محبت ِمصطفٰی ﷺ

جمعہ 22 اکتوبر 2021

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

محبت مصطفٰی ﷺ کی جب بات آتی ہے تو یہ بہت آسان لگتا ہے کہ بیان کردیا جائے.. کیونکہ ایک مومن کا گمان ِ حسن ِ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم یہی ہوتا ہے.... لیکن جب بیان کرنے لگیں تو معلوم ہوتا ہے ارے.... ہم جس اعلی و ارفع ذات مبارکہ کی محبت  بیان کرنا چاہتے ہیں وہ لفظوں میں، وہ جذبوں میں،  وہ صدیوں میں، بیان کی ہی نہیں جاسکتی.....

یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اس ذات ِ مقدس، نشان ِ ایمان،  شافع ِ مومن کی تعریف بیان کی جسکے
کیونکہ محبت مصطفٰی ﷺ وہ محبت ہے
جس کی وجہ سے  کائنات وجود میں لائی گی..
زمیں کی چہل، آسماں کی پہل، ستاروں کی چمک، سورج کی دھنک، سمندروں کا شور، دریاؤں کا موڑ، بارشوں کی کِن مِن، اشجار کی چِھن چِھن ،
 یہ سب ربِّ باری تعالٰی نے پیدا فرمایا کیوں کس لئے؟؟؟؟؟
فرمادیا حقّ نے پھر......


اے محبوب(ﷺ) اگر میں تمہیں پیدا نہ فرماتا تو یہ کائنات بھی پیدا نہ فرماتا  (حدیث قدسی)
یا جب میں نے بیان کرنا چاہا محبت رسول ﷺ تو
 چودہ سو سال پہلے  وہ (حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ) جو اپنے بھائی کا گریبان سرِ بازار محبت ِ رسول ﷺ میں پکڑ لیا کرتے تھے..... اور للکارا کرتے تھے  
یا وہ محبت جو حضرت ابو طالب کو یہ کہنے پر مجبور کرتی تھی
"خدا کی قسم تم لوگ اگر میرے ایک ہاتھ پر سورج اور ایک پر چاند رکھ دو تب بھی میں اپنے بھتیجے کی  مخالفت نہ کروں گا.....


یا وہ محبت جو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہلواتی تھی
"گھر والو کے لیے الله اور اس کا رسول ﷺ کافی ہے"
یا وہ محبت جو صدیقِ اکبر یارِ  غار سانپ کا ڈنگ سہتے رہے اور نیند خراب نہ ہونے کے ڈر سے جنبش نہ کی..... تکلیف ہوئی پر زبان سے آہ نہ نکلی....
یا وہ محبت جس کا فیصلہ عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ تلوار سے سر قلم کر کہ کیا کرتے تھے اور فرمان ہوتا تھا
جو اللہ کے رسول ﷺ کے فیصلے سے راضی نہیں اس کا فیصلہ میرے نزدیک یہ ہے......


یا وہ محبت محبت ِ مصطفٰی ﷺ جو حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو منبر پر قیام کرواکے بیان کرنے پر مجبور کردیتی...
*وأَحسنُ منكَ لم ترَ قطُّ عيني*
*وَأجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ*
*خلقتَ مبرأً منْ كلّ عيبٍ*
*كأنكَ قدْ خلقتَ كما تشاءُ*
اور پھر یہ اشعار رکتے نہ تھے بلکہ، "قصیدہ ِ حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ بن جاتا تھا
یا وہ محبتِ رسول ﷺ  جو حضرت انس کو سخت سرد رات میں بستر سے نکل کر حضور
ﷺ کی خدمت بجا لانے پر خوشی خوشی تیار کرتی تھی..
یا وہ محبت ِ رسول  ﷺ جوحضرت  حنظلة کو ایک رات کی دلہن چھوڑ کر حضور ﷺ کی آواز پر لبیک کہنے پر مجبور کرتی تھی......


یا وہ محبتِ رسول ﷺ جو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ  کو  شوقِ دیدار رسول ﷺمیلوں کا سفر کروایا کرتا تھا
یا وہ محبت جو شجر ہو یا منبر فراق ِ رسول میں آنسو بہایا کرتی تھی
یا وہ محبت رسول ﷺ جو امام بخاری علیہ الرحمہ کو بچھو کا ڈنگ برداشت کرنے پر مجبور کرتی  درد کا احساس  کے احساس پر محبت غالب آجاتی.. اور جنبش نہ ہوتی  کہ درسِ حدیث میں مشغول ہوتے تھے
یا وہ محبت رسول ﷺ جو حضرت امام بو صیری علیہ الرحمہ سے  قصیدہ بردہ شریف لکھواتی تھے اور پھر مبارک ہاتھوں سے بردہ(چادر) عطا فرمائیں.....


یا وہ محبت مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم  جو ترکوں سے پر شوق، وارفتگی عشق سے تعمیر ِِ مکہ و مدینہ کرواتی اور لبوں پر صرف مسکان ہوتی.... کہ ان فضاؤں میں بھی عقیدت گھل جاتی صرف یہ سوچ کر ان مقامات پر ان جگہوں پر میرے نبی ﷺ نے کلام فرمایا،
یا وہ محبتِ رسول ﷺ جو کلامِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سننے کے لیے میلوں کا سفر سہتے....

اور پھر بھی  پیشانی پر شکن نہیں آنکھوں میں تھکن نہیں ہوتی بلکہ وفورِِ شوق سے پیشانی اور آنکھیں جگمگارہی ہوتیں
یا وہ محبت..جو علامہ اقبال کے  قلم کو وجد میں لے آتا اور  قلم لکھتا جاتا......لکھتا جاتا
کی محمد سے وفا تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز کیا لوح و قلم تیرے ہیں
یا وہ محبت  مصطفٰی ﷺ جسے دیکھ کر آج بھی بنی اسرائیل خوف کھاتے ہیں...


یا وہ محبت مصطفٰی ﷺ جو عیسائیوں کو سر اٹھانے نہیں دیتی
یا وہ محبت مصطفٰی ﷺ جو ترکھانوں کے، لوہاروں کے، ملکوں کے بیٹوں کو ناموس رسالت ﷺ کا پہرے دار بنادیتی ہے.....
یا وہ محبت مصطفی ﷺ جس کے بیدار ہونے سے  دشمنان ِ اسلام  خوفزدہ رہتے ہیں......
یہ تو چند ان طویل طویل احادیث و واقعات کو اختصار سے بیان کیا ہے وگرنہ
محبت مصطفٰی ﷺ کی مثالوں سے تو اسلام کا دامن بھرا ہوا جو ناممکنِ  بیان ہے لیکن کیا ہم اس محبت مصطفٰی ﷺ کا حق ادا کررہے ہیں جس کا ہمیں حکم دیا گیا؟؟؟؟
جس کے بارے میں خود رب تعالی نے فرمایا....


مَا کَانَ لِاَھلِ الْمدِینَتهِ وَ مَنْ حَوْلھُمْ مِّن الَْعرابِ أَنْ یَّتَخَلَّفوْا عَنْ رَسُوْلِ اللهِ وَ لَا یَرْ غَبُوا بأنفسهم عن نفسهِ
مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والو کو لائق نہ تھا کہ رسول (ﷺ)  سے پیچھے بیٹھے رہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں (التوبہ ١٢٠)
یہی نہیں صاف اور صریح حکم ہے کہ
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا
"تم میں کوئی مومن نہیں ہوگا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ و اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں  ( صحیح بخاری)
یہاں اختصار کے پیشِ نظر ایک آیت و حدیث سے استفادہ کیا ہے پر سوال تو وہی ہے
کیا ہم اس تقاضے کو پورا کرہے ہیں یا نہیں؟؟؟
سوچنا خود ہے......

آج ہم لوگوں کی ایمانی غیرت و حمیت کو نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن افسوس آج ہم اپنی زندگیوں میں اس قدرمصروف ہوگئے ہیں کہ سوشل میڈیا پر افسوس اور چند لائنوں کے اظہار کے علاوہ کوئی عملی ثبوت نہیں رہا دینے کے لیے..... اور نہ ہی حکومت کے پاس وقت کہ مومنوں کی جان، مومنوں کے ایمان صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرنے والوں کے خلاف کچھ کریں....

یا تعلیم مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں حکومت و عوام ہو...
صرف اتنا کہوں گی فی الوقت ضرورت اس امر کی ہے کہ
محبت مصطفی ﷺ
کا عملی ثبوت دیتے ہوئے نظام مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو نافذکریں اپنی زندگیوں میں تعلیم مصطفی  ﷺ کو لازم کریں کہ کل روز ِ آخرت کو شفاعت مصطفیﷺ بھی حاصل ہو
آخر میں صرف اتنا ہی
میری تحریر میں الفاظ شایان شان ِ جان عالم  رحمت اللعالمین  ﷺنہیں....


میں محبت بیان نہیں کرپائی...... مگر میری تحریر کی عظمت اس نامِ اعلی و بالا سے ہی
 "محمدﷺ"
قرطاس کے چہرے پر اک لفظ لکھا میں نے
اس لفظ کی خوشبو۔

(جاری ہے)

۔۔ سے ہر چیز معطر ہے
اس لفظ کی کرنوں ۔۔۔۔ سے ہر چیز منور ہے
وہ لفظ مکمل ہے ۔۔۔۔ وہ لفظ محمد ﷺ ہے
صلی اللہ علیہ وسلم

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :