف تو ان کے صوبے میں بچے قحط کی وجہ مر رہے ہیں اور وہ صرف بیانات داغنے کے علاوہ اور کچھ کرتے دکھائی نہیں دے رہے ۔ میرے نزدیک اس غذائی دہشت گردی میں جہاں سندھ حکومت ، روٹی کپڑا ،مکان پر سیاست کر نے والے بلاول بھٹو سمیت وفاقی حکومت بھی برابر کی شریک دکھائی دیتی ہے جو اس سارے خونی تماشے پر خاموش تماشائی بنے اپنے حصے کی ذمہ داری بھی ایسے لوگوں پر ڈالے بیٹھی ہے جو اندھے ہیں ، بے حس ہیں اور ظالم ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.