
کیا یہ صرف جسٹس شوکت عزیز کے ذمہ داری ہے؟
جمعہ 24 مارچ 2017

حافظ ذوہیب طیب
قارئین کرام !مجھے بہت افسوس کہ ساتھ یہ لکھنا پر رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر روز بروز، زور پکڑتے ایسے اکاؤنٹس کی تشہیر، اس بات کا عکاس ہے کہ مملکت خداد پاکستان میں ، جہاں حکمرانوں سے لیکر مزدور تک ہر شخص اپنے آپ کو مومن مانتا ہے ، میں نبی محترم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ مواد پر کوئی حکمران، کوئی ادارہ، کوئی عالم دین، کوئی مولوی، کوئی تھانیدار ، کوئی سر مایہ دار ،کوئی سیاستدان، کوئی وکیل ، کوئی مزدور آواز بلند کر تا دکھائی نہیں دیا ۔
(جاری ہے)
بھلا ہو مرد مومن ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا جنہوں نے اس حساس نوعیت کے معاملے پر سختی سے ایکشن لیا اور بے حسی کی لمبی چار تان کر سوئے ہوئے ایف۔آئی۔اے، وزارت داخلہ، خفیہ ایجنسیوں اور پیمرا کے ذمہ داروں کو عدالت میں بلا کر ان کے ضمیر کو جھنجھوڑا ، صرف یہی نہیں بلکہ جسٹس صاحب نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ اگر اس معاملے میں وزیر اعظم کو بھی عدالت بلانا پڑا تو بلائیں گے۔ عدالت کے اس ایکشن سے کم از کم اتنا ضرور ہوا ہے کہ وقتی طور پر تو نہ کسی حد تک یہ ادارے اپنے کام میں لگ گئے ہیں جسکے نتیجے میں بھینسے اور سور اپنی اوقات میں آگئے ہیں۔ اس معاملے پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کا رویہ بھی قابل تحسین تھا جنہوں نے واضح لفظوں میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ بالخصوص سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موجود ”گستاخانہ مواد”کو موثر طریقے سے بلاک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اس معاملے پر ہر حد تک جائیں گے اور اگر سوشل میڈیا نے تعاون کرنے سے انکار کیا تو اس طرح کی تمام سوشل ویب سائٹس کو مکمل طور پر بلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے گستاخانہ مواد کو پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن سے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا معاملہ نہیں بلکہ امت کا مسئلہ ہے جو اس طرح کے مواد سے دکھی ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا آپریٹرز کی جانب سے گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے کے حوالے سے اقدامات نہ کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو سنگین خدشات ہیں۔
قارئین کرام !تاریخ کے اوراق کنگھالے جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ نبی محترم ﷺ نے ہمارے لئے کیا کیا جبر برداشت نہیں کئے ، کبھی طائف کے میدان میں لہو لہان کئے جا رہے ہیں ،کبھی جانوروں کی گندگی اوپر ڈالی جاتی ہے ، کئی کئی روز کے فاقے ، ظلم و تشدد، سوشل بائیکاٹ اور پھر سب سے بڑھ کر شعب ابی طالب میں گذرے وہ ایام، جب سب سے عزیز بیوی جناب سیدہ خدیجہ کا نتقال ہو جا تا ہے ۔ ایسے کریم نبی ﷺ کی شان اقدس میں کوئی بھی منہ اٹھا کر گستا خی کا مرتکب ہو جا تا ہے اور ہم بے حسی اور بے ضمیری کے نشے میں مست ہو کر اپنی زندگیوں میں مگن ہیں اور پھر اس بات کے متقاضی بھی کہ روز محشر نبی محترم ﷺ ہماری شفاعت فر مائیں گے۔ کبھی ہم نے سوچا کہ ہم کس منہ سے کریم نبی ﷺ کی بارگاہ میں پیش ہو نگیں ؟۔ ہم نے سوچا کہ کیاگستاخانہ مواد کے خاتمے کے لئے تما م تر ذمہ داری جسٹس شوکت عزیزپر عائد ہوتی ہے یا ہم بطورسیاستدان ، حکمران یا ایف۔آئی۔اے ، آئی۔ایس۔آئی،آئی۔بی،ملٹری اینٹیلی جنس، پیمرااہلکار و افسران کے طور پر اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا ء کرتے ہوئے ایسے ناسوروں کے خلاف کیا ایکشن کر سکتے ہیں؟ ۔ ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں جس کی مثال آئے روز سوشل میڈیا کے ذریعے حکمرانوں اور فوج کے خلاف بات کرنے والے لوگوں کی فوری گرفتاری ہے ۔ پھر آپ یہ بھی سوچیں کہ کیا ہمارے دلوں میں اس کریم نبی ﷺ کی محبت حکمرانوں اور اداروں سے بھی کم ہے؟اگر جواب میں ہاں میں ہے تو پھر مومن کی شرائط پر غور کریں اگر ناں میں ہے تو پھر آج سے ہی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد نشر کرنے والوں کے خلاف کمر کس لیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.