
اقبال اور فلسفہ خودی
بدھ 8 دسمبر 2021

حافظہ عاٸشہ احمد
(جاری ہے)
ویسے یہ طریقہ غلط ہے آپ کسی کو پابند نہیں کر سکتے ۔ لیکن یہ انسانی فطرت ہے ۔ اب اگر اسی بات پر دوسرے انداز میں غور کریں اور صرف اس دنیا کی تخلیق کے مقصد پر غور کیا جاۓ تو وجہ تخلیق کاٸنات آقاﷺ کی ذات مبارکہ ہے اور پھر جب انسان کی تخلیق ہوٸ تو اسے اشرف المخلوق کا درجہ ملا یعنی تمام مخلوقات سے برتر۔
اور اس پر خوش نصیبی کہ اپنے محبوب ﷺ کا امتی بنا دیااور ہر امتی کے لئے شرط اور حد مقرر کر دی کہ جو میرے محبوبﷺ سے محبت کرے گا وہ مجھ تک باآسانی پہنچ سکتا ہے ۔ یعنی رب تک پہنچنے کے لئے آقاﷺ کی محبت شرط ہےمحبوب خدا ﷺ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ محب کی اطاعت کی جاۓ یعنی جو احکامات رب کاٸنات کی طرف سے بھیجے گۓ ہیں بتاۓ اور سمجھاۓ گۓ ہیں ان پر عمل کرنا لازمی ہے۔ اگر احکامات کی بات کریں تو سب سے پہلے حقوق کی بات کی جاتی ہے اور حقوق کو دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا درجہ ہے حقوق اللہ اور دوسرا درجہ ہے حقوق العبادپہلا درجہ حقوق اللہ فرض ہے اس کا ادا کرنا لازمی ہے اگر اس بات کو اس تناظر میں دیکھا جاۓ کہ پرچے میں لازمی سوال حل کرنا ضروری ہوتے ہیں لیکن صرف انکو حل کر کے ہم پاس نہیں ہو سکتے جب تک ہم اوپشنل سوالات کے جوابات اس میں شامل نہ کریں اس طرح اچھے نمبر آنے کی امید بڑھ جاتی ہے ۔ حقوق العباد اوپشنل ہیں کرنا فرض قرارنہیں دیا گیا لیکن قیامت کے دن انھی کے باعث نجات ملے گی ۔ یہی اصل فلسفہ خودی ہے کہ انسانیت کی خدمت کر کے اتنے بلند ہو جاٸیے کہ خدا خود آپ سے آپ کی رضا پوچھے اسی میں محو ہو جاٸیے کیونکہ یہ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے محبت کیجیۓ ان لوگوں سے جو کہ تنہا ہیں ، پریشان ہیں ، مجبور ہیں ، دکھی ہیں ۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ کسی کو کچھ دیں تب ہی حقوق العباد پورے ہو سکتے ہیں بلکہ آپکی اچھی باتیں ، خوبصورت سی مسکراہٹ بہت بڑا تحفہ ہے ہو سکتا ہے کسی کے پاس سب کچھ ہو نا ہو تو اس کا کوٸ اپنا نہ ہو اسے آپ کی محبت اور چاہت کی ضرورت ہو آقاﷺ کا فرمان بھی یہی ہے کہ اچھے اخلاق والا بلند مرتبے پر ہے یعنی بہترین اخلاق حقوق العباد کے لئے پہلی شرط ہے۔ اس لئے اور کچھ کرنے سے پہلے دوسروں کے لئے اپنے اخلاق کو بہترین بنانے کی کوشش کریں کسی کی دل آزاری کرنے سے بہتر ہے کہ اسکی باتوں اور کیفیات کو سمجھیں کیونکہ یہی خاصیت آپ کے مرتبے کو بلند کرتی ہے اور یہی فلسفہ خودی ہے کہ اپنے اخلاق سے اتنے بلند ہو جاٸیے کہ لوگ آپ کی قدر کریں اور انھیں محسوس ہو کہ وہ آپ ہی ہیں جسے اللہ نے اس دنیا میں انکے دکھوں کو دور کرنے کے لئے بھیجا ہے ۔ پھر رب آپ سے پوچھے کہ اے میرے بندے تو بتا تو کیا چاہتا ہے تیری کیا طلب ہے میں تجھے وہ عطا کرتا ہوں اور یہاں سے ابتدا ہوتی ہے بتا تیری رضا کیا ہے کی۔ بلند آپ اس وقت ہی ہو گۓ جب آپ نے احکامات خداوندی اور محبت مصطفیﷺ میں اپنی زندگی کو گزار لیا۔ جیسا کہ اقبالؒ کہتے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظہ عاٸشہ احمد کے کالمز
-
کیا قائد اعظم محمد علی جناح سیکولر وطن چاہتے تھے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
اقبال اور فلسفہ خودی
بدھ 8 دسمبر 2021
-
عورت کا اصل مقام
منگل 30 نومبر 2021
-
محبت ِمصطفٰی ﷺ
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
اس ملک خداداد پر مولا کا کرم ہو
جمعرات 12 اگست 2021
-
کون عمر فاروقؓ ؟
پیر 9 اگست 2021
-
حقیقت فلسطین
منگل 8 جون 2021
-
پی ایس ایل اور کورونا
منگل 18 مئی 2021
حافظہ عاٸشہ احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.