حقیقت فلسطین

منگل 8 جون 2021

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

انبیاء علیہ السلام کی سر زمین فلسطین دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے ۔  یہ اس علاقے کا نام ہے جو لبنان اور مصر کے درمیان تھا اور جس کے بیشتر حصے پر اب اسراٸیل کی ریاست کی ریاست قاٸم کی گٸ ہے ۔1948  سے پہلے یہ تمام علاقہ فلسطین کہلاتا تھا جو خلافت عثمانیہ میں قاٸم رہا مگر بعد میں انگریزوں اور فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کر لیا ۔

1948 میں یہاں کے بیشتر علاقے پر اسراٸیلی ریاست قاٸم کی گٸ ۔ اس کا دارالحکومت بیت المقدس تھا جس پر 1967 میں اسراٸیل نے قبضہ کر لیا وہ اسے یروشلم کہتے ہیں ۔ یہ شہر یہودیوں ، عیساٸیوں اور مسلمانوں تینوں کے نزدیک مقدس ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ اول یہیں ہے ۔
فلسطین کی جدوجہد بہت پرانی ہے حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کا قبیلہ 2500 سال قبل مسیح میں یہاں آ کر آباد ہوا ۔

(جاری ہے)

پھر آج سے 4000 سال قبل حضرت ابراہیم علیہ السلام یہاں آکر آباد ہوۓ آپ کے بیٹے حضرت اسحاق نے اس خطے کو آباد کیا۔ پھر حضرت یعقوب ، یوسف، داود ، سلیمان ، یحیی، مو سی اور عیسی علیہ السلام نے اس سر زمین کو آباد کیا اسی مناسبت سے یہ خطہ زمین پیغمبروں کی سر زمین کہلایا۔ حضرت سمو ٸیل علیہ السلام جو اللہ کے نبی تھے اور پہلے اسراٸیلی بادشاہ تھے انھوں نے کافی عرصہ یہاں حکومت کی ان کے بعد حضرت طالوت بادشاہ بنے ۔

داود علیہ السلام نےبیت المقدس کو اپنا دارلحکومت بنایا ۔ اس شہر کا موجودہ نام یروشلم حضرت داود علیہ السلام نے رکھا تھا ۔ داود علیہ السلام کے بعد سلیمان علیہ السلام نے اس علاقے پر حکمرانی کی ان کی وفات کے بعد اسراٸیل متحدہ ریاست دو حصوں سامریہ اور یہودیہ میں تقسیم ہو گٸ اور ایک عرصے تک  باہم دست و گریباں رہی ۔  598  قبل مسیح میں بابل کے بادشاہ بخت نصر نے حملہ کر کے تمام علاقوں کو فتح کیا ۔

332 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے ان علاقوں پر قبضہ کیا اور یہاں ایک یہودی بادشاہت کا قیام عمل میں آیا۔ اس زمانے میں اس خطے کا نام یر وشلم سے فلسطین پڑ گیا۔ پھر عرب فاتحین نے اسے فتح کیا گیارہویں صدی کے بعد یہ علاقہ عثمانی سلطنتوں کا حصہ رہا ۔ 1189 میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس فتح کیا اور یہاں مسلمانوں کی حکومت قاٸم ہو گٸ۔  فلسطین کی جانب یہودیوں کی نقل مکانی 17 ویں صدی میں شروع ہوٸ اور ان کے مظالم میں اضافہ ہوا ۔

1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے فلسطین کو تقسیم کر کے ایک عرب اور ایک اسراٸیلی ریاست قاٸم کرنے کا اعلان کیا ۔ 1948 میں اسراٸیل کی آزاد حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا گیالیکن فلسطین کا مسٸلہ حل نہ کیا گیا۔ عربوں اور اسراٸیلیوں کے درمیان بہت سی لڑاٸیاں ہوٸیں مگر معاملہ جوں کا توں رہا اور فلسطینی آج بھی اپنا خون بہا رہےہیں ۔ یہاں ایک بات جو قابل غور ہے اور بہت سے لوگ اس بات کا علم نہیں رکھتے کہ جو گنبد مسجد اقصی کا دکھایا جاتا ہے وہ اصل میں قبة الصخرہ ہے اس کے آگے grey گنبد والی مسجد مسجد اقصی مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہےجسے دنیا والوں کی نظروں سے اوجھل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ قبلہ اول کی حفاظت فرماۓ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :