موت ایک تلخ حقیقت!!

پیر 26 جولائی 2021

Hamza Bin Shakil

حمزہ بن شکیل

اس بات میں کوئی دو راۓ نہیں کہ زندگی ایک خوبصورت سراب اور موت ایک تلخ حقیقت ہے۔
موت ہر جان دار کو آنی ہے اور اسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ اسی لئے ہمیں ہر وقت اس کے لئے تیار رہنا چاہئے اور زندگی کی حقیقت کو جلد سمجھ لینا چاہئے۔
موت کو یاد رکھنا ہمارے نفس کی تمام بیماریوں کا علاج ہے۔ اگر ہم اپنی آخرت کا سوچیں گے تو کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دیں گے نہ کسی کی زندگی سے کھلیں گے کیوں کا ہمیں پتا ہو گا ایک نہ ایک دن اس کا حساب ضرور دینا ہے اپنے رب کی عدالت میں جہاں وہ کریم ذات اپنے حقوق تو معاف کر دے گی پر اپنے بندوں کے حقوق کبھی معاف نہیں کرے گی۔


قرآن کریم میں اللّه پاک فرماتے ہیں ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ ایک اور جگہ فرماتے ہیں،
کہہ دیجئے! کہ جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وہ تمہیں آ کر رہے گی۔

(جاری ہے)

سورہ الجمعہ آية ۸
بیشک انسان ایک ایسا غافل منصوبہ ساز ہے جو اپنی ساری پلاننگ میں کبھی موت کو شامل ہی نہیں کرتا۔ انسان دنیاوی چیزوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے اپنے اصل مقصد سے ہٹ جاتا ہے۔

پھر جب قیامت کے روز انسان اپنے رب کے حضور پیش ہوگا اور حساب کتاب شروع ہو گا تو کہے گا،
اے کاش! میں نے اپنی (آخری) زندگی کے لئے کچھ کیا ہوتا۔
سورت الفجر 24
شاعر نے کیا خوب کہا ہے،
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
ہم نے دیکھا ہے کہ انسان اپنے کسی قریبی دوست، رشتہ دار کی وفات پر وقتی طور پر بہت غم سے نڈحال ہوتا ہے اور اسے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ زندگی تو عارضی ہے ہمیں اس کی دوڑ میں سے نکل کر اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہئے پر دنیا ایسا سراب ہے کہ انسان کچھ عرصے بعد پھر دنیاوی کاموں میں لگ کر اپنی موت کو بھول جاتا۔


ہمیں چاہئے کے ہم ہر طرح کے غلط کام سے دور رہیں۔ جتنی زندگی ہے اللّه کی راہ میں گزار دیں اور اپنے ماں باپ کی بھرپور خدمات کریں۔ اپنے سب حقوق پورے کریں کیوں کے حقوق اللّه کی تو معافی ہے پر حقوق العباد کی کوئی معافی نہیں ہے۔ کوشش کریں جتنا ہو سکے اللّه کی راہ میں خرچ کریں تا کہ وہ موت کے بعد بھی ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنا رہے۔ آخر میں میری دعا ہے کہ آپ کا اور میرا خاتمہ ایمان پر ہو....

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :