
کو نسی اور کیسی جمہوریت؟
پیر 18 جولائی 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
معروف کالم نگار جناب فرخ سہیل گوئندی نے اپنے ایک کالم میں جس پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بڑی خوبصورتی کے ساتھ اس فرق کو واضح کیا ہے ۔
قارئین !آپ ملک عزیز کے پچھلے 3، عشروں کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو کسی بھی عام انتخابات کے بعد صرف خاندانی حکومت کا قیام ممکن ہوا۔
ترکی کی جمہوری روایات پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں جمہوریت کی تاریخ کئی زیادہ شان دار ہے ۔ یہ تیسری دنیا کی واحدیسی جمہوریت ہے جو کسی کلونیل ریاست کے بطن سے قائم نہیں ہوئی ۔ برصغیر پاک و ہندسے یکسر مختلف جہاں جمہورتیں خاندانوں، موروثیت کلونیل اور فیوڈل مزاج کے ارد گرد گھوم ر ہی ہے ترکی کی جمہوریت اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر تک قائم ہوتی چلی گئی جسکے نتیجے میں ایک ایسا نظام رائج ہوا جہاں حکمران اپنی ذاتی خواہشوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملک اور عوام کے بارے سوچتے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہیں۔
قارئین کرام !ہمارے ہاں جمہوری روایات کا یہ حال ہے کہ اقتدار کی مسندوں پر بیٹھے ، حکمرانی کی نشہ میں مست جس کا بھی دل چاہتا ہے ، حرام خوری، کرپشن اور بعض دوسرے طریقوں کے ذریعے ملکی خزانے کو لو ٹتا ہے اور اپنے سرے محل، آف شور کمپنیاں اور سوئس اکاونٹس کو آباد کرتا ہے ۔ ان کے آلہ کار بھی کرپشن کی دوڑ میں ان سے آگے نکلنے کی کوششوں میں ایسے ایسے ریکارڈ قائم کرتے نظر آتے ہیں جس کی مثال حالیہ دنوں میں سندھ اور بلوچستان میں ہمیں نظر آتی ہے ۔ بلوچستان میں سابقہ اور حالیہ وزیروں کے صندوقوں سے ملکی خزانے کی لوٹے ہوئے اربوں روپے بر آمد ہو رہے ہیں ۔ سندھ کی بات کی جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ یہاں آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سے لیکرچوکیدار تک ، ہر شخص کسی نہ کسی طرح کرپشن میں ملوث ہے ۔ حال ہی میں سر کاری ٹھیکوں میں اربوں روپے کی کرپشن اور جرایم پیشہ افراد جن میں سے سیکورٹی اداروں کی طرف سے 8، ملزموں جن کے سروں کی قیمت مقرر ہے ، کی معاونت میں ملوث وزیر داخلہ سند ھ کے بھائی کے فرنٹ مین کو حساس اداروں کی تحویل سے چھڑوا کر کراچی فرار کرادیا گیا اور جہاں اب سے دوبئی بھجوانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
ایسی ہی ایک خبر چند روز پہلے دیکھنے کو ملی جس میں چیف سیکریٹری پنجاب کے بلے کو چوری کی روداد تھی۔ بلے کو لے کر متعلقہ تھانے کے ایس۔ایچ۔او پر اتنا پریشر تھا کہ وہ پہلے تو کئی روز تک ان کے ذاتی ملازمین سے تفتیش کرتا رہا اور اس کے علاوہ سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو شہر میں موجود پرندہ و جانور مارکیٹ میں تعینات کئے رکھا جو دوکانداروں اور گاہکوں سے تفتیش بھی کرتے رہے ۔ لیکن جب پریشر مزید بڑھا تو ایس۔ایچ۔او، اس سے ملتے جلتے بلے کو حاصل کر کے چیف سیکریٹری کے پاس حاضر ہوااور اپنی کار کردگی پر اظہار مسرت کر تے ہوئے کہا: حضور!میں نے دن رات ایک کر کے بلے کو بازیاب کرا لیا ہے ۔ جب صاحب بہادر نے بلے کو غور سے دیکھا تو ایس۔ایچ۔او کا جھوٹ پکڑ کے اس کی خوب تواضع کی ۔ لیکن اسی شہر میں بادامی باغ سے 4، بچوں کا اغواء ہوتا ہے ، کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔اگر کوئی ننھے اور معصوم بچوں کو کم از کم بلے کو بازیاب کرنے کی ہی کوشش کر لیتا تو عمیر نامی بچے کی بوری بند لاش نالے سے نہ ملتی۔
قارئین کرام !جہاں عوام ضروری اشیا ء زندگی کے لئے ترستے ہوں، جہاں ان کو علاج کے لئے گھنٹوں ذلیل ہو نا پڑے،جہاں گھروں میں کئی کئی روز سے فاقے ہوں، جہاں لوگوں کے جگر گوشوں کی بوری بند لاشیں ملتی ہوں، جہاں انصاف چند لوگوں کے گھر کی باندی ہو، جہاں امیرمزید امیر اور غریب کا استحصال ہو، جہاں کرپشن کی کمائی کھانے والا معزز اور صبح سے شام اور شام سے صبح محنت مزدوری کر نے والوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جائے وہاں پھر لوگ کسی اور نظام کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں اور وہ نظام جو بھی ہو عوام اس کے آنے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جشن مناتے ، مٹھائیاں تقسیم کرتے اوراسے اپنی خوشحالی کے دور کا آغاز سمجھتے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.