بڑھتی آبادی ایک سنگین مسئلہ

ہفتہ 17 جولائی 2021

Hamza Bin Shakil

حمزہ بن شکیل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آبادی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے جس پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر بر وقت اس پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں بہت سے معاشی اور سماجی مسائل جنم لیں گے۔ ہمیں غربت اور بیروزگاری میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گا جس کی وجہ سے کئی معاشرتی برائیاں پیدا ہوں گی۔
اس وقت پوری دنیا کی آبادی تقریباً 7.8 ارب سے زائد ہے۔

سن 1800ء میں دنیا کی آبادی ایک ارب تھی پر وقت کے ساتھ ساتھ اس اضافے کی شرح میں ناقابل یقین حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر 8 سیکنڈ کے بعد دنیا میں ایک بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور سالانہ شرح افزائش کے لحاظ سے پاکستان خطے میں سر فہرست ہے۔

(جاری ہے)

ہماری آبادی میں سالانہ 30 لاکھ سے زائد کا اضافہ ہو رہا ہے۔


آبادی کے اس رفتار سے بڑھنے کی ایک وجہ غربت اور جہالت ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جتنے بچے زیادہ ہوں گے اتنا فائدہ ہو گا پر یہ سب جہالت کی نشانی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کو فیملی پلاننگ سے متعلق کوئی خاص علم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مسائل کم ہونے کے بجاۓ مزید بڑھتے ہیں۔
پاکستان کی مسلسل بڑھتی آبادی اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔

آبادی میں اضافے کے ملک پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آبادی و وسائل میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ اس سے ایک طرف وسائل میں کمی اور تو دوسری طرف مسائل میں اضافے دیکھنے کو آتا ہے۔ سہولیات کی عدم دستیابی سے معاشرے میں کئی سماجی برائیاں جنم لیتی ہیں۔
دن بدن بڑھتی آبادی پر قابو پا کر ہی عوام کا معیارِ زندگی بہتر کیا جا سکتا ہے۔

ہر شہری تک بنیادی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس سنگین صورت حال پر قابو پانے کے لئے ہمیں اجتمائی اور انفرادی طور پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ عوام کو زیادہ آبادی کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے مختلف سیمینارز اور پبلک ایونٹس کا انعقاد کرے۔ لوگوں کو خاندانی مصوبہ بندی کے بارے میں تعلیم دینے سے بھی بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔

جب 1989 میں ایران نے خاندانی منصوبہ بندی کا قومی پروگرام متعارف کرایا تو اس کی شرح افزائش ایک عشرے میں 5.6 بچوں کی پیدائش سے کم ہو کر 2.6 ہوگئی۔ اس کے علاوہ حکومت کو چاہئے کے زیادہ آبادی کو روکنے کے لئے ٹیکس چھوٹ سے متعلق مختلف پالیسیاں اپناے۔
ہم سب کو اپنی ذمہ داری کا احساس خود کرنا ہو گا اور بر وقت بڑھتی آبادی کو قابو کرنے کے لئے اقدمات اٹھانے پڑیں گے۔ آئیں آج ہم سب مل کر عہد کرتے ہیں کہ جتنا ہو سکے گا اس مسئلے پر آواز اٹھایں گے اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :