محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے

جمعہ 30 اکتوبر 2020

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

رسولﷺ کی تعلیمات ہمہ پہلو خیر و برکت کی حامل ہیں ۔ اسوہ حسنہ میں جو رہنماٸ موجود ہے وہ انسانوں کو ان کے جملہ امراض اور تمام روگوں سے نجات دلانے کا ایک نہایت موثر ذریعہ ہیں۔ انسانی زندگی کے تمام پہلوٶں کو خوشگوار اور پر مسرت بنانے میں آپﷺ کی سیرت بہترین نمونہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ترجمہ: تمہارے لۓ رسولﷺ کی زندگی اچھے کردار کی بہترین مثال ہے۔

الاحزاب
کچھ پس منظر کا جاٸزہ لیتے ہیں آقاﷺ کی اس دنیا میں تشریف آوری سے قبل عرب جہالت و گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا ہر طرف انتشار تھا، لڑاٸ جھگڑا، مار دھاڑ ، لوٹ کھسوٹ ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول۔ رب کاٸنات  نے اپنی رحمت کے دریا بہاۓ اور سرور کاٸنات ، رحمت للعالمین محمد مصطفیﷺ کو اس ظلمت میں نور بنا کر دنیا میں ظاہر فرمایا۔

(جاری ہے)

آقاﷺ کی آمد ہوتے ہی ہر طرف نور ہی نور پھیل گیا اور ظلمتوں کے بادل چھٹ گۓ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے ” اور ہم نے آپﷺ کو تمام جہانوں کے لۓ رحمت بنا کر بھیجا“ ۔ اس بات کا اندازہ بخوبی ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ جہاں رب للعالمین کا نام پکارا جاتا ہے وہیں رحمت اللعالمین کے نام کو قبولیت کی دلیل کا درجہ دیا گیا ہے چاہے وہ اذان ہو نماز ہو یا دعا۔

آپ ﷺ پر نازل کی جانے والی کتاب آپﷺ کا اخلاق اور سیرت بیان کرتی ہے کۓ گۓ عمل سنت و احادیث کے روپ میں ہماری رہنماٸ کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کے لۓ اصل دین آقاﷺ کی ذات سے محبت اور ان کی تعلیمات کی پیروی اور اطاعت ہے اس کے بغیر ایمان ہے ہی نہیں مفہوم حدیث ہے: آ قاﷺ نے فرمایا” تم میں سے کوٸ شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں ا سکو اسکے ماں باپ، اولاد اور جان ومال سے زیادہ عزیز نہ ہو جاٶں“ ۔

ہمارے لۓیہ سعادت ساری زندگی شکربجا لانے کے لۓ کم ہے کہ ہم نے امت محمدیﷺ کے طور پر اس دنیا میں آنکھ کھولی وہ امتی جس کے ہونے کی دعا انبیا۶ نے کی اس نبی ﷺکے امتی جس کے نبی ہونے کی گواہی دنیا میں موجود ہر جاندار و بے جان نے دی۔
 دیکھا جاۓ تو ہر دور میں اغیار کی طرف سے مسلمانوں کے آقاﷺ سے ایمان ، محبت اور عقیدت کو گھناٶنے اور غلیظ طریقہ کار کو اختیار کر کے آزمایا جاتا ہے اور ان کو عمل و محبت کے کٹہرے میں کھڑا کردیا جاتا ہے ۔

گزشتہ دنوں بھی فرانس میں ایک ایسی ہی حرکت کا ارتکاب کیا گیا جس کے باعث تمام دنیا کے مسلمان شدید اضطراب کا شکار اور سراپاۓ احتجاج ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان حرکات کی نوبت کیوں آتی ہے؟ کہا جاتا ہےکہ انسان کا عمل اس کا بہترین ہتھیار ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے عمل کا معیار دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اغیار ایسی حرکات بلا خوف و خطر کر گزرتے ہیں۔

قرآن میں اللہ پاک نے آقاﷺ کا مذاق اڑانے والوں کے لۓ خود کو کافی قرار دیا ہے ۔ اس نے آپﷺ کے ذکر کو بلند فرما دیا ہے لیکن بحیثیت امتی ہمیں بھی اپنا فرض ادا کرنا ہے اپنے عمل کے ذریعے سے دشمن کے دلوں میں ایسی ہیبت پیدا کرنی ہے کہ اسے ہزار بار سوچنا پڑے کہ وہ کس امت کے محبوب کے بارے میں بات کر رہا ہے ۔آقاﷺ کی ناموس،حرمت پر میری ہزاروں جانیں قربان۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں باعمل امتی اور آقاﷺ کے نام پر جانیں قربان کرنے والا بناۓ آمین بقول شاعر:
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے
اس جان کی تو کوئی بات نہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :