ہمارے ملک کے مساٸل اور انکا حل

بدھ 27 جنوری 2021

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

14 اگست 1947 ، 27 رمضان المبارک کو ایک ایسا ملک وجود میں آیا جس کی بنیاد لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر رکھی گٸ ۔ یعنی اللہ ایک ہے اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ملک کا نام پاکستان رکھا گیا جس کے معنی پاک جگہ کے ہیں ۔ پاکستان کے جھنڈے کو ایسے تر تیب دیا گیا کہ اس میں ارکان اسلام ، اکثریت اور اقلیت کی بھر پور نشاندہی کی گٸ ۔

ترانے میں ایسے الفاظ کا استعمال کیا گیا جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مکمل تصور اور مقصد واضح ہو گیا ۔ قاٸداعظم مسلمانوں کی رہنماٸ کے لۓ موجود تھے یہ آزاد ملک انھی کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے کیونکہ انھوں نے اپنی ذہانت، قابلیت اور انداز سے پر یکٹیکلی اس سوچ پر کام کیا۔ اگر ہم زیادہ دور نہ جاٸیں تو سر سید احمد خان نے لوگوں میں تعلیم حاصل کرنے کا شعور اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

علامہ اقبال نے مسلمانوں کے لۓ ایک آزاد ملک کاخواب دیکھا ۔ مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی نے قاٸد اعظم کا بھر پور ساتھ دیااور قاٸد اعظم نے پریکٹکلی ان چیزوں پر کام کرتے ہوۓ ایک آزاد ملک حاصل کر لیا ۔ جب اقوام شدید پستی اور جہالت میں ڈوب جاتی ہیں تو یہ نظام قدرت ہے کہ اللہ ان میں ایک ایسی ہستی کو بھیجتا ہے جو انکوائری گمراہی اورجہالت سے نکال کر روشنی کی طرف لاتی ہے اگر ہم اہل عرب کی بات کریں  تو وہ بدترین زندگی گزار رہے تھے اللہ نے آپﷺ کو انکے درمیان بھیجا آپﷺ نے انھیں جہالت اور گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر دین اسلام کی روشنی سے منور کیا۔

لوگوں کو اپنے اخلاق کی بدولت اپنا بنا یا۔ اس وقت ہم جہاں کھڑے ہیں وہ بہت نازک دور ہے 73 سال گزر جانے کے باوجود ہمارےاور ہمارے ملک کے حالات بد سے بدترہوتے چلےجا رہے ہیں ہم اس ملک کے حصول کا اصل مقصد بھول چکے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیوں کے بعد اس ملک کو حاصل کیا تھا۔ ہم آج بھی اسی فرسودہ نظام میں زندہ ہیں جوآپﷺ کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے تھا اور جو قاٸد اعظم کے ایک آزاد ملک کی صورت میں پاکستان بنانے سے پہلے تھا۔

اس کی وجہ وہی فرسودہ نظام ہے جس کی بھینٹ ہم سب چڑھتے چلے آرہے ہیں وہی امید وار جن کے باپ دادا کو ہمارے باپ دادا ووٹ دیتے تھےہم بھی انھی کی اولادوں کو ووٹ دیتے ہیں ۔گھر میں بیٹھ کر صرف باتیں کر سکتے ہیں مگر ووٹ کا صحیح استعمال نہیں کرتے یہ تو کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں اس نے کون سا فاٸدہ دینا ہے لیکن اپنےحقکے لۓ آواز بلند نہیں کرتے ۔ ایک بچہ جو بول نہیں سکتا وہ بھی تکلیف ہونے پر رو رو کر سب کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے اگر ہم صحیح معنوں میں اس ملک میں تبدیلی چاہتےہیں تو ہمیں اس فرسودہ نظام سے نکلنا ہوگااور ہمیں یہ ملک ان لوگوں کے ہاتھوں میں دینا ہو گا جو واقعی ملک میں بہتری لانے کے اہل ہیں۔

اگر دیکھا جاۓ تو ہمارے ملک کے کچھ بڑے مساٸل ایسے ہیںجن کو حل کرنے سے 99% مساٸل حل ہوسکتےہیں۔ سب سے پہلا مسٸلہ تعلیم اور تعلیمی نظام ، دوسرا مسٸلہ بہتر طبی سہولیات کی فراہمی ، تیسرا مسٸلہ معیشت کو درست سمت کی جانب گامزن کرنا چوتھا مسٸلہ انصاف سب کے لۓ برابری کا اصول اور پانچواں مسٸلہ بہترین روزگار کا حصول اگر ہم بہتر انداز میں ان مساٸل پر قابو پا لیں گے تو کوٸ شک نہیں جب پاکستان اور پاکستانی دن دگنی رات چگنی ترقی کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :