فخر پاکستان

جمعرات 1 اپریل 2021

Hassaan Shah

حسان شاہ

ایک عجیب سا اضطراب ہے جیسے ہی یوم پاکستان کا دن قریب آیا مجھے نہرو آزاد کے وہ الفاظ یاد آگےٴ و ہ کہتے تھے یہ ملک پاکستان چار دن بھی نہیں چل سکے گا ہاں ستر سال کا سکوت ڈھاکہ ہم پر زخموں کی طرح عیاں ہے، ہم تاریخ کو مسخ بھی نہیں کرنا چاہتے اور کر بھی نہیں سکتے کیونکہ ایسا کرنے سے بحیثیت قوم ہم بھٹک جایٴں گے۔ تاریخ صرف فتوحات اور کامیابیوں کی داستان نہیں ہوتی اس میں ہمارے برے سارے باب شامل ہوتے ہیں اور در حقیقت ان اوراق کو کھولنے سے کھلتی ہے ہماری حقیقت۔

اور حقیقت سے ملنا چاہیٴے دیدہ دلیری کے ساتھ اور جب سے ہم نے حقیقت سے ملنا شروع کیا ہے 23مارچ لوٹ کر آیا ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں ذہن میں طرح طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیسے بنا پاکستان؟ کون تھے وہ لیڈران؟ کون سے وہ تضاد تھے کیسے ممکن بنا پاکستان؟ کیا تھا بٹوارہ، کیا تھیں وہ خاردار تاریں، وہ لکیریں ،دیواریں سرحدیں،جنگیں وہ مقبوضہ و آزاد کشمیر کی اصلاحیں یہ سب سوالات محو سوچ میں ڈال دیتے ہیں مگر بلآخر 23مارچ سن 1940کو قرارداد پاکستان منظو ر ہویٴ اور آج اللہ پاک کے فضل سے پاکستان دنیا کے نقشے پر اپنی پوری اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان وجود میں آگیا اور باطل کی تمام تر سازشیں نیست و نابود ہویٴں، آج ہم بحیثیت قوم آزاد ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری سوچ آج بھی انگریزوں کی غلام ہے ہم آج بھی انہیں کے بتائے اور بنائے ہوئے نقش قدم پر چل رہے ہیں جسمانی طور پر تو آزاد ہیں مگر فکری طور پر آج تک غلام ہیں جس کا عکس ہم نے حالیہ کچھ عرصے میں دیکھ لیا ہماری ملک کی کچھ خواتین وہ منوانے پر تلی ہویٴ ہیں جس کا تصور ہی ممکن نہیں ۔

جی ہاں برابری مردوں کے شانہ بشانہ ٹھیک ہے آئیں میدان میں اور اپنا لوہا منوائیں مگر یوں پوری دندا کے سامنے واویلا کرنے کی کیا ضرورت ہے پاکستان میں جتنے بھی ترقی اور اقتصادی کے پلیٹ فارم موجود ہیں سب میں خواتین کی نمائندگی واضح ہے شاید ہی کسی ادادے میں حق تلفی ہو رہی ہو مگر یوں بے پردہ سڑکوں چوراہوں گلی محلوں کی زینت بن کر آپ خود کو معوم نہ ثابت کریں ، یہودیوں کے ایجاد کردہ پروپیگنڈہ کو آپ اس سلطنت خدادا پاکستان میں رائج نہ کریں ۔

عالمی میڈیا اور دشمن عناصر ممالک کی نظریں ہم پر ہی ہیں کہ کس طرح ہمیں اندر سے کھوکلا کیا جائے ننگے سر اپنی نمائش کرتے ایسے نعرے لگانا جو ہمارے دین اور رسم و رواج کے منافی ہے صاف ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا ناپاک ارادہ کیا ہے ، ہم جنس پرستی کو عام کا قانون یورپی ممالک میں تو لاگو ہوسکتا ہے مگر یہاں ہرگز نہیں ، اتنا ہی برابری کا علم بلند کرنے کا جنون سوار ہے تو آئیں مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائیں اور کریں صبح سے لے کر شام تک دھوپوں میں مزدوریاں، اٹھائیں بیلچا اور کریں زمین ہموار، لادیں سیمنٹ کی بھاری بھرکم بوری خود پر اور تیسری منزل تک جائیں،بلکہ میں بھی نہ پتا نہیں کیا کیا لکھ رہا ہوں عورت تو گھر کا چراغ ہے زینت مجلس نہیں بھلا یہ کام تو سب کام مردوں کے ہیں عورتوں کے بلکل نہیں ان سے ایسے کام کروانا کون سی عقل مندی ہے ، ٹھیک ہے یس بات پر اتفاق ہوا کہ محنت مزدوری مرد کرے گا اور گھر کے چراغ کو عورت مقدم رکھے گی لیکن یہ بات صرف انہیں کو سمجھ آئے گی جن کا تعلق گاوٴں دیہات سے ہوگا یا ان گھرانوں کی خواتین کو جن کو اس بات کا علم ہوکہ پردے کی کیا اہمیت ہے اور اس کا پاس رکھنا کتنا ضروری ہے ۔

مگر یہاں تو کہانی ہی الٹ ہے آج پڑھی لکھی خاتون یہ سب کہہ رہی ہے جس کی اس سے امید نہ تھی ،جی ہاں کچھ زیادہ پڑھ جانے والی اور روشن خیال ہماری بہنیں اسلام سے آزادی چاہتیں ہیں بے پردگی کو عام کرنا چاہتی ہیں اور ہم جنس پرستی کاعلم اٹھائے دنیا کو دکھا رہیں کہ ہم پر ظلم ہورہا ہے اور ہمارے ناجائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جا رہے، بیرونی طاقتوں کا مقصد ہے کہ پاکستان میں فحاشت اور عریانی عام کی جائے اور ایسا ماحول بنا دیا جائے جس میں عورت کو مظلوم دکھایا جائے۔

ایک طرف یہ خواتین ہیں جو سب کرنے میں مصروف عمل ہیں اور دوسری جانب وہ با ہمت خواتین ہیں جو آج ہمیں یوم پاکستان کی مرکزی تقریب میں نظر آئیں وہ پر اثر خواتین جو اپنے ملک کی حفاظت کے لئے ہمارے فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں میں بات کررہا ہوں آج یوم پاکستان کی تقریب میں ہماری مصلح افواج میں موجود وہ عظیم خواتین جو ہمارے ارض وطن کے پانیوں، زمینوں اور فضائی حدود کی نگہبانی کر رہی ہیں ۔

اصل عورت مارچ تو آج دیکھا ہے دنیا نے ، ہماری فوج، نیوی، ائیرفورس ،پولیس، اینٹی ٹیریرسٹ اسکواڈ، بم ڈسپوسل اسکواڈ، ائیرپورٹ سکیورٹی فورس میں موجود قوم کی وہ باہمت اور پراثر خواتین جنہوں نے اپنی قالبیت کا لوہا پوری دنیا میں منوایا۔ یہ بھی تو کسی باپ کی بیٹی ہیں، بھائی کی عزت ہیں ان کے بھی گھر ہیں خاندان ہیں مگر ملک و قوم کی خاطر اپنوں سے دور ہیں اپنے پیاروں سے دور ہیں ، ملک کی ترقی میں اپنا میں نمائیاں کردار ادا کر رہی ہیں اور ملک پاکستان کی سربلندی کے لئے کوشاں ہیں۔

یہ ہیں فخر پاکستان جن کو دیکھ کر ہمارا سر فخر سے بلند ہوتا ہے یہ عورت مارچ نہیں جس کی وجہ سے والدین کا سرشرم سے جھک جائے اورزمانے کے سامنے ندامت محسوس ہو۔ لمحہ فکریہ ہے ہمارے لئے کہ ہم کہاجا رہے ہیں جو راستہ ہمیں دیکھایا گیا تھا اسی کو بھول بیٹھے ہیں اور اب منتظر ہیں کہ کب ہم پر زوال آئے۔ بات مختصر تو مگر پر اثر ہے اگر ہم غور کریں کہیں ایسا نہ ہوکہ وقت کی ڈورہاتھوں سے نکل جائے اور سوائے ندامت و پشیمانی کے کچھ حاصل نہ ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :