عورت کا اصل مقام

منگل 30 نومبر 2021

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

عورت ماں کے روپ میں جنت، بیوی کے روپ میں لباس، بہن کے روپ میں سہارا اور بیٹی کے روپ میں رحمت۔ اللہ پاک نے عورت کو ہر روپ میں عزت و مرتبہ عطا فرمایا ۔ آقا کریمﷺ نے خطبہ حجة الوداع میں بھی خاص طور پر عورتوں کے معاملات کے حوالے سے ڈرنے کا حکم دیا ہے۔ آقا کریمﷺ کی بعثت سے قبل دور جاہلیت میں عورت کو کوٸ اہمیت حاصل نہیں تھی لڑکی پیدا ہوتی تو اسے زندہ دفن کر دیا جاتا ۔

کسی بھی معاملے میں اسے کسی طرح کے حقوق نہیں دیۓ جاتے تھے ۔ جب اسلام آیا تو عورت کو عزت وتکریم کے ساتھ تمام حقوق بھی دیۓ گۓ اور ان پر عمل کرنے کا پابند بھی کیا گیا۔ ماں کے روپ میں اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی گٸ یعنی کہ ماں کی فرمانبرداری ، اس سے محبت اور اس کا احترام جنت میں داخلے کی راہ ہموار کرتا ہے اور پھر خود اللہ کریم نے اپنی ایک صفت عورت میں رکھ کر اس کی عظمت کو مز ید بڑھا دیا۔

(جاری ہے)

ایک عورت ہی ہے جس کی کوکھ میں نبی بھی پلےاور ولی بھی اور اسی کی گود میں پروان چڑھتے ہوۓ بلند مرتبوں تک پہنچے۔ بیوی کے روپ میں لباس بنا کر اسے دکھ درد کا ساتھی بنا دیا اور اس کی سب سے عمدہ مثال حضرت خدیجہؓ کےروپ میں ہمارے سامنے ہے جس طرح ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ نے آقاﷺ کا ساتھ دیا وہ ہر عورت کی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار بنانے کے لۓ کافی ہے۔

آپؓ کی زندگی سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ایک بیوی کس طرح سے اپنے شوہر کا ہر قدم پر ساتھ دے سکتی ہے اور ایک ماں کس طرح سے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کر سکتی ہے۔ بہن کے روپ میں حضرت زینبؓ کا کردار ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کس طرح ایک بہن اپنے بھاٸیوں کا ساتھ نبھا سکتی ہے ان کے کاموں میں ان کا ساتھ دے سکتی ہے۔ فاطمہ بنت خطاب کے کردار کو بھی ہم نہیں بھول سکتے کہ کس طرح ایک بہن کی بدولت ایک بھاٸ داٸرہ اسلام میں داخل ہوا اور اس کے اسلام لانے کی بدولت دین اسلام کو سربلندی اور طاقت ملی اور دنیا کے کونے کونے میں دین اسلام پہنچا اور اس کا نور پھیلا۔

  بیٹی کے روپ میں اگر بات کی جاۓ تو آقا ﷺ کی تمام صاحبزادیاں ہمارے معاملات کے لۓ مشعل راہ ہیں ۔ ان کی زندگی میں کیا گیا ایک ایک کام ، ایک ایک لمحہ عمدہ، بہترین اور آقاﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ ایک بیٹی باپ کے لۓ کیوں رحمت ہے یہ ان ہستیوں کے کردار سے باآسانی معلوم ہو جاتا ہے ۔ اگر آج کے دور میں دیکھیں اور میں موجودہ حالات کی بات کروں تو برابری کا تصور عورت کو غلط راہ پر لے گیا ہے اور اصل برابری کا تصور غلط معنوں میں لے لیا گیا ہے ۔

عورت کو دین اسلام نے ویسے ہی بہت بلند مرتبوں پر فاٸز کیا ہے اور ہر طرح سے مرد کو اس کا محافظ و نگہبان بنایا ہے۔ ایک شیلٹر فراہم کیا ہے مرد کی صورت میں۔ وہ سہارا بھی ہے ،سایہ بھی ہے اور جب وہ ساتھ ہوتا ہے تو ایک مضبوطی ایک تحفظ کا احساس ہوتا ہے ۔ بہت سی عورتوں کا یہ شکوہ ہوتا ہے کہ مرد کا رویہ انکے ساتھ درست نہیں تو یہاں اس بات کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ اللہ پاک نے مرد کو عورت پر برتری دی ہے اسکی بھی بہت سی وجوہات ہیں اسکا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ عورت کے مرتبے میں کوٸ فرق آیا بلکہ یہ صرف اسکا تحفظ ہے ۔

کچھ معاملات میں عورت کمزور اور حساس ہوتی ہے بہت سی جگہوں اور معاملات کو وہ سنبھال نہیں پاتی اس لۓ مرد کو اس پر فوقیت دی گٸ ہے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ آج کی عورت ان معاملات کو سمجھنے کے بجاۓ نام نہاد آزادی کے پیچھے بھاگ رہی ہے اور ذلت کو اپنا مقدر بنا رہی ہے ۔ سڑکوں پر بلاوجہ عجیب نعرے اور پلے کارڈز لے کر نکلنا کہاں کی آزادی اور برابری کا تصور دیتا ہے۔

ایک چھت کے نیچے جو تحفظ عورت کو حاصل ہے اسکا مغرب کو دیکھا دیکھی یہاں پنپ رہا ہے اور بہت نقصان کا باعث بن رہا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ عورت صرف ایک خاندان نہیں بلکہ معاشرہ تشکیل دیتی ہے تو وہ کیسا معاشرہ ہو گا جس میں عورت گھر کی ذمہ داری اٹھانے کے بجاۓ سڑکوں پر آزادی کے نعرے لگاتی ہوٸ پاٸ جاۓ گی۔ یہ ہمارا معاشرہ نہیں یہ ہماری تہذیب نہیں یہ صرف اور صرف بدنامی اور ذلت کا باعث ہے ۔

رول ماڈل بنانا ہے تو ان خواتین کو بناٸیں جو واقعی اسکی حقدار ہیں جنہوں نے اس معاشرے کی بہترین تشکیل کے لۓ ہیرے پیدا کۓ ۔ جنہوں نے اسلام ، ہمارے معاشرے اور تہذیب کو صحیح سمت دی۔ عورت کے معنی پردہ اور چھپی ہوٸ چیز کے ہیں۔ میں  اس بات کو اس بات سے جوڑوں گی کہ چھپایا قیمتی چیزوں کو جاتا ہے اس لۓ اللہ نے عورت کو چھپا ہوا بنایا ہے یہاں تک کہ جب اسکی پیداٸش ہوٸ اسکو بھی کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیا۔

یہیں سے ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ عورت کا کیا مرتبہ اور کیا مقام ہے۔ آج کی عورت کو اپنے آپ کو سمجھنے اور اسلامی تعلیمات کا جاٸزہ لینے کی ضرورت ہے کہ عورت کا اصل مقام ہے کیا؟ اسے کس مقصد کے لۓ دنیا میں بھیجا گیا ہے؟ اسے جنت دے کر بھیجا گیا ہے لیکن اس نے خود کی قدر کو نہیں پہچانا اور خود کے حصول کو آسان بنا دیا۔ جنت کو اتنا سستا کر دیا کہ ہر کوٸ اسے پامال کر کے اور قدموں تلے روند کر چلا جاتا ہے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ مرد کہاں غلط ہے سو میں دس فیصد مرد غلط یا ظالم ہیں تو نوے فیصد آپکے ساتھ بھی تو کھڑے ہیں کہیں باپ کی صورت، کہیں بھاٸ ، کہیں شوہر اور کہیں بیٹے کی صورت میں۔  یہ عورت کیوں نہیں سوچتی حقوق یہ نہیں کہ وہ سڑکوں پر عزت کے جنازے نکالے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کے لۓ جدوجہد کرے یہ حقوق تو اسے دین اسلام دے چکا ہے ۔ عورت کو بس اپنا اصل مقام و مرتبہ سمجھنے کی ضرورت ہے عزت اسے خود بخود حاصل ہو جاۓ گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :