عید آزادی۔داخلی و خارجی فسادیوں کا خاتمہ

پیر 10 اگست 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

سبھی جانتے ہیں کہ وطن عزیز بہت کئی قسم کی مشکلات اور مواقع کے سائے میں یوم آزادی منا رہا ہے ۔اسی تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے ایک سے زائد مرتبہ واضح کیا ہے کہ کسی بھی صورت میں بھارت کی بالا دستی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ دو سری جانب سپہ سالار نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ کشمیر اور پاکستان آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور جموں کشمیر کی آزادی تقسیم ہند کے ایجنڈے میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے اور جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق نہیں ملتا تب تلک تقسیم ہندوستان کا ایجنڈہ نا مکمل رہے گا اور اس کا کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔

یہ امر بھی کسی سے پوشید ہ نہیں کہ جنگِ ستمبر کے تسلسل کے طور پر ہی تقریباً نصف صدی بعد آپریشن ضربِ عضب کے نام سے قومی تاریخ کا ایک نیا معرکہ لڑا جا رہا ہے اور اس وقت بھی قومی سطح پر تقریباً جذبات کا وہی عالم ہے جو 55 برس قبل تھا ۔

(جاری ہے)

آج بھی پوری قوم اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ مل کر اپنی بقا کی لڑائی میں واضح ذہن کے ساتھ اپنے خارجی اور داخلی دشمنوں کے آلہ کار دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کے لئے مستعد اور تیار ہے اور اس ضمن میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا کردار بھی نمایاں حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔


اس ضمن میں سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ 15جون2014 کو پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضربِ عضب کے نام سے آپریشن شروع کیا گیا ، تب سے پاک آرمی نے جس موثر طریقے سے شدت پسندی کیخلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں اس کا اعتراف ساری دنیا میں کیا جا رہا ہے اور یہ آپریشن بلا تفریق ِ رنگ و نسل اور کسی تعصب کے جاری ہے ۔ اگرچہ اس کے آغاز میں کچھ حلقوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ اس کا نشانہ صرف دینی جماعتیں بن رہی ہیں مگر جلد ہی زمینی حقائق سے ثابت ہو گیا کہ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف یہ الزام تراشی سرا سر بے جواز تھی کیونکہ گزشتہ عرصے میں کوئٹہ کراچی سمیت پورے ملک میں کئی دہشتگردوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور بہت بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی بر آمد کیا گیا اگرچہ اس دوران چند افراد اور تنظیموں کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا کہ اس آپریشن کا ہدف کچھ مخصوص سیاسی جماعتیں ہیں ۔

مگر گذشتہ کچھ عرصے میں جنرل باجوہ کی قیادت میں آپریشن ’ضرب عضب‘ اور’ رد فساد‘ کے نتیجے میں جس طرح ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کا عمل جاری ہے اور یہ سلسلہ بڑی حد تک کامیابی سے اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ اس امر میں ذرا سا بھی شبہ نہیں کہ ان کی قیادت میں پاک فوج در حقیقت پوری دنیا کے تحفظ اور عالمی امن کی جدو جہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے جس کا ادراک خاطر خواہ ڈھنگ سے عالمی برادری کی جانب سے بھی کیا جانا چاہیے اور بھارت کو ضربِ عضب کو ناکام بنانے اور اقتصادی راہداری کے خلاف سازشوں سے باز رکھنے کی خاطر عالمی برادری کو اپنا ٹھوس اور فعال کردار ادا کرنا چاہیے ۔


ماہرین کے مطابق بلاشبہ کسی بھی قوم کے نوجوان اس کا ہراول دستہ ہوتے ہیں اور پوری امید رکھی جانی چاہیے کہ پاکستان کے سبھی سماجی ،سیاسی و دیگر طبقات اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر پاکستان کی نوجوان نسل کیلئے مشعل راہ کا فریضہ سرانجام دیں گے اور آنے والے دنوں میں پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی ان بلندیوں پر پہنچانے کا عزم ضمیم کریں گے جس کا خواب بانی پاکستان اور تحریک پاکستان کے دیگر زعماء نے دیکھا تھا۔

یہاں یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ دشمن ان دنوں بھی پاکستان کے خلاف وہ تمام حربے اور چالیں استعمال کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے ملک کی جڑوں کو (خدانخواستہ) کھوکھلا کیا جا سکے اور مذہبی، لسانی، نسلی و جغرافیائی تعصبات کو ابھار کر ایسا ماحول قائم کیا جائے جو اس کے مکروہ عزائم میں معاونت کا سبب بن سکے مگر یہ حقیقت ہے کہ پاک افواج اور قوم نے ہر قدم پر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان خدا کے فضل سے قائم رہنے کے لئے وجود میں آیا ہے اور ہر آنے والا دن اسے مضبوط سے مضبوط تر بنائے گا اور پاکستان کے ازلی مخالفین اپنی تمام تر ریشہ دوانیوں کے باوجود بالآخر ناکام اور نامراد ہوں گے۔


غیر جانبدار مبصرین کے مطابق پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا لہذا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دنیا بھر کو مجموعی طور پر پاکستان کا شکر ممنون ہونا چاہیے کیونکہ اس امر میں کسی کو ذرا سا شبہ بھی نہیں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے عالمی دہشتگردی کے خاتمے میں جو کردار ادا کیا ہے ، اس کا عشرِ عشیر بھی کسی دوسرے نے نہیں کیا۔

اس بات سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے کہ پاک قومی سلامتی کے اداروں نے دہشتگردی کے اس ناسور کو بڑی حد تک ختم کر دیا ہے حالانکہ اس حوالے سے خود پاکستانی قوم اور افواج کو جانی اور مالی دونوں لحاظ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا، کیونکہ یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ ستر سے اسی ہزار کے مابین پاکستانیوں نے اس حوالے سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔

یہ امر اور بھی توجہ کا حامل ہے کہ عالمی دہشتگردی کے خاتمے کی اس جدوجہد میں تقریباً 8 ہزار ان افراد نے بھی اپنی جان جانِ آفرین کے سپردکی جن کا تعلق پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں سے ہے۔ یہاں یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ بھارت نے ایک جانب نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کا مکروہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے اورسیکڑوں معصوم کشمیریوں سے زندہ رہنے کا بنیادی انسانی حق چھینا جا رہا ہے ۔

دوسری طرف مختلف سانحات میں ہزاروں بے گناہ انسان ” را “ اور ” این ڈی ایس “ کی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔ ایسے میں عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ دہلی اور افغانستان کی شہہ پر ہونے والی اس مکروہ روش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرائے ۔ امید کی جانی چاہیے کہ متعلقہ حلقے ملک کو داخلی اور خارجی سطح پر مزید مضبوط بنانے کیلئے فوری اور سنجیدہ توجہ دیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :