
کاش! سیٹھوں کو یہ بات سمجھ آجائے
بدھ 13 ستمبر 2017

حافظ ذوہیب طیب
قارئین! انتہائی کسمپرسی کی حالت میں پڑھنے والے بچے اس قدر شاندار نتائج حاصل کر سکتے ہیں تو اگر غریب کے بچوں کو موقع دیا جائے ، انہیں بہترین حالات میسر آسکیں، ان کے تعلیمی اخراجات کو باآسانی پورا کیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ ہر میدان میں موٹر مکینک، پلمبر، الیکٹریشن اور نائب قاصد کے بچے صف اول میں کھڑے نظر آئیں گے۔
(جاری ہے)
قارئین کرام ! مجھے سر کاری ہسپتالوں میں علاج کی خاطر دھکے کھا تے ، زندگی کی بھیک مانگتے ، کبھی اس ڈاکٹر کے پاس تو کبھی اُس ڈاکٹر کے پاس ہاتھ جوڑے نظر آتے لوگوں پر ترس آتا ہے جو اپنی غریبی کی وجہ سے ایسے سلوک کے مستحق ٹہرتے ہیں ۔ ابھی اگلے روز کی بات ہے کہ لاہور کے ایک سر کاری ہسپتال میں ، ایسا ہی ایک غریب شخص ، کینسر کی آخری سٹیج میں مبتلا اپنی ماں کے انتہائی بنیادی ٹیسٹ کی خاطر چھوٹے سے آپریشن کے لئے کبھی ہسپتال کے ایم۔ایس کی منتیں کرتا نظرآیا تو کبھی ڈاکٹروں کے خالی کمروں میں جھانکتا دکھائی دیا ۔ ہر طرف سے ایک ہی جواب کہ دوبارہ آپریشن کے دن 5دنوں بعدہیں ۔ وہ دیوانوں کی طرح عملے کو سمجھاتا رہا کہ اگرمزید تاخیر ہوئی تو جسم میں پھیلتا کینسر مزید تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔ خدارا! میری بیمار ماں کو زندہ رکھنے کے لئے میری مدد کرو، لیکن جن کے دل مردہ ہو گئے ہوں ، جو بے حس ہو چکے ہوں ، انہیں بھلا کیسے سمجھا جا سکتا ہے؟ بالاخر وہ اپنی غریبی کی مجبوری کی وجہ سے درد سے کراہتی اپنی بیمار ماں کو وارڈ کے ایک بیڈ ، جس پر پہلے بھی ایک مریضہ موجود تھی ، پر بٹھا کر آپریشن کے دن کا انتظار کر نا شروع کر دیتا ہے ۔
قارئین محترم !یہی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے انسان غلط رستے کا مسافر بنتا ہے ۔ میں نے اکثر سیٹھوں کو یہ شکوہ کرتے ہوئے دیکھا کہ فلاں ملازم اتنے کا فراڈ کر گیا ، کاروبار میں اتنا نقصان ہو گیا، مر گئے ، مارے گئے۔ لیکن جب ان کے دعوے پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے 90فیصد اداروں میں ملازمین کا استحصال کیا جاتا ہے ۔ کم اجرت،نہ کوئی میڈیکل و ایجوکیشن الاؤنس، جس کے نتیجے میں 15ہزار تنخواہ پر کام کر نے والاملازم اپنے بیمار بچے، کرب میں مبتلا ماں کے ساتھ سر کاری ہسپتالوں میں دھکے کھاتے کھاتے تھک جاتا ہے تو وہ اپنے سیٹھ سے درخواست کرتا ہے ، سیٹھ صاحب بھی اس کی بات کوسنتے ہیں اور اگلے ہی لمحے بھول جاتے ہیں ۔ جس کے بعد وہ بالمجبور غلط رستے مامسافر بنتا ہے ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے اداروں کے سیٹھ اس نازک صورتحال کو سمجھتے ہوئے اس سنگین مسئلے کا حل نکالیں ۔ اس کے لئے سب سے بڑا کام یہ ہوسکتا ہے کہ ہر سال جمع ہونے والی زکوٰة ، خیرات و صدقات کو کسی ادارے کو دینے کی بجائے ، اپنے ان غریب ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کرادی جائے جس کے نتیجے میں فلاحی ہسپتالوں کے اخراجات بھی پورے ہو جائیں گے اور غریب ملازمین کو باعزت علاج بھی میسر آسکے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایجوکیشن الاؤنس کا بھی آغاز کیا جائے تاکہ غریب لوگوں کے بچے با آسانی تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔
متفق علیہ حدیث ہے کہ جناب ابوذد غفاری فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ اس وقت کعبہ کے سایہ میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے جب میری طرف دیکھا تو فر مایا:”کعبے کے رب کی قسم!وہ لوگ گھاٹے میں ہر گز نہیں ہیں “ میں نے عرض کی:”میرے ماں باپ آپ ﷺ پر فدا ہوں ، وہ کون لوگ ہیں؟“آپ ﷺ نے فر مایا:”زیادہ مال والے ، جو اپنے آگے اور پیچھے ، اپنے دائیں اور بائیں اس کو خرچ کرنے والے ہوں اور ایسے لوگ بہت کم ہیں“۔
کاش کہ سیٹھوں کو یی بات سمجھ آجائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.