گفتارِ صوفیاء

پیر 30 نومبر 2020

Hassaan Shah

حسان شاہ

اولیاۓ کرام منصب و مقام کے اعتبار سے انبیاۓ کرام۔علیہم السلام۔ کے بعد بلند ترین مقام رکھتے ہیں کیونکہ یہی وہ خوش قسمت ہستیاں ہیں جن کے بارے میں اللہ پاک نے قرآن میں جابجاں فرمایا ہے۔ ترجمہ۔ خبردار! بے شک اولیا اللہ پر نہ کوئ خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گے۔خدا سے اِن کو عشق ہے اور خدا کو اِن سے،گروہِ اولیا کا وجود کسی خاص زمانے سے مخصوص نہیں یہ جماعت ہر دور میں رہی ہے اور اِس جماعت کا وجود ہر دور میں برقرار رہے گا کیونکہ دنیا کی بقا کا دارومدار انہیں کے وجود پر ہے۔

صاحبِ کشفُ المحجوب حضرت داتا گنج بخشؒ نے اپنی تصنیف میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالی کسی وقت بھی روۓ زمین کو اتمام حجت سے بے نیاز نہیں کرتا کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ اس امت میں کسی ولی کا ظہور نہ ہو اِس کی شہادت امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیؐ کی اِس حدیثِ مبارکہ سے ملتی ہے کہ۔

(جاری ہے)

میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ نیکی پر قائم رہے گی اور میری امت کی چالیس ہزار افراد ہمیشہ سنت ابراہیمی پر مضبوطی کے ساتھ کاربند رہیں گے۔

لہذا خدا کے پیغمبروں کے بعد اگر کسی گروہ کو خدا کا قُرب حاصل ہے تو وہ گروہ اولیاءِ کاملین کا ہے۔ اِس گروہ کی اعلیٰ ظرفی کا مقابلہ کوئ نہیں کرسکتا، بے نیازی اور مجدد کمال میں بھی کوئ اِن کا ثانی نہیں، علم و شجاعت اور جودوسخا نیز اخلاق میں بھی انکا جواب نہیں، یہ خدا کے وہ مقُرب بندے ہیں جن کی ضرورت امت کو تا قیامت رہے گی۔ قرآنِ مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔

ترجمہ۔ میرے دوست میرے دامن میں چھپے ہوۓ ہیں میرے علاوہ انہیں کوئ نہیں پہچانتا۔ ہاں البتہ اہلِ نظر اِن برگزیدہ ہستوں کو پہچان لیتے ہیں اوراِن کی  اطاعت گزاری کرتے ہیں۔ اس لئے مناسب ہے کہ کسی کو نفرت اور حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئیے، کیونکہ اولیا اللہ دوسروں کی نگاہ سے اوجھل رہتے ہیں اور جب تک عام انسان پر چشمِ دل روشن نہ ہو پنہاں رہتے ہیں۔

جنابِ خاتمُ المرسلین حضرت محمد مصطفیؐ کے بعد دین کی تبلیغ صحابہ کرام۔رضوان اللہ تعالی اجمعین۔ کے سپرد ہوئ جِن میں اہلِ بیتِ اطہار۔علیہم السلام۔بھی شامل ہیں پھر اُن کے بعد دینِ محمدیؐ کو تابعین کے سپرد کیا گیا اور تابعین کی جماعت کے بعد دینِ محمدیؐ کی تبلیغ کو اولیاءِ کالمین کی جماعت کو سونپ دیا گیا جب سے اب تک مختلف ادوار میں صوفیاءِ کرام کا ظہور ہوا اور اسلام کو غلبہ حاصل ہوا اور تا قیامت تک یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا، ہر دور ہر صدی میں کوئ نہ کوئ مجدد پیدا ہوا اور ہوتا رہے گا جو قیامت کے صور پھونکنے تک دین کی تبلیغ کرے گا۔

خدا تعالی نے اولیا کو اپنا خاص الخاص عشق عطا فرمایا جو خدا کی محبت میں غرق ہو گیا پھر اسے اپنے حال کی کوئ خبر نہیں رہی خدا سے عشق کے ایسے مرتبے پرصوفی جو کہتا ہے خدا وہی وہی کرتا جاتا ہے صوفی کی کُن خدا کی کُن بن جاتی ہے،صوفی سے محبت خدا کی محبت کہلاتی ہے، صوفی کی ناراضگی خدا کی ناراضگی بن جاتی ہے، انتہاۓ عشقِ حقیقی کی اِس کیفیت کو صاحبِ مثنوی حضرت مولانا جلال الدین رومیؒ نے کیا خوب گفتار پیش کی  ہے کہ!۔


اولیاء اللہُ اللہ اولیاء
یعنی دیدِ پیر دیدِ کبریاء
اولیااللہ کو دیکھنا خدا کو دیکھنے کے مترادف ہے جازبیت کی اِس کیفیت کو الفاظوں کا جامہ پہنانا ممکن نہیں در حقیقت اِس فلسفے میں انسان کے باطنی معاملات اولیاکرام کی نسبت سے خدا سے مل جاتے ہیں اور کبھی اِسی عشق و مستی کے  عالم میں خدا کبھی کسی صوفی کی زبان پر اناالحق کی صدا لگوا دیتا ہے اہلِ علم اِس صدا کو کفر کی تشبیہ دیتے ہیں اور بلآخر حسین بن منصور حلاجؒ کو دار پر لٹکا دیا جاتا ہے۔

اولیاۓ کرام کے مجاہدات و مشاہدات اُن کو اُس مقام و مرتبہ پر پہنچا دیتے ہیں جہاں ہم جیسے عام انسانوں کی رسائ ممکن نہیں، صوفی کو ہر سو خدا ہی خدا نظر آتا ہے اُس کی زندگی کے تمام تر معاملات خدا کی رضا کے لئے ہوتےہیں جس کو ہم عام انسان سمجھنے سے قاصر ہیں ہماری عقل ابھی اتنی قوی نہیں ہوئ کہ ہم اپنا خدا کے دوستوں کے ساتھ موازنہ کریں بھلا کوزے کے مقدر میں سمندر بھی کبھی آیا ہے۔

روزِ حشر انبیاء کرام۔علیہم السلام۔ خدا سے پوچھیں گے اے ہمارے رب یہ کون لوگ ہیں جن کو تیرے عرش کا سایہ موئثر ہے، کون ہیں یہ لوگ جن کے سروں پر تاج چمک رہے ہیں، رب ذوالجلال فرماۓ گا یہ سب لوگ اولیاء ہیں جنہیں دُنیا میں میں نے اپنا دوست رکھا اور آج حشر میں بھی دوست ہیں اِنہوں نے جو فانی دنیا میں میرے نام اور واحدانیت کے ساتھ وفا کی آج اُس وفا کا صلہ ہے کہ اِن کے سروں پر تاج ہے، اِن سب ولیوں نے میری تلاش اور خوشنودی کے لئے دنیا سے روگردانی کی اور ایک وقت آیا کہ میں نے انہیں منصبِ ولایت پر فائز کردیا۔

دنیا میں میرا ذکر بلند کیا اور اِن کے جانے بعد میں نے اِن کا ذکر دُنیا میں بلند کر دیا۔ صوفیاۓ کرام کی عظیمت اتنی طویل اور کشادہ ہے کہ جس کو اِن چند سطروں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اولیاۓ کاملین کی آمد کا سلسلہ امامِ زماں امام مہدی۔علیہ السلام۔ کے ظہور تک جاری رہے گا اور جس دن یہ سلسلہ موقوف ہوگا تو  قیامت بھی عنقریب ہوگی پھر عین اُس وقت صوفیاء کے منکرین اور حاسدین کہیں گے کہ اے کاش کوئ ولیِ بزرگ مل جاۓ جو ہماری رہنمائ کرے، ہمیں تایکیوں سےنکاک کر اجالوں کی جانب لے چلے اور ہم اُسے اپنا رفیقِ سفر بنا لیں۔مگر اُس وقت بہت دیر ہو چکی ہوگی اور حضرتِ اسرافیل۔علیہ السلام۔صور پھونکنے ہی والے ہونگے۔ خدا کرے کہ یہ مختصر سی تحریر ہمارے عقل میں سما جاۓ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :