سخی بننا ہے تو ”جھاکا“ اتارنا پڑے گا

منگل 11 ستمبر 2018

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

صوفی صاحب بڑے کمال کے انسان تھے ۔ میں جب بھی امی اور ابو کی قبر پر جاتا تو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں جناب طاہر بندگی  کے مزار کے عین سامنے وہ بیٹھے ہوتے اور ہر چیز سے بے نیاز ہو کر اپنی مستی میں گم دکھائی دیتے تھے ۔ ان کے چہرے کی رونق، دمک اورنورانئیت دیکھنے کے قابل تھی اور میرے نزدیک وہ اپنے رب کے انتہائی مقرب بندے تھے ۔

ایسے ہی ایک روز میں نے ہمت کی اور انہیں سلام پیش کیا ، اپنا تعارف کرایا ، ان دنوں میں بھی غربت، افلاس اور بے چارگی کے دور سے گذر تے ہوئے انتہائی ڈپریشن کا شکار ہو گیاتھااور شاید یہی وجہ تھی جو مجھے ان کی قریب لے گئی ۔ صوفی صاحب ایم۔اے انگلش تھے لیکن حالات کے جبر نے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا تھا ۔ میرا اور ان کا رشتہ نہ ختم ہونے والی محبت میں تبدیل ہوتا رہااور مجھے جب بھی کسی الجھن یا پریشانی کا سامنا ہوتا تو میں فوراََ صوفی صاحب کی خدمت میں پیش ہو جاتا اور یوں میری تما م الجھنیں حل ہوجاتیں اور پریشانیاں کچھ ہی لمحوں میں اپنی موت مر جاتی تھیں ۔

(جاری ہے)


 ایک روز جب ان سے سخی بننے کا راز پوچھا تو اپنے چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے انہوں نے جواب دیا:پترحافظ ! اس کے لئے تمہیں ”جھاکا“ اتارنا ہو گا؟ جب تک تم اپنے مال کو اور جو نعمتیں تمہیں رب تعالیٰ نے دی ہیں انہیں لوگوں میں تقسیم کر نے کی ہمت نہیں کرو گے تمہارا ”جھاکا“ نہیں اترے گا اور پھر جس کے نتیجے میں تم امیر ہو کربھی غریب رہو گے ۔

جس دن تم نے اپنا ”جھاکا“ اتار لیا ، اُس دن تم غریب ہو کر بھی سخی کے مقام تک پہنچ جاؤ گے۔ پھر تم رب تعالیٰ کے ان مقرب بندوں میں شمار ہو جاؤ گے کہ جن کے ذریعے وہ اپنے بندوں کو آسانیاں فراہم کرتا ہے ، انکے دکھوں کا مداوا کرتا ہے، ان کی عذاب ہوتی زندگیوں راحت میں تبدیل کرواتا ہے ۔
قارئین !ہمارے آس پاس کئی ایسی زندہ مثالیں ہیں جو غربت کی پستیوں سے امارت کی بلندیوں پر پہنچے ۔

جنہوں نے اپنی زندگی کے اوائل زمانے میں بھوک ، افلاس اور اپنے گھروں میں پلتے فاقوں کا سامنا کیا۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے حالات کی سختی کا مقابلہ کیاا ور سینہ تان کرکھڑے ہو گئے اور بالآخر کامیابی ان کا مقدر ٹہری اور اس کے ساتھ انہوں نے اپنے تما م ”جھاکوں “ کو بھی غربت و افلاس کے ساتھ دفن کر دیا ۔ قدرت نے جس کے انعام کے طور پر کامیابی و کامرانی کے ایسے دروازے ان کے لئے کھولے جن کا یہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔


قارئین کرام ! ایک روز حضرت سلیمان نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی، حضرت سلیمان سے بہت غور سے دیکھنے لگے، جب چیونٹی پانی کے قریب پہنچی تو اچانک ایک مینڈک نے اپنا سر پانی سے نکالا اور اپنا منہ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانے کے ساتھ اس کے منہ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور کافی دیر تک پانی میں رہا،حضرت سلیمان  اسے بہت غور سے دیکھتے رہے،کچھ ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔

حضرت سلیمان نے چیونٹی کوبلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیاتھا اور وہ کہاں گئی تھی“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو نہر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے، وہ وہاں سے روزی تلاش کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے‘ اللہ تعالی نے مجھے ان روزی کا وکیل بنایا ہے، میں ان کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں اور اللہ نے اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مجھے لے کر جائے، اس کے منہ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا، وہ اپنا منہ بند پتھر کے سوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے، میں اس میں داخل ہو جاتی ہوں، جب میں اس کی روزی اس تک پہنچا کر پتھر کے سوراخ سے اس کے منہ تک آتی ہوں تو مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے۔


قارئین محترم !حدیث مبارکہ ﷺ کا مفہوم ہے کہ رب تعالیٰ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت رکھتے ہیں ۔ جب ایک ماں اپنی اولاد کو دکھ، تکلیف اور پریشانی میں نہیں دیکھ سکتی تو ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت رکھنے والا رب تعالیٰ اپنی مخلوق کو کیسے تکلیف میں مبتلا دیکھ سکتا ہے ۔ وہ اپنے ایسے ہی مقرب لوگ جنہوں نے اپنے ”جھاکے“ اتارے ہوتے ہیں اور جو نہ صرف اپنا مال بلکہ اپنا وقت اوراپنے آپ کو مہیا ہر نعمتوں میں سے مخلوق کا حصہ رکھتے ہیں اور کھلے اور چھپے ان کی امداد کرتے ہیں کو بالکل اسی چیونٹی کی طرح لوگوں میں رزق تقسیم کر نے کی ذمہ دار بنا دیتا ہے ۔

آئیے ! اگر ہم بھی سخی بننا چاہتے ہیں اور اللہ کا قرب حاصل کر نا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ ہمیں بھی اپنا”جھاکا“ اتارنا ہو گا ۔ ”جھاکا “ دراصل ایک خوف ہے جسے نفسانی خواہشات بہت بڑا بنا دیتی ہیں اور جو لوگ اس خوف سے آزاد ہو گئے یقینا وہ دنیا میں بھی کامیاب ٹہرے اور آخرت میں بھی جن کے لئے ایک بڑے اجر کا وعدہ ان کے رب نے کیا ہوا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :