خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی

اتوار 4 اکتوبر 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

علی گڑھ کے نام سے پاکستان کا ہر ذی شعور واقف ہے کیوں کہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے تحریک پاکستان میں اتنا شاندار کردار ادا کیا کہ قائداعظم خود علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء سے ملنے کیلئے ایک سے زائد مرتبہ علی گڑھ تشریف لائے۔بہر حال اسی معتبر مقام پر ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس سے بھارتی حکمرانوں کے سر شرم سے مزید جھک جانے چاہیے۔

علی گڑھ کے قریب ہاتھرس ضلع کی غریب اچھوت ہندو لڑکی کی ہتھیلی پر نہ جانے ناانصافی کی کتنی لکیریں تھیں کہ مرنے کے بعد بھی ان لکیروں کا کھیل ختم نہیں ہوابلکہ ناانصافی کا یہ سلسلہ اس کی لاش کی آخری رسومات تک اس کا تعاقب کرتا رہا ۔
اچھوت ہندو لڑکی کی اجتماعی عصمت دری صرف زانیوں نے نہیں کی بلکہ اس سے زیاد اجتماعی عصمت دری مودی حکومت کے پورے سسٹم نے اس کی لاش کے ساتھ کی ۔

(جاری ہے)

مودی کی پولیس نے متاثرہ لڑکی لاش کو نذز آتش کرنے میں جس زور، زبردستی اور بے حسی کا مظاہرہ کیا وہ مودی حکومت کی بے رحمی کی داستان کا ایک اور باب ندامت ہے ۔یاد رہے کہ ہاتھرس میں دلت بچی کی عصمت دری 14 ستمبر کو ہوئی تھی۔ 14ستمبر سے لے کر 29 ستمبر تک وہ زندہ تھی اور یہ پوری مدت میں بھارتی پولیس اور سسٹم نے اس بچی کو انصاف دلانے کی بجائے اس معاملے کو دبانے، اہل خانہ کو ڈرانے اور میڈیا کو جھوٹی اطلاع فراہم کرنے میں صرف کردی۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں ہر ایک گھنٹے میں چار بھارتی خواتین کی بے حرمتی ہوتی ہے۔
 ظاہر ہے کہ ہندوستان آبروریزی کے معاملے پر دنیا میں اول نمبر پر ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق پر کام کرنے والے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے غیر قانونی تسلط والے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے پر سزا کے طور پر ادارے کے بینک اکاونٹس منجنمد کرنے پر چند روز قبل بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کردیاتھا۔

مذکورہ ادارے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ بھارتی حکومت کی طرف سے ادارے کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے پر مجبور ہو کرکیا ۔
اس معاملے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ بھارتی حکومت نے اپنے تازہ ترین اقدام میں اس کے بینک اکاونٹس بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے کی سزا کے طور پر اپنے قبضے میں لے لیے ۔

بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی تسلسل کے ساتھ پامالی کے بعد انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کے خلاف یہ تازہ ترین کارروائی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ دنوں میں بھارت کے غیر قانونی تسلط جموں و کشمیر میں اور نئی دہلی میں احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کو اجاگر کیا جس کے نتیجے میں بھارت نے اس کی سزا دینے کے لئے 10 ستمبر کو اس کے بینک اکاونٹس منجمد کردیئے۔

غیر جانبدار مبصرین کے مطابق مودی سرکار بھارت میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے دیگر اداروں کے خلاف بھی عرصہ دراز سے ایسی ہی انتقامی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سینئر ڈائریکٹر آف ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ پالیسی رجت کھوسلا کے مطابق ادارے کو اس وقت بھارت میں غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے اور اس کے ملازمین اور افسران کو مودی حکومت کی طرف سے منظم انداز میں حملوں، دھونس دھمکیوں اور ہراسانی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ادارے کی طرف سے بھارت کے غیر قانونی تسلط والے جموں و کشمیر میں لوگوں کو بنیادی آزادیوں سے محروم کرنے اور نئی دہلی میں حالیہ احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب مانگنے پر انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ ایمنسٹی کی طرف سے گذشتہ ماہ جاری رپورٹ کے مطابق رواں سال فروری میں نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران بھارتی پولیس نے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی ہیں۔

علاوہ ازیں انسانی حقوق کے اس ادارے کی طرف سے گذشتہ ماہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور انٹرنیٹ کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ سال امریکہ کی فارن افیئرز کمیٹی کے روبرو بیان میں بھی بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں لوگوں کو بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھنے اور طاقت کے بے تحاشا استعمال اور لوگوں پر تشدد سے بھی آگاہ کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے گذشتہ چند سال سے بھارت کی سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ مذکورہ ادارے نے قبل ازیں 2009 میں بھی بھارت میں اپنی سرگرمیاں روک دی تھیں اور بتایا تھا کہ اس وقت کی بھارتی حکومت نے بار بار درخواست کے باوجود سمندر پار سے فنڈز وصول کرنے کا اس کو لائسنس نہیں دیا تھا۔

۔ اعتدال پسند حلقوں کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اداروں نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ بھارت میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حیثیت سے بھارتی چہرہ دنیا بھر میں بے نقاب ہو رہا ہے ۔
اسی تناظر میں رجت کھوسلا نے مزید کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل دنیا کے 70سے زیادہ ممالک میں کام کررہی ہے اور اسے بھارت کے علاوہ کسی ملک میں ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ وہ اپنی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہوجائے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ پر مل کر بیٹھے اور ادارے کو بھارت میں درپیش صورتحال کا نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ ادارہ بھارت میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لئے قانونی کوششیں جاری رکھے گا۔دوسری جانب پچھلے روز علی گڑھ کے نواح میں انسانیت کو شرمسار کرنے والاجو سانحہ پیش آیا اس کے بعد بھی عالمی برداری خاموش رہے تو اس پر کوئی تبصرہ نہ کرنا ہی شائد بہتر تبصرہ ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :